ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے سیاستدان بننا چاہتی ہوں ملالہ یوسف زئی
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کرنا ہوگا، ملالہ یوسف زئی
ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک کی بدقستی ہے کہ ہرشخص حالات کی بہتری کے لئے دوسرے کا انتظار کررہا ہے لیکن وہ اپنے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے سیاستدان بننا چاہتی ہیں۔
لندن میں برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ اسلام امن و آشتی اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے، ہمیں علم حاصل کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن طالبان اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں اب ان پر حملہ کرنے والے پچھتا رہے ہوں گے کہ اس کی آواز دنیا کے کونے کونے میں پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنا حکومت اور امریکا کا کام ہے لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ اس کا خاتمہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے اس کے علاوہ ہمیں اس خطرے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے اپنی آئندہ نسلوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کرنا ہوگا۔
ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہرشخص حالات کی بہتری کے لئے خود آگے بڑھنے کے بجائے دوسرے کا انتظار کرتا ہے لیکن وہ ملک کی تقدیربدلنے کے لئے سیاستدان بننا چاہتی ہیں۔ جہاں ان کی کوشش ہوگی کہ ملک میں تعلیم مفت ہو اور اسے لازمی قرار دیا جائے اور انہیں یقین ہے کہ ایک دن آئے گا جب پاکستانی عوام کو ان کے حقوق ملیں گے، ملک میں امن ہوگا اور ہر بچہ اسکول جا ئےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ پختون ہیں اور انہوں نے اب بھی پختون روایات کو برقرار رکھا ہے۔
لندن میں برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ اسلام امن و آشتی اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے، ہمیں علم حاصل کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن طالبان اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں اب ان پر حملہ کرنے والے پچھتا رہے ہوں گے کہ اس کی آواز دنیا کے کونے کونے میں پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنا حکومت اور امریکا کا کام ہے لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ اس کا خاتمہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے اس کے علاوہ ہمیں اس خطرے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے اپنی آئندہ نسلوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کرنا ہوگا۔
ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہرشخص حالات کی بہتری کے لئے خود آگے بڑھنے کے بجائے دوسرے کا انتظار کرتا ہے لیکن وہ ملک کی تقدیربدلنے کے لئے سیاستدان بننا چاہتی ہیں۔ جہاں ان کی کوشش ہوگی کہ ملک میں تعلیم مفت ہو اور اسے لازمی قرار دیا جائے اور انہیں یقین ہے کہ ایک دن آئے گا جب پاکستانی عوام کو ان کے حقوق ملیں گے، ملک میں امن ہوگا اور ہر بچہ اسکول جا ئےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ پختون ہیں اور انہوں نے اب بھی پختون روایات کو برقرار رکھا ہے۔