بھارت کی شرانگیزیاں
بھارت ایشیاء پیسفک گروپ میں اپنی معاون چیئرمین شپ کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق بیان مسترد کردیا ہے۔ دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا ایف اے ٹی ایف سے متعلق بیان حقائق کے منافی ہے' بھارت ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، بھارت ایف اے ٹی ایف کی پاکستان سے متعلق پروسیڈنگز پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
بھارت ایشیاء پیسفک گروپ میں اپنی معاون چیئرمین شپ کا غلط استعمال کر رہا ہے، پاکستان اس سلسلے میں اپنے تحفظات رکن ممالک کے سامنے رکھ چکا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ توقع ہے کہ ارکان بھارت کی ان گمراہ کن سازشوں میں نہیں آئیں گے اور وہ بھارت کی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کو مسترد کر دیں گے۔ بھارتی وزیر دفاع نے ہرزہ سرائی کی تھی کہ پاکستان کسی بھی وقت بلیک لسٹ ہو جائے گا۔
پاکستان کے خلاف ایک عرصے سے عالمی سطح پر بعض قوتوں کی جانب سے پروپیگنڈا کرتے ہوئے اسے ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی سازش کی جاتی رہی ہے، اب یہ قوتیں پینترا بدل کر ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں پاکستان کے لیے نت نئے مسائل پیدا کرنا چاہتی ہے' بھارت ان قوتوں کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے چونکہ بھارت ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ میں معاون چیئرمین شپ کا حامل ہے۔
لہٰذا اس کی بھرپور کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے' ابھی ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 13سے18اکتوبر کو پیرس میں ہونا ہے لیکن بھارتی وزیر دفاع نے ابھی سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے کہ اسے کسی بھی وقت بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔
امریکا کی نائن الیون کے بعد جارحیت نے جہاں افغانستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا وہاں پاکستان کے لیے بھی دہشت گردی سمیت بہت سے مسائل پیدا کیے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے امریکا کا بھرپور ساتھ دیا، مگر جب تک امریکا کو پاکستان کی ضرورت رہی تب تک وہ اس کی کارکردگی کی ستائش کرتا رہا اور کسی قسم کا گرے لسٹ یا بلیک لسٹ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ نائن الیون کے بعد جو پاکستان تھا اب بھی وہی پاکستان ہے' اس کی پالیسیاں اور دیگر معاملات بھی وہی ہیں تو پھر ایسا کیا ہوا کہ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی قوت ہے' اس کے علاوہ وہ جدید میزائل سسٹم رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک طاقتور فوج کا بھی حامل ہے' پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کا ساتھ ضرور دیا ، اب بھی وہ افغان امن عمل میں امریکا کا ساتھ دے رہا ہے لیکن امریکا دوہرا معیار اپناتے ہوئے پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کی ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ وہ دنیا کا ساتھ دے اور عالمی سطح پر اس کا سافٹ امیج ابھرے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پیش کردہ تمام شرائط پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ میں شامل بھارت سمیت چند عناصر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی فنانسنگ روکنے کے لیے پاکستان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کا کہا ضرورہے لیکن اس میں کہیں عدم اعتماد یا ناکامی کا ذکر نہیں ہے۔ ایشیا پیسفک گروپ کی یہ جائزہ رپورٹ عالمی تنظیم کے اجلاس سے10 روز قبل جاری کی گئی جب کہ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ اسے منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے درمیانے درجے کے چیلنج کا سامنا ہے جب کہ عالمی تنظیم اسے قانونی اورغیرقانونی ذرایع سے ''ہائی رسک ''کیٹگری میں شامل کرتی ہے اوراس ضمن میں پاکستان میں ہنڈی ؍حوالہ کے کاروبار،این پی اوز ، نان فنانشل بزنسزاور پروفیشنزکے علاوہ دشوار سرحدوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اور دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں۔ خواہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کچھ بھی کیوں نہ کر لے مگر لگتا ہے کہ ایک سازش کے تحت پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔اور بھارت اس سازش کا سرخیل ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت ان عالمی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل طے کرتی ہیں۔
بھارت ایشیاء پیسفک گروپ میں اپنی معاون چیئرمین شپ کا غلط استعمال کر رہا ہے، پاکستان اس سلسلے میں اپنے تحفظات رکن ممالک کے سامنے رکھ چکا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ توقع ہے کہ ارکان بھارت کی ان گمراہ کن سازشوں میں نہیں آئیں گے اور وہ بھارت کی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کو مسترد کر دیں گے۔ بھارتی وزیر دفاع نے ہرزہ سرائی کی تھی کہ پاکستان کسی بھی وقت بلیک لسٹ ہو جائے گا۔
پاکستان کے خلاف ایک عرصے سے عالمی سطح پر بعض قوتوں کی جانب سے پروپیگنڈا کرتے ہوئے اسے ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی سازش کی جاتی رہی ہے، اب یہ قوتیں پینترا بدل کر ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں پاکستان کے لیے نت نئے مسائل پیدا کرنا چاہتی ہے' بھارت ان قوتوں کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے چونکہ بھارت ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ میں معاون چیئرمین شپ کا حامل ہے۔
لہٰذا اس کی بھرپور کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے' ابھی ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 13سے18اکتوبر کو پیرس میں ہونا ہے لیکن بھارتی وزیر دفاع نے ابھی سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے کہ اسے کسی بھی وقت بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔
امریکا کی نائن الیون کے بعد جارحیت نے جہاں افغانستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا وہاں پاکستان کے لیے بھی دہشت گردی سمیت بہت سے مسائل پیدا کیے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے امریکا کا بھرپور ساتھ دیا، مگر جب تک امریکا کو پاکستان کی ضرورت رہی تب تک وہ اس کی کارکردگی کی ستائش کرتا رہا اور کسی قسم کا گرے لسٹ یا بلیک لسٹ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ نائن الیون کے بعد جو پاکستان تھا اب بھی وہی پاکستان ہے' اس کی پالیسیاں اور دیگر معاملات بھی وہی ہیں تو پھر ایسا کیا ہوا کہ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی قوت ہے' اس کے علاوہ وہ جدید میزائل سسٹم رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک طاقتور فوج کا بھی حامل ہے' پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کا ساتھ ضرور دیا ، اب بھی وہ افغان امن عمل میں امریکا کا ساتھ دے رہا ہے لیکن امریکا دوہرا معیار اپناتے ہوئے پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کی ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ وہ دنیا کا ساتھ دے اور عالمی سطح پر اس کا سافٹ امیج ابھرے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پیش کردہ تمام شرائط پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ میں شامل بھارت سمیت چند عناصر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی فنانسنگ روکنے کے لیے پاکستان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کا کہا ضرورہے لیکن اس میں کہیں عدم اعتماد یا ناکامی کا ذکر نہیں ہے۔ ایشیا پیسفک گروپ کی یہ جائزہ رپورٹ عالمی تنظیم کے اجلاس سے10 روز قبل جاری کی گئی جب کہ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ اسے منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے درمیانے درجے کے چیلنج کا سامنا ہے جب کہ عالمی تنظیم اسے قانونی اورغیرقانونی ذرایع سے ''ہائی رسک ''کیٹگری میں شامل کرتی ہے اوراس ضمن میں پاکستان میں ہنڈی ؍حوالہ کے کاروبار،این پی اوز ، نان فنانشل بزنسزاور پروفیشنزکے علاوہ دشوار سرحدوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اور دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر قربانیاں دی ہیں۔ خواہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کچھ بھی کیوں نہ کر لے مگر لگتا ہے کہ ایک سازش کے تحت پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔اور بھارت اس سازش کا سرخیل ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت ان عالمی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل طے کرتی ہیں۔