افغانستان میں فوجی بس کے نزدیک خودکش حملہ 10 افراد ہلاک
ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اہلکار سمیت راہگیر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں
افغانستان میں فوجی رنگروٹوں کو لے جانے والی ایک بس کے نزدیک خودکش حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان فوج میں حال ہی بھرتی ہونے والے 'رنگروٹس' کو لے جانے والی بس کو اس وقت دھماکے سے اُڑادیا گیا جب وہ ایک رکشے کے نزدیک سے گزر رہی تھی۔
خود کش حملہ جلال آباد کی مصروف شاہراہ پر کیا گیا جس کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں راہگیر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 3 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
جلال آباد پولیس چیف نے میڈیا کو بتایا کہ بارودی مواد سے بھرے رکشے کو بس سے ٹکرا دیا گیا جس سے زوردار دھماکا ہوا، تاحال کسی شدت پسند گروپ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم جلا آباد میں حالیہ حملوں میں طالبان اور داعش جنگجو ملوث رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات صدر ٹرمپ کی جانب سے اچانک مذاکراتی عمل ختم کرنے کے یک طرفہ بیان کے بعد تعطل کا شکار ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان فوج میں حال ہی بھرتی ہونے والے 'رنگروٹس' کو لے جانے والی بس کو اس وقت دھماکے سے اُڑادیا گیا جب وہ ایک رکشے کے نزدیک سے گزر رہی تھی۔
خود کش حملہ جلال آباد کی مصروف شاہراہ پر کیا گیا جس کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں راہگیر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 3 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
جلال آباد پولیس چیف نے میڈیا کو بتایا کہ بارودی مواد سے بھرے رکشے کو بس سے ٹکرا دیا گیا جس سے زوردار دھماکا ہوا، تاحال کسی شدت پسند گروپ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم جلا آباد میں حالیہ حملوں میں طالبان اور داعش جنگجو ملوث رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات صدر ٹرمپ کی جانب سے اچانک مذاکراتی عمل ختم کرنے کے یک طرفہ بیان کے بعد تعطل کا شکار ہیں۔