بلدیہ غربی میں غیرقانونی ترقی چوکیدار ڈائریکٹر بن گیا
شیر محمد 1992ء میں بطور چوکیدار گریڈ 1 میں بھرتی ہوا تھا
بلدیہ غربی کے محکمہ تعلیم میں مسلسل خلاف ضابطہ ترقیوں کے بعد ایک چوکیدار کو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق بلدیہ غربی کے اہم ترین محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے عہدے پر حکام نے گریڈ 1 میں چوکیدار بھرتی ہونے والے شیر محمد کو تعینات کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیر محمد 1992ء میں بطور چوکیدار گریڈ 1 میں بھرتی ہوا تھا تاہم اس دوران حکومت سندھ محکمہ بلدیات کے افسران سے تعلقات استوار کرکے 1999ء میں خلاف ضابطہ اپنا کیڈر تبدیل کراکر گریڈ 5 میں بطور کلرک ترقی حاصل کرلی۔
اسی طرح ایک بار پھر جولائی 2005ء میں گریڈ 5 سے گریڈ 14 میں خلاف ضابطہ کیڈر تبدیل کرکے جونیئر اسکول ٹیچر ترقی حاصل کی بعد ازاں ایک بار پھر شیر محمد نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ستمبر 2008ء میں گریڈ 14 سے گریڈ 16 میں بطور ہائی اسکول ترقی حاصل کرلی جب کہ ہائی اسکول ٹیچر کے لیے استاد کو بی ایڈ اور ایم ایڈ پاس ہونا بھی لازمی ہوتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر محمد نے اساتذہ کے احتجاج اور تحقیقاتی اداروں سے خود کو بچانے کے لیے محکمہ لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں تبادلہ کرالیا تاہم شہری حکومت کے خاتمے کے بعد محکمہ تعلیم ضلعی بلدیات منتقل ہونے کے بعد شیر محمد نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ڈائریکٹر کا عہدہ حاصل کرلیا جس کی وجہ سے بلدیہ غربی کے اسکولوں کا معیار تعلیم تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
اس ضمن میں بلدیہ غربی کے اساتذہ اور سینئر افسران کا کہنا ہے کہ شیر محمد نے خلاف ضابطہ اور مبینہ طور پر جعلی تعلیمی اسناد پر ترقیاں حاصل کرکے نہ صرف سینئر افسران کی حق تلفی کی بلکہ محکمہ کی کارکردگی کو بھی شدید نقصانات سے دوچار کردیا ہے۔ اساتذہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈائریکٹر تعیم کے عہدے پر سینئر استاد کو تعینات کیا جائے۔
دوسری جانب زیر تعلیم بچوں کے والدین کی جانب سے بھی شیر محمد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاہم بلدیہ غربی کے حکام کی جانب سے تاحال مذکورہ ڈائریکٹر کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔
ایکسپریس کے مطابق بلدیہ غربی کے اہم ترین محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے عہدے پر حکام نے گریڈ 1 میں چوکیدار بھرتی ہونے والے شیر محمد کو تعینات کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیر محمد 1992ء میں بطور چوکیدار گریڈ 1 میں بھرتی ہوا تھا تاہم اس دوران حکومت سندھ محکمہ بلدیات کے افسران سے تعلقات استوار کرکے 1999ء میں خلاف ضابطہ اپنا کیڈر تبدیل کراکر گریڈ 5 میں بطور کلرک ترقی حاصل کرلی۔
اسی طرح ایک بار پھر جولائی 2005ء میں گریڈ 5 سے گریڈ 14 میں خلاف ضابطہ کیڈر تبدیل کرکے جونیئر اسکول ٹیچر ترقی حاصل کی بعد ازاں ایک بار پھر شیر محمد نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ستمبر 2008ء میں گریڈ 14 سے گریڈ 16 میں بطور ہائی اسکول ترقی حاصل کرلی جب کہ ہائی اسکول ٹیچر کے لیے استاد کو بی ایڈ اور ایم ایڈ پاس ہونا بھی لازمی ہوتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر محمد نے اساتذہ کے احتجاج اور تحقیقاتی اداروں سے خود کو بچانے کے لیے محکمہ لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں تبادلہ کرالیا تاہم شہری حکومت کے خاتمے کے بعد محکمہ تعلیم ضلعی بلدیات منتقل ہونے کے بعد شیر محمد نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ڈائریکٹر کا عہدہ حاصل کرلیا جس کی وجہ سے بلدیہ غربی کے اسکولوں کا معیار تعلیم تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
اس ضمن میں بلدیہ غربی کے اساتذہ اور سینئر افسران کا کہنا ہے کہ شیر محمد نے خلاف ضابطہ اور مبینہ طور پر جعلی تعلیمی اسناد پر ترقیاں حاصل کرکے نہ صرف سینئر افسران کی حق تلفی کی بلکہ محکمہ کی کارکردگی کو بھی شدید نقصانات سے دوچار کردیا ہے۔ اساتذہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈائریکٹر تعیم کے عہدے پر سینئر استاد کو تعینات کیا جائے۔
دوسری جانب زیر تعلیم بچوں کے والدین کی جانب سے بھی شیر محمد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاہم بلدیہ غربی کے حکام کی جانب سے تاحال مذکورہ ڈائریکٹر کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔