مسلم لیگ ن نے ایسا کوئی گناہ نہیں کیاجس سے اس کی مقبولیت میں کمی آئے پرویز رشید
نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری آئین کے مطابق 30 روز میں کردی جائےگی، وزیر اطلاعات پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ایسا کوئی گناہ نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ کہا جائے کہ ہم غیر مقبول ہوگئے۔ ہم نے لوگوں کی ناراضگی مول لے کر ملکی معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ خالی نہیں ہے، نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف کی تقرری 30 روز میں کردی جائے گی تاہم جب تک نئے چئیرمین کی تقرری تک جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا چارج آرمی چیف کے پاس رہے گا۔ پاکستان کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ ہم معمول کی زندگی گزاریں ، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں معمولی سی بات کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسا کوئی گناہ نہیں کیا جس کی وجہ سے غیر مقبول ہوگئے،ایک نشست ہارنا غیرمقبولیت کا پیمانہ نہیں ہے۔ لوگوں نے ووٹ نہیں دیا ٹھیک ہے ہم عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم نے تو صرف اس ملک کے معاملات ٹھیک کرنے کی قیمت ادا کی ہے جس کے باعث لوگوں کی ناراضگی اور خفگی دیکھنے میں آرہی ہے۔ ہم سیاسی مفاد پرستی یا سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہورہے کہ لوگوں کو عذاب میں مبتلا رکھو، مسائل کی آنکھوں میں آنکھیں نہ ڈال کر دیکھو اور ان سے گھبراتے رہو اور جب پانچ سال مکمل ہوجائیں تو ملک کو قرضوں میں چھوڑ کر فرار ہوجاؤ۔ ہم مسائل کو سمجھتے ہیں ان کو حل کرنے کوشش کرتے ہیں اگر اس کے لئے اپنی مقبولیت کی قیمت دینی پڑے تو دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف 15 برس بعد کارروائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے شہر کے حالات میں بہتری آ رہی ہے اور یہ کارروائی حالات ٹھیک ہونے تک جاری رہے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ خالی نہیں ہے، نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف کی تقرری 30 روز میں کردی جائے گی تاہم جب تک نئے چئیرمین کی تقرری تک جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا چارج آرمی چیف کے پاس رہے گا۔ پاکستان کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ ہم معمول کی زندگی گزاریں ، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں معمولی سی بات کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسا کوئی گناہ نہیں کیا جس کی وجہ سے غیر مقبول ہوگئے،ایک نشست ہارنا غیرمقبولیت کا پیمانہ نہیں ہے۔ لوگوں نے ووٹ نہیں دیا ٹھیک ہے ہم عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم نے تو صرف اس ملک کے معاملات ٹھیک کرنے کی قیمت ادا کی ہے جس کے باعث لوگوں کی ناراضگی اور خفگی دیکھنے میں آرہی ہے۔ ہم سیاسی مفاد پرستی یا سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہورہے کہ لوگوں کو عذاب میں مبتلا رکھو، مسائل کی آنکھوں میں آنکھیں نہ ڈال کر دیکھو اور ان سے گھبراتے رہو اور جب پانچ سال مکمل ہوجائیں تو ملک کو قرضوں میں چھوڑ کر فرار ہوجاؤ۔ ہم مسائل کو سمجھتے ہیں ان کو حل کرنے کوشش کرتے ہیں اگر اس کے لئے اپنی مقبولیت کی قیمت دینی پڑے تو دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف 15 برس بعد کارروائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے شہر کے حالات میں بہتری آ رہی ہے اور یہ کارروائی حالات ٹھیک ہونے تک جاری رہے گی۔