راولپنڈی خودکش حملہ کیس 20 بار سزائے موت کا ملزم بری

اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادتیں،11ماہ بعد شناخت پریڈ ہوئی، چیف جسٹس

یہ عام کیس نہیں، ملکی محافظوں کی جانیں گئیں، وکیل، قانون سب کیلیے برابر، عدالت فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے آراے بازار راولپنڈی خود کش دھماکا میں 20 مرتبہ سزائے موت کے ملزم عمر عدیل خان کو عدم شواہد کی بنا پربری کر دیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سرکاری وکیل امجد رفیق نے موقف اپنایا کہ اس واقعے میں 20 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں، یہ ہمارے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے تھے، اس کیس کو عام کیس کی طرح نہ دیکھا جائے۔


چیف جسٹس نے کہا حکومت کے وکیل نے بہت بڑی اسٹیٹمنٹ دی ہے کہ اس کیس کو عام قانون کی طرح نہ پرکھیں،آپ سرکار کی طرف سے ہیں، حکومت قانون میں تبدیلی کرے تو ہم اس کے مطابق دیکھ سکتے ہیں، جو قانون موجود ہے وہ سب کے لیے برابر ہے، ہم نے سب کے لیے اسی قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ اگر آپ کسی کے لیے مخصوص قانون چاہتے ہیں تو قانون سازی کروائیں، سرکار نے اچھا کیس نہیں بنایا، ان لوگوں کی قوم کے لیے قربانیاں ہیں اور قوم نے ان کے لیے یہ کیس بنایا ہے، گیارہ ماہ بعد شناخت پریڈ لا رہے ہیں، کیا گیارہ ماہ بعد کسی کی شکل یاد رہتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے بازار میں اور کوئی گواہ نہیں ملا جو دو پولیس اہل کاروں کو گواہ بنا دیا اور چار پانچ ماہ بعد گواہی لیکر ضمنی کے شروع میں ڈال دی گئی، ہم نے اللہ کے سامنے جواب دینا ہے، ہم نے حلف اٹھایا ہے، ثابت کرنے کے لیے کچھ تو شہادت ہونی چاہیے،اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادت لائی گئی، ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ثابت نہیں ہوا۔
Load Next Story