چھوٹے ڈیم اور بجلی کے ناگزیر منصوبے

قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی(ایکنک)نے46چھوٹے ڈیموں کی تعمیراور24.04 میگاواٹ بجلی پیدا...

کمیٹی نے بلوچستان پیکیج ٹوکے تحت100ڈیلے ایکشن ڈیم کی تعمیر کی بھی منظوری دی۔ فوٹو: فائل

قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی(ایکنک)نے46چھوٹے ڈیموں کی تعمیراور24.04 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کے متبادل توانائی کے چھ منصوبوں سمیت 42.92ارب روپے مالیت پرمشتمل 9منصوبوں کی منظوری دیدی۔ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس گزشتہ وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے بلوچستان پیکیج ٹوکے تحت100ڈیلے ایکشن ڈیم کی تعمیر کی بھی منظوری دی۔

ملک کو درپیش توانائی کے سنگین بحران ، اس سے پیدا شدہ لوڈ شیڈنگ ، صنعتی یونٹوں کی پیداواری صلاحیت و استعداد میں کمی اور پینے کے پانی کی آیندہ دہائیوں میں شدید قلت کے خدشات جب کہ ان سارے مسائل کے حل کے تناظر میں ایکنک کی طرف سے مذکورہ منصوبوں کی منظوری نہ صرف خوش آیند اور بروقت ہے بلکہ چھوٹے ڈیموں کی تیاری کے منصوبوں پر عملدرآمد میں اب کسی نوع کی تاخیر کی گنجائش بھی نہیں رہی، ملک کو صنعتی تعطل اور بیروزگاری و مہنگائی کے عفریت کا سامنا ہے جن کے حل کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی نہ صرف ضروری ہے بلکہ ارباب اختیار اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان اہم منصوبوں کو شفاف طریقے سے وقت مقررہ میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور پانی ،بجلی اور توانائی کی ہمہ جہتی مخدوش صورتحال کی بہتری پر پوری توجہ مرکوز کی جائے ۔

توانائی کا بحران ''ام الابحران'' کہے جانے کے لائق ہے کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہی اشیائے خورونوش کی ہر چیز کے دام کااز خود بڑھ جانا ہے، اسی سے افراط زر ، مہنگائی ،نوٹ چھاپنے کی مجبوری ،علاوہ ازیں چور بازاری،ذخیرہ اندوزی اور عوام کی قوت خرید کا جنازہ نکالنے کے تمام تر اسباب منسلک ہیں ۔توانائی کا مسئلہ حل ہوجائے تو معیشت بھی بے دم ہونے سے بچ سکتی ہے حکومت کو دیگر ترقیاتی کاموں پر دھیان دینے اور دہشت گردی سمیت دیرینہ سماجی اور معاشی اقدامات کے لیے وقت بھی مل سکتا ہے۔ ورنہ قوم ہمیشہ بڑے ڈیموں کی بلاجواز متنازعہ سیاست ، پانی و بجلی کے بحران کا رونا روتی رہے گی اور ملکی معیشت کی نیا پار لگانے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔ لوڈ شیڈنگ اور تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کی روک تھام اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ عوام ریلیف کے منتظر ہیں اور سو دن گزرنے کا بعد ان کی امیدوں کے چراغ اگر تا ہنوز روشن ہیں تو حکمراں معاشی ترجیحات اور اہداف کی تکمیل میں عوام کی حالت زار کوفراموش نہ کریں ۔


چنانچہ بجلی کے نرخوں میں حکومت کی طرف سے یہ اعلان کہ سپریم کورٹ کے روبرو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر حکومت کو نظر ثانی کرنا پڑی تو پھر نیپرا سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی درخواست دائر کی جائے گی، ایک نوع کا الٹی میٹم ہی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیکس نیٹ میں توسیع حکومت کا حق ہے ، اسے محاصل کے نئے وسائل تلاش کرنے چاہئیں تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ اشرافیہ اور دولت مند طبقہ اور اربوں کا بزنس کرنے والوں پرٹیکس لگایا جائے،عوام کا بھرکس تو مہنگائی نے نکال لیا ہے، غربت وبیروزگاری کی شرح میں کمی بھی ایکنک اور اقتصادی ماہرین کی توجہ چاہتی ہے کیونکہ ملکی معیشت کو اسی وقت مہمیز ملے گی جب اقتصادی ترقی اورپیداواری شرح میں تیزی آئیگی۔اجلاس میں تیرہ ترقیاتی منصوبوں پرمشتمل نوسمریاں پیش کی گئیں جنکا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ایکنک نے منظوری دیدی، منظور کیے جانے والے منصوبوں میں متبادل توانائی کے چھ منصوبے، تعلیم و تربیت اور ہائرایجوکیشن کے شعبہ کے دومنصوبے،سماجی شعبہ کے لیے دومنصوبے جب کہ واٹرسیکٹرکے لیے تین ترقیاتی منصوبے شامل ہیں ۔

توانائی کے لیے منظوری کردہ منصوبے قابل تجدید انرجی ڈویلپمنٹ سیکٹر انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت منظورکیے گئے ہیں ۔منظورکیے جانے والے منصوبوں میںپنجاب کے لیے24.84ارب روپے مالیت کے2 منصوبے، بلوچستان کے لیے8.70ارب روپے مالیت کے تین منصوبے،خیبرپختونخواہ کے لیے4.40ارب روپے مالیت کے دومنصوبے اورسندھ کے لیے 2.08ارب روپے مالیت کاایک منصوبہ شامل ہے اس کے علاوہ2.90 ارب روپے مالیت کانیشنل اسکالرشپ پروگرام کامنصوبہ بھی منظورکیا گیا جب کہ سماجی شعبہ میںہیلتھ کے حوالے سے 1.40ارب روپے مالیت کا صوبہ پختونخواہ کے لیے سوشل ہیلتھ پروٹیکشن پروگرام اور1.58ارب روپے مالیت کا کوئٹہ میں سیراب پھاٹک پرفلائی اوورکی تعمیرکا منصوبہ شامل ہے۔ایکنک نے توانائی، صحت، ٹرانسپورٹ، مواصلات، نہری نظام اورپانی کے منصوبے منظور کیے ، پنجاب میں بہاولپور،ڈیرہ غازی خان اورفیصل آبادمیں نہری نظام کی بہتری جب کہ گوجرانوالہ پاکپتن ،شیخوپورہ، سیالکوٹ اور لاہور میںقابل تجدیدتوانائی کے سات منصوبے شامل ہیں کی منظوری دی۔

مضوزہ منصوبوں کو ترجیحات میں لانا اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ حکومت ملک بھر میں سماجی،معاشی اور تعلیمی شعبوں میں تبدیلی اور بہتری کے اقدامات کررہی ہے جس کے تحت پنجاب میں پن بجلی کے دومنصوبوں پرکام شروع ہوچکاہے ۔ سندھ حکومت12اضلاع میں لڑکیوںکے پرائمری اسکولوںکی بہتری کے لیے 10کروڑروپے کا خرچہ برداشت کریگی اجلاس میںایچ ای سی کے پاکستانی طلبہ کے لیے2.9ارب روپے کے تعلیمی وظائف کے بارے میں تجویزکی منظوری دیتے ہوئے ایکنک نے ہدایت کی کہ پروگرام کے نام سے یہ واضح ہوناچاہیے کہ اس میں حکومت پاکستان مدد کر رہی ہے اس لیے نام تبدیل کیا جائے ، ادھر گومل زام ڈیم کے علاقے کے زرعی ترقیاتی منصوبے کے لیے 3ارب روپے کی اصولی طورپرمنظوری دیتے ہوئے منصوبہ بندی وترقی ڈویژن کوہدایت کی گئی کہ اس منصوبے کی لاگت عرصے اور زیرکاشت رقبے کے حوالے سے دوبارہ جائزہ لے کر یہ منصوبہ آیندہ اجلاس میںپیش کیاجائے ۔ان منصوبوں پر اگر جلد از جلد عملدرآمد کیا گیا تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کو ریلیف نہ ملے۔
Load Next Story