پہلے سیاستدانوں کی تربیت
سرزمین ترکی کے ساتھ ہمارے جذباتی رشتے بہت پرانے اور ولولہ انگیز ہیں۔ ترکی وہ پہلا ملک ہے جو حضور پاکؐ کو عزیز تھا...
سرزمین ترکی کے ساتھ ہمارے جذباتی رشتے بہت پرانے اور ولولہ انگیز ہیں۔ ترکی وہ پہلا ملک ہے جو حضور پاکؐ کو عزیز تھا اور حضورؐ نے اس ملک کے دارالحکومت قسطنطنیہ کو فتح کرنے والے لشکر کے لیے خوش نصیبی اور آخرت میں فلاح کی خوشخبری دی تھی۔ حضور پاکؐ کی یہ غیر معمولی بشارت صرف ترکی کے حصے میں آئی تھی۔ ایک عثمانی بادشاہ نے یہ منفرد اعزاز حاصل کیا اور اپنی اس خوش نصیبی پر اس قدر پریشان ہو گیا کہ وہ اسے برداشت نہ کر سکا اور جب وہ قسطنطنیہ کی سب سے بڑی نمایندہ عمارت ایا صوفیہ کی جانب فاتحانہ جا رہا تھا تو وہ جذبات قابو میں نہ رکھ سکا اور وفور جذبات سے اپنے سفید گھوڑے پر بیٹھے بیٹھے اس کے اوپر گر گیا۔ قسطنطنیہ اور اب استنبول برصغیر کے محکوم مسلمانوں کے لیے کوئی عجیب و غریب شہر تھا بہر حال تب سے اب تک اس شہر اور اس ملک سے ہمارے خاص رشتے ہیں۔ بلاشبہ بڑے ہی گہرے لیکن ان دنوں تو ہمارے نئے حکمرانوں کے لیے یہ رشتے عاشقانہ ہیں اور ہمارا بس چلے تو ہم اس ملک کو اپنے ہاں اٹھا لائیں۔
ہمارے ہاں کتنے ہی منصوبے ٹرانسپورٹ سمیت ترکی کی نقل ہیں اور اب تو ہم اپنی پولیس کو بھی ترکی کی نگرانی میں برائے تربیت دے رہے ہیں۔ تعجب ہے کہ ہماری کامیاب تاریخ رکھنے والی پولیس اب اس قدر ناکارہ ہو گئی ہے کہ ترکی کی پولیس اس کی تربیت کر کے اسے پھر سے 'پولیس' بنائے گی۔ بہتر تو یہی تھا کہ جدید پالیسی کے مطابق ہم اپنی پولیس کو ترکی کے ہاتھوں بیچ دیتے، جب ڈاک خانے کسی کے ہاتھ بک سکتے ہیں تو پولیس کیوں نہیں لیکن فی الوقت پولیس کو صرف تربیت کے لیے ترکی کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اب اس سلسلے میں خبر ملاحظہ فرمائیے۔ پنجاب پولیس کی تربیت کے لیے ترکی سے آنے والے پولیس افسروں کی ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے، اس کے اخراجات کے لیے 57 لاکھ کا فنڈ جاری کر دیا گیا ہے جس سے کمپیوٹر اور دوسرے ضروری آلات خریدے جائیں گے۔ پنجاب پولیس کو جدید طرز کی تربیت دی جائے گی اور اس کے لیے افسروں کو بلایا گیا ہے، ان کا مرکزی دفتر سول سیکریٹریٹ میں بنایا گیا ہے۔ فی الحال ترکی کے پانچ افسر اس کے تربیتی پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان افسروں کی رہائش کے لیے تیس لاکھ کے فنڈ سیکریٹری داخلہ کو دے دیے گئے ہیں۔ پنجاب پولیس ترک پولیس کے نمونے پر تیار ہو گی۔ ترکی افسر 6 ماہ تک یہ کام کریں گے۔
میرے جیسے پرانے لوگوں کو کسی نئی پولیس کی سمجھ نہیں آ رہی البتہ تفتیش کے لیے نئے آلات ضرور مناسب ہیں لیکن پولیس کی تربیت کے لیے ہمارے پاکستانی افسر ہی کافی تھے۔ یہ پولیس پاکستانیوں کے لیے چاہیے جس میں تاریخی طور پر تھانیدار ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور ایک قابل تھانیدار امن قائم کر سکتا ہے، جناب شعیب سڈل اورذوالفقار چیمہ جیسے افسر موجود ہیں جو پاکستان کے لیے انتہائی موزوں ہیں اور ان کی تربیت ان کی طرح ایک نئی پولیس بنا سکتی ہے۔ پولیس کو پولیس بنانے کے لیے لازم ہے کہ سیاستدان اس سے دور رہیں جو نا ممکن ہے۔ تحصیل تھانے میں کام نہ ہو تو ووٹ کون دے گا۔ میں نے بہت غور کیا کہ حکومت کے اقدام کا جواز تلاش کر سکوں لیکن اس کا جو جواز بھی ہے وہ ہو گا لیکن میری سمجھ میں نہیں آیا۔ ویسے ہم صفائی بھی ترکی کے ماہرین سے کروا رہے ہیں۔
ہم نے اگر ترکی سے کسی قسم کی تربیت کا بندوبست کرنا تھا اور اپنے دوستوں کو زحمت دینی تھی تو ان کے سیاستدانوں کو دعوت دی جاتی جو ہمارے سیاستدانوں کی تربیت کرتے۔ ترکی نے ہمارے سامنے ہی زوال سے کمال حاصل کیا ہے اور اس کی وجہ صرف حکومت اور حکمرانوں کی دیانت محنت اور جانفشانی تھی۔ ایک طرف طاقت ور اور سیکولر فوج تھی جو کہ ترکی کے سیکولر آئین کی حفاظت کو اپنا اولین فرض سمجھتی تھی، دوسری طرف اسلام پسند سیاسی حکومت تھی جو فوج کا مقابلہ بھی کرتی تھی، اپنے شہری سیکولر لوگوں کا بھی اور آدھا یورپ میں واقع ہونے کی وجہ سے یورپی پالیسیوں کا مقابلہ بھی کرتی تھی، ان ہی محاذوں پر ترکی کے سیاسی حکمران لڑتے رہے لیکن کامیاب رہے ہیں، ایسے باہمت اور تجربہ کار سیاستدانوں کی ضرورت ہے اور ترک سیاستدانوں کو ہمارے سیاستدانوں کی تربیت کا موقع دینا چاہیے تھا۔ ترکی کے بڑے شہر یورپ کے شہر ہیں، ان کا ماحول یورپ والا ہے اور حکمرانوں نے اس ماحول کو بزور طاقت بدلنے کی ہر گز کوشش نہیں کی۔ خدمت کی ہے اور اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور ترک عوام اپنے حکمرانوں کو اپنا آئیڈیل سمجھنے لگے ہیں۔ ہم ان دنوں ترکی کے ٹی وی ڈرامے دیکھ رہے ہیں جن سے وہاں کے کلچر کا پتہ چلتا ہے اور یہ آج کا کلچر ہے اور نقاب پوش خاتون اول بھی اسی ماحول میں مصروف رہتی ہیں۔ ترکی نے جدید و قدیم دونوں ثقافتوں میں سے ترقی کی راہ نکال لی، ہم نے اپنی پرانی راہیں بھی بند کر لیں۔