اربعین کے موقع پر کربلا جانے والے زائرین سے لاکھوں روپے بٹورلیے گئے

پروازوں کے ٹکٹ ری فنڈ کیے جارہے اور نہ انہیں متبادل پرواز بھی دی جارہی ہیں


آصف محمود October 11, 2019
پروازوں کے ٹکٹ ری فنڈ کیے جارہے اور نہ انہیں متبادل پرواز بھی دی جارہی ہیں

عراق میں اربعین کی زیارت کے جانے کے خواہشمند سینکڑوں پاکستانیوں سے ٹریول ایجنٹوں اور ہوائی کمپنیوں نے ٹکٹوں کے لاکھوں روپے بٹورلیے ہیں۔

عراقی حکومت کی طرف سے ویزوں کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے 8 اکتوبر تک بک کروائی گئی پروازوں کے ٹکٹ ری فنڈ نہیں کئے جارہے ہے اور انہیں متبادل پروازبھی نہیں دی جارہی ہے۔

مختلف ٹریول ایجنسٹوں اورہوائی کمپنیوں نے گزشتہ سال اربعین کے بعد سے رواں برس کے لئے ٹکٹیں بک کی تھیں۔ اربعین کے لئے پروازیں یکم اکتوبرسے روانہ ہونا تھیں لیکن عراقی حکومت کی طرف سے بروقت ویزوں کا اجرانہ ہونے کی وجہ پاکستانی زائرین عراق کے لیے روانہ نہیں ہوسکے تھے۔ جن زائرین نے 8 اکتوبرسے پہلے کی ٹکٹیں بک کروائی تھیں انہوں نے جب روانگی کی تاریخ میں توسیع کے لئے متعلقہ ٹریول ایجنٹس اورہوائی کمپنیوں سے رابطہ کیا تھا بتایا گیا کہ ٹکٹ ری فنڈنہیں ہوسکتے ہیں۔جبکہ متباد ل پروازاربعین کے بعد میسرہوگی جس سے ہزاروں زائرین کے لاکھوں روپے ضائع ہوگئے ہیں۔

لاہورسے تعلق رکھنے والے ایک زائرسیدزاہد حسین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خاندان کے 8 افراد کے ٹکٹ 6 ماہ پہلے بک کروائے تھے۔ ان کی پرواز 7 اکتوبرکو روانہ ہونا تھی تاہم عراقی حکومت کی طرف سے ویزے نہیں مل سکے تھے۔ 8 اکتوبرکو ویزوں کے اجراکا اعلان کردیا گیا۔اب جن لوگوں کی ٹکٹوں کی بکنگ پہلے کی تھی ان کو مشکل پیش آرہی ہے۔ سیدزاہدنے مزیدبتایا کہ دوتین غیرملکی کمپنیوں نے ایسے وقت میں نوٹیفکیشن جاری کیا جب انہیں یہ یقین ہوگیا تھا کہ عراقی حکومت کی طرف سے ویزوں کے اجرامیں تاخیرہوسکتی ہے۔

ایک اورزائرمبارک علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنےدوستوں کے لئے 45 ہزار فی کس میں ٹکٹ بک کروائے تھے، جس دن ان کی پرواز تھی اس وقت تک انہیں ویزانہیں مل سکا تھا۔ اب ان کے ٹکٹ ریفنڈ نہیں ہورہے ہیں ، نیا ٹکٹ 70 سے 75 ہزار میں فروخت ہورہا ہے جبکہ زیادہ ترہوائی کمپنیاں اربعین تک کی بکنگ مکمل کرچکی ہیں۔ اب ایران کے راستے بسوں سے جانا بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ اس میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض ٹریول ایجنٹ ایڈوانس ٹکٹ خریدلیتے ہیں اورپھرزائرین کومنہ مانگے داموں فروخت کئے جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں