ہماری ڈرامہ انڈسٹری زوال کا شکار ہے حسینہ معین

ڈرامہ انڈسڑی کی بحالی تب ہوگی جب پیسوں کی ہوس کم ہوگی، ڈرامہ نگار


ویب ڈیسک October 11, 2019
ڈرامہ انڈسڑی کی بحالی تب ہوگی جب پیسوں کی ہوس کم ہوگی، حسینہ معین۔ فوٹو: فائل

معروف ڈرامہ نگار حسینہ معین نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری انڈسٹری زوال کا شکار ہے اور دولت کی ہوس کے بغیر انڈسٹری کی بحالی ممکن نہیں۔

حسینہ معین نے ایک چینل کو انٹرویو میں کہا کہ ہماری ڈرامہ انڈسٹری بحالی کی طرف نہیں جارہی کیوں کہ بحالی وہ ہوتی ہے جو بہتری کی جانب گامزن ہو یہاں تک کہ ہماری انڈسٹری اسی معیار پر ٹھہراؤ کی طرف بھی نہیں آئی بلکہ ڈرامہ انڈسٹری زوال کا شکار ہے کیوں کہ اگر 77 ٹی وی چینلز پر دو چار ڈرامے اچھے پیش کیے جائیں تو یہ کوئی بڑا کام نہیں۔


حسینہ معین نے یہ بھی کہا کہ آج کل ایک نیا طریقہ شروع ہوگیا ہے کہ 10 مختلف لوگوں سے ڈراموں کے سین لکھوالیے جاتے ہیں اور پھر اُن سین کو جوڑ کر ایک ڈرامہ کی شکل دے دی جاتی ہے درحقیقت یہ کوئی ڈرامہ لکھنے کا طریقہ نہیں ہے۔


اداکارہ نے کہا کہ بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ پیسوں کی ہوس کا شکار ہوگئے ہیں اور بس پیسہ بنانا چاہتے ہیں اسی لیے بڑے بڑے گھر، گاڑیاں اور پروڈکشن ہاؤسز بنا رکھے ہیں اور سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ جو دس بچے سین لکھ رہے ہوتے ہیں اُن کے نام بھی کہیں نظر نہیں آتے اور وہ اسی اُمید میں ہوتے ہیں کہ کبھی اُن کا نام بھی آئے گا لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا کیوں کہ بڑے مصنف صرف اپنا نام دیتے ہیں اسی لیے یہ کوئی بحالی نہیں ہوئی۔

ڈرامہ نگار حسینہ معین نے ڈرامہ انڈسری کو بحالی کی طرف لے جانے کے لیے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ڈرامہ انڈسڑی کی بحالی تب ہوگی جب پیسوں کی ہوس کم ہوگی، کمرشلائز لوگ نہیں رہیں گے اور لوگ فن کو فن اور ادب کو ادب ہی سمجھیں گے حتیٰ کہ ڈرامے کو ڈرامہ ہی سمجھیں گے خواہ پیسے کم ہی کیوں نہ ملیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں