کنٹرول لائن بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ
کنٹرول لائن پر سیزفائرکی خلاف ورزی کو بھارتی فوج نے اپنی عادت بنا لیا ہے۔
لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) کے مختلف سیکٹرز پر بھارت کی بلا اشتعال شدید فائرنگ اورگولہ باری کے نتیجے میں پاک فوج کا جوان شہید اور 2 خواتین کے زخمی ہونے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
کنٹرول لائن پر سیزفائرکی خلاف ورزی کو بھارتی فوج نے اپنی عادت بنا لیا ہے، جس کے نتیجے میں آئے دن سویلین آبادی کا بھاری جانی ومالی نقصان ہوتا رہتا ہے۔ دراصل یہ عمل بار بار دہرانے کا صاف اور واضح مطلب ہے کہ بھارت ، پاکستان کی امن پسندی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
شہری ودیہی آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ، مارٹرگولے اور راکٹ فائرکرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے عالمی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں ، وہ پاکستان کو اشتعال دلانا چاہتا ہے۔ پاک فوج بھارتی جارحیت کے جواب میں بھرپورکارروائی کرتے ہوئے بھارتی چیک پوسٹوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بناتی ہے، لیکن پاکستانی فوج کبھی بھارتی آبادیوں کو نشانہ نہیں بناتی، یہ اعلیٰ ظرفی کی بہترین مثال ہے ۔
ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003ء میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔ حکام کے مطابق رواں برس ایل او سی پر بھارتی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں آزاد جموں وکشمیر میں درجنوں افراد شہید اور 190 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں دوماہ سے زائد عرصے میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں شدید قسم کا تناؤ ہے۔ ایسے نازک ترین لمحات میں چھوٹی سے بھی چنگاری جنگ کی آگ کو بھڑکا سکتی ہے اور وہ بھی ایسی ہولناک جنگ جو دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ہو۔
بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں،کشمیریوں سے پاکستانیوں کا رشتہ جسم وجاں کا ہے، پچھلے اکتہر برسوں میں کشمیریوں نے اپنے لہو سے تحریک آزادی کی آبیاری کی ہے۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ، شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا۔ عالمی طاقتوں پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ فوری طور رکوائیں، بصورت دیگر یہ واقعات ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
کنٹرول لائن پر سیزفائرکی خلاف ورزی کو بھارتی فوج نے اپنی عادت بنا لیا ہے، جس کے نتیجے میں آئے دن سویلین آبادی کا بھاری جانی ومالی نقصان ہوتا رہتا ہے۔ دراصل یہ عمل بار بار دہرانے کا صاف اور واضح مطلب ہے کہ بھارت ، پاکستان کی امن پسندی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
شہری ودیہی آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ، مارٹرگولے اور راکٹ فائرکرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے عالمی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں ، وہ پاکستان کو اشتعال دلانا چاہتا ہے۔ پاک فوج بھارتی جارحیت کے جواب میں بھرپورکارروائی کرتے ہوئے بھارتی چیک پوسٹوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بناتی ہے، لیکن پاکستانی فوج کبھی بھارتی آبادیوں کو نشانہ نہیں بناتی، یہ اعلیٰ ظرفی کی بہترین مثال ہے ۔
ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003ء میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔ حکام کے مطابق رواں برس ایل او سی پر بھارتی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں آزاد جموں وکشمیر میں درجنوں افراد شہید اور 190 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں دوماہ سے زائد عرصے میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں شدید قسم کا تناؤ ہے۔ ایسے نازک ترین لمحات میں چھوٹی سے بھی چنگاری جنگ کی آگ کو بھڑکا سکتی ہے اور وہ بھی ایسی ہولناک جنگ جو دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ہو۔
بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں،کشمیریوں سے پاکستانیوں کا رشتہ جسم وجاں کا ہے، پچھلے اکتہر برسوں میں کشمیریوں نے اپنے لہو سے تحریک آزادی کی آبیاری کی ہے۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ، شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا۔ عالمی طاقتوں پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ فوری طور رکوائیں، بصورت دیگر یہ واقعات ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔