قبائلی اضلاع کے لیے مختص ترقیاتی فنڈز کا ایک فیصد بھی خرچ نہ ہوپایا
قبائلی اضلاع کے لیے جاری کئے گئے 23 ارب روپوں میں سے صرف 11 کروڑ روپے ہی خرچ ہو پائے
خیبر پختونخوا حکومت جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران صوبہ میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے مختص ترقیاتی فنڈز کا صرف 0.11 فیصد حصہ ہی ان اضلاع میں استعمال کرپائی۔
خیبر پختونخوا حکومت نے جاری مالی سال 20- 2019 کے لیے 7 قبائلی اضلاع اور فرنٹیئر ریجن علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے 83 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے تھے تاہم پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ترقیاتی بجٹ کا حجم بڑھا کر95 ارب روپے کردیا گیا ہے جس میں سے 23 ارب 56 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے اور اخراجات11 کروڑ 23 لاکھ تک محدود رہے۔
صوبائی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں 66 لاکھ ،عمارات پر ایک کروڑ 16 لاکھ، فراہمی و نکاسی آب ایک کروڑ 76 لاکھ ، ابتدائی و ثانوی تعلیم 57 لاکھ ، صحت 2 کروڑ 76 لاکھ، داخلہ ایک لاکھ، اطلاعات 9 لاکھ، ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ ایک لاکھ، ریلیف بحالی 2 لاکھ ، سڑکوں کے شعبے میں 2 کروڑ36 لاکھ،سماجی بہبود 7 لاکھ جب کہ شعبہ آب میں ایک کروڑ 76 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے۔
پہلی سہ ماہی کے دوران 10 سالہ ترقیاتی حکمت عملی ،ٹرانسپورٹ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وانفارمیشن ٹیکنالوجی، مذہبی واقلیتی امور، بورڈ آف ریونیو، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، فاٹا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، خوراک، لیبر، قانون وانصاف، معدنیات، بہبود آبادی اور غریب پرور اقدامات کے شعبوں کے لیے فنڈز کا اجراء نہیں کیا جاسکا جب کہ کھیل و سیاحت، بلدیات، صنعت ،شہری ترقی، انرجی اینڈ پاور، ماحولیات، خزانہ،جنگلات اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں کے لیے فنڈز جاری ہونے کے باوجود یہ محکمے اخراجات شروع نہ کرسکے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے جاری مالی سال 20- 2019 کے لیے 7 قبائلی اضلاع اور فرنٹیئر ریجن علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے 83 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے تھے تاہم پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ترقیاتی بجٹ کا حجم بڑھا کر95 ارب روپے کردیا گیا ہے جس میں سے 23 ارب 56 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے اور اخراجات11 کروڑ 23 لاکھ تک محدود رہے۔
صوبائی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں 66 لاکھ ،عمارات پر ایک کروڑ 16 لاکھ، فراہمی و نکاسی آب ایک کروڑ 76 لاکھ ، ابتدائی و ثانوی تعلیم 57 لاکھ ، صحت 2 کروڑ 76 لاکھ، داخلہ ایک لاکھ، اطلاعات 9 لاکھ، ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ ایک لاکھ، ریلیف بحالی 2 لاکھ ، سڑکوں کے شعبے میں 2 کروڑ36 لاکھ،سماجی بہبود 7 لاکھ جب کہ شعبہ آب میں ایک کروڑ 76 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے۔
پہلی سہ ماہی کے دوران 10 سالہ ترقیاتی حکمت عملی ،ٹرانسپورٹ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وانفارمیشن ٹیکنالوجی، مذہبی واقلیتی امور، بورڈ آف ریونیو، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، فاٹا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، خوراک، لیبر، قانون وانصاف، معدنیات، بہبود آبادی اور غریب پرور اقدامات کے شعبوں کے لیے فنڈز کا اجراء نہیں کیا جاسکا جب کہ کھیل و سیاحت، بلدیات، صنعت ،شہری ترقی، انرجی اینڈ پاور، ماحولیات، خزانہ،جنگلات اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں کے لیے فنڈز جاری ہونے کے باوجود یہ محکمے اخراجات شروع نہ کرسکے۔