کلرکہارمیں غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیموں کو این اوسی دینے والے افسران کے خلاف کارروائی
کلرکہارمیں پہاڑوں کوکاٹ کر سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں
PESHAWAR:
کلر کہار میں غیرقانونی طورپر تعمیرہونیوالی ہاؤسنگ اسیکموں کو قواعدواضوابط سے کے برعکس این اوسی جاری کرنے والے محکمے تحفظ ماحولیات پنجاب کے افسران کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
چکوال کا علاقہ کلرکہارایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے، یہاں غیرقانونی طور پر 3 ہاؤسنگ اسکیمیں بنائے جانے میں محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب اور ضلع کونسل چکوال کے افسران کے ملوث ہونے کے الزامات کے تحت اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن نے ناصرف مقدمہ درج کرلیا ہے بلکہ ان افسران کیخلاف کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔
کلرکہارمیں شالیمارہلزفارم، فیلکن ٹاؤن فارم ہاؤس اوربسم اللہ فارم ہاؤس کے نام سے سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں جس کے لئے قدرتی پہاڑوں کوکاٹ کریہاں کے ماحول کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن راولپنڈی کی دورکنی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مذکورہ سوسائٹیز کو قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیرات کی اجازت دی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق سابق ڈی جی تحفظ ماحولیات پنجاب تنویرجبارنے شالیمارہلزفارم کو قواعدوضوابط کے برعکس این اوسی جاری کیا جس سے اس علاقے کی خوبصورتی اورماحول کونقصان پہنچا ہے، ڈی جی ماحولیات عرفان نذیرنے بھی یہ علم ہونے کے باوجود کہ این اوسی غیرقانونی تھا اس اقدام کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔جبکہ فوادعلی اسسٹنٹ ڈائریکٹرتحفظ ماحولیات چکوال کوبھی اس کا ذمہ دارٹھہرایا گیا ہے جس نے اپنی غلط سروے رپورٹس محکمے کوبھیجیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق سابق ڈی جی تحفظ ماحولیات تنویرجبار، ڈی جی عرفان نذیر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹرفوادعلی سمیت ضلع کونسل چکوال کے ڈی اوپلاننگ سمیت دیگرافسران اور سوسائٹی مالکان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن کی طرف سے مقدمہ درج ہونے کے بعد صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات باؤ رضوان آصف نے اس کام میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں، تحفظ ماحولیات ذرائع کے مطابق غیرقانونی اورقواعد و ضوابط سے ہٹ کر این اوسی جاری کرنے میں موجودہ ڈائریکٹرسید نسیم الرحمن بھی شامل ہیں تاہم بیوروکریسی سے تعلقات کی بنا پر ان کا نام ایف آئی آرمیں شامل نہیں ہے۔
باؤ رضوان آصف نے محکمے کے افسران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خود بھی اس کی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں ، محکمے کو ایسے کرپٹ عناصرسے پاک کیا جائے گا۔ کوئی افسرکتنا ہی بااثرکیوں نہ ہوکسی سے کوئی رعایئت نہیں برتی جائیگی، محکمہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کولیکرآگے بڑھ رہا ہے تحفظ ماحول کے لئے ہمیں جوبھی اقدامات اٹھانا پڑے اس سے گریزنہیں کریں گے۔
کلر کہار میں غیرقانونی طورپر تعمیرہونیوالی ہاؤسنگ اسیکموں کو قواعدواضوابط سے کے برعکس این اوسی جاری کرنے والے محکمے تحفظ ماحولیات پنجاب کے افسران کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
چکوال کا علاقہ کلرکہارایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے، یہاں غیرقانونی طور پر 3 ہاؤسنگ اسکیمیں بنائے جانے میں محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب اور ضلع کونسل چکوال کے افسران کے ملوث ہونے کے الزامات کے تحت اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن نے ناصرف مقدمہ درج کرلیا ہے بلکہ ان افسران کیخلاف کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔
کلرکہارمیں شالیمارہلزفارم، فیلکن ٹاؤن فارم ہاؤس اوربسم اللہ فارم ہاؤس کے نام سے سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں جس کے لئے قدرتی پہاڑوں کوکاٹ کریہاں کے ماحول کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن راولپنڈی کی دورکنی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مذکورہ سوسائٹیز کو قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیرات کی اجازت دی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق سابق ڈی جی تحفظ ماحولیات پنجاب تنویرجبارنے شالیمارہلزفارم کو قواعدوضوابط کے برعکس این اوسی جاری کیا جس سے اس علاقے کی خوبصورتی اورماحول کونقصان پہنچا ہے، ڈی جی ماحولیات عرفان نذیرنے بھی یہ علم ہونے کے باوجود کہ این اوسی غیرقانونی تھا اس اقدام کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔جبکہ فوادعلی اسسٹنٹ ڈائریکٹرتحفظ ماحولیات چکوال کوبھی اس کا ذمہ دارٹھہرایا گیا ہے جس نے اپنی غلط سروے رپورٹس محکمے کوبھیجیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق سابق ڈی جی تحفظ ماحولیات تنویرجبار، ڈی جی عرفان نذیر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹرفوادعلی سمیت ضلع کونسل چکوال کے ڈی اوپلاننگ سمیت دیگرافسران اور سوسائٹی مالکان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن کی طرف سے مقدمہ درج ہونے کے بعد صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات باؤ رضوان آصف نے اس کام میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں، تحفظ ماحولیات ذرائع کے مطابق غیرقانونی اورقواعد و ضوابط سے ہٹ کر این اوسی جاری کرنے میں موجودہ ڈائریکٹرسید نسیم الرحمن بھی شامل ہیں تاہم بیوروکریسی سے تعلقات کی بنا پر ان کا نام ایف آئی آرمیں شامل نہیں ہے۔
باؤ رضوان آصف نے محکمے کے افسران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خود بھی اس کی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں ، محکمے کو ایسے کرپٹ عناصرسے پاک کیا جائے گا۔ کوئی افسرکتنا ہی بااثرکیوں نہ ہوکسی سے کوئی رعایئت نہیں برتی جائیگی، محکمہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کولیکرآگے بڑھ رہا ہے تحفظ ماحول کے لئے ہمیں جوبھی اقدامات اٹھانا پڑے اس سے گریزنہیں کریں گے۔