وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاقوفاقی سیکریٹری داخلہ قمر زمان چیئر مین نیب نامزد
نوازشریف اورخورشیدشاہ کارابطہ، قمرزمان کی وزیر اعظم سے ملاقات،نئی ذمے داریوں پر گفتگو
وزیر اعظم اور قائدحزب اختلاف نے چیئرمین نیب کیلیے وفاقی سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری کے نام پر اتفاق کر لیاہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوںرہنماؤں نے قمر زمان کے نام پراتفاق کیااور وزیر اعظم نے انھیں چیئرمین نیب نامزدکر دیا۔ اس سے قبل چیئرمین نیب کی تقرری کیلیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان متعددملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں مختلف ناموں پر غور کیاگیالیکن کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکاتھا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف سے نیب کے نامزد چیئرمین سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری نے منگل کی شام وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی ۔
جس میں ان سے نئی ذمے داریوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعدقمر زمان جو اپنی مدت ملازمت پوری کرکے اگلے ماہریٹائر ہونے والے تھے، نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کے عہدے سے فوری ریٹائرمنٹ کااعلان کردیا، قمر زمان کی بطور چیئرمین نیب تقرری کانوٹیفکیشن عیدسے قبل جاری ہو نیکاامکان ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے تقرری کو مسترد کردیا ہے، جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کا کام بتائے گا کہ وہ اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں جبکہ ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ تقرری میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
سکھر سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تصدیق کی کہ قمر زمان چوہدری کو چیئرمین نیب بنانے پر اتفاق ہوگیاہے۔ قمر زمان کی شرافت اور ایمانداری کو ذاتی طور پرجانتاہوں، ان کے نام پر دوستوں کیساتھ مشاورت کے بعدحتمی نتیجے پر پہنچاہوں، امیدہے وہ دیانت داری سے کام کریں گے۔خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق ان سے مشاورت نہیں کی گئی لیکن اس حوالے سے شاہ محمودقریشی سے متعددبار رابطہ کیاگیالیکن انھوں نے کوئی نام نہیں دیا۔
عمران خان اسمبلی رکنیت کاحلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ میں نہیں آئے، ہو سکتاہے اس وجہ سے پارٹی رہنماؤں نے انھیں اعتمادمیں نہ لیاہو۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ قمر زمان ایک ایماندار اور اچھی شہرت کے حامل بیوروکریٹ ہیں،امیدہے وہ کرپشن روکنے میں اہم کردار اداکرینگے ۔ چیئرمین نیب کے نام سے متعلق تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی،شیریں مزاری اور ایم کیو ایم کے فاروق ستار سے بھی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے قائدحزب اختلاف کیخلاف تحریک اعتمادکی فضول باتیں کی جارہی ہیں۔ چیئرمین نیب کے بعدپبلک سروس کمیشن کے چیئرمین، آئندہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر اہم عہدوں پر تقرریوں کے سلسلے میںحکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونگے۔
جو لوگ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اسمبلیوں میں ہنگامہ آرائی کرے، وہ لوگ ملک پر ایک بار پھر آمریت مسلط کرناچاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق قمر زمان کے نام پر وزیر اعظم اور اور اپوزیشن لیڈرمیں پہلی بار تبادلہ خیالات ہوااور اس پر اتفاق کر لیاگیا۔ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کی فہرست میں اس سے پہلے قمر زمان کانام شامل نہیں تھا۔ دونوںرہنماؤں کی آخری ملاقات میں2 ریٹائرڈ ججوں میاں محمداجمل اور اعجاز چوہدری جب کہ 2 ریٹائرڈ بیورکریٹس چوہدری عبدالرؤف اور شوکت درانی کے نام زیر غور آئے۔
اس سے پہلے چیئرمین نیب کے عہدے کیلیے جسٹس (ر) رانابھگوان داس،سرداررضااوررحمت جعفری کے نام بھی زیرغوررہے۔ چیئرمین نیب کاعہدہ اس سال مئی سے خالی تھا،جب سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین نیب ریٹائرڈ فصیح بخاری کو نااہل قرار دے دیاتھا۔دریں اثنا تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں مک مکا ہوا ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے چیئرمین نیب کے نام پر ہم سے مشاورت نہیں کی۔ چیئرمین نیب کی تقرری غیر قانونی ہوگی۔ ہم تقرر اور طریقہ کار دونوں کو مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی حاضر سروس بیورو کریٹ کو چیئرمین نیب بنانا خلاف قانون ہوگا۔،سرکاری افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال تک سرکاری عہدے پر فائز نہیں کیا جا سکتا۔
رانا بھگوان داس کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی بھی یہی وجہ تھی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ خورشید شاہ نے تحریک انصاف کو نظر انداز کرنے کی حد کر دی ہے۔ تحریک انصاف فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نامزد سرکاری افسر پہلے اپنی نوکری کیلیے پیپلزپارٹی کے مرہون منت تھے اور آج کل انکا انحصار مسلم لیگ ن ہے۔ مذکورہ افسرمتنازع وزیرداخلہ رحمن ملک کے ماتحت سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں چنانچہ ان کا ان لوگوں پر انحصارکافی تشویشناک ہے۔
امیر جماعت اسلامی منورحسن نے چیئرمین نیب کی تقرری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے۔ ایک عرصے سے حکومت اوراپوزیشن میں چیئرمین نیب کے تقرر پر اتفاق نہیں ہو پا رہا تھا، اب اگر دونوں جماعتیں ایک فرد پر متفق ہوئی ہیں تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ چیئرمین نیب خود کو اس عہدے کا اہل ثابت کر پاتے ہیں یا نہیں۔ ان کے رویے سے بہت جلد یہ معلوم ہو جائے گا کہ وہ اپنا کردار نبھانے میں کس حد تک مخلص ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب نے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے مقدمات کھول کر ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کرا دی اور موجودہ حکومت کو کرپشن کا موقع نہ دیا تو قوم سمجھے گی کہ وہ اپنی ذمے داریاں پوری کر رہے ہیں لیکن اگر انھوں نے سابقہ چیئرمین کی طرح ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اپنائی تو وہ اپنے عہدے سے وفا نہیں کر پائیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین نیب کیلیے ہم سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی، حکومت کا آغاز یہ ہے تو آگے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے چیرمین نیب نامزدکیے گئے سیکریٹریٹ گروپ گریڈ 22 کے وفاقی سیکریٹری داخلہ چوہدری قمرزمان کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔ انھوں نے4دسمبر 2013 کو60سال پورے ہونے کے بعد ریٹائرہوناتھالیکن جب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیئرمین نیب کیلیے انکے نام پراتفاق ہو گیا تووفاقی حکومت نے منگل کی شب ان کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کانوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔
اسلام آباد سے نمائندے سہیل چوہدری سے بات چیت کرتے ہوئے نامزد چیئرمین نیب قمر زمان نے کہاہے کہ کرپشن ایک ناسور ہے قومی فریضہ سمجھ کر ملک کوکرپشن سے نجات دلانے کی کوشش کروں گا، میرے ذہن میں دوردورتک یہ خیال نہیں تھاکہ چیئرمین نیب کی ذمہ داری میرے حصے میں آئے گی، اگر یہ کہوں کہ کرپشن کو ملک کے بہت سارے مسائل کی جڑہے تویہ غلط نہ ہو گا۔ وزیر اعظم کاشکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے مجھے اس ذمے داری کے قابل سمجھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوںرہنماؤں نے قمر زمان کے نام پراتفاق کیااور وزیر اعظم نے انھیں چیئرمین نیب نامزدکر دیا۔ اس سے قبل چیئرمین نیب کی تقرری کیلیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان متعددملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں مختلف ناموں پر غور کیاگیالیکن کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکاتھا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف سے نیب کے نامزد چیئرمین سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری نے منگل کی شام وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی ۔
جس میں ان سے نئی ذمے داریوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعدقمر زمان جو اپنی مدت ملازمت پوری کرکے اگلے ماہریٹائر ہونے والے تھے، نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کے عہدے سے فوری ریٹائرمنٹ کااعلان کردیا، قمر زمان کی بطور چیئرمین نیب تقرری کانوٹیفکیشن عیدسے قبل جاری ہو نیکاامکان ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے تقرری کو مسترد کردیا ہے، جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کا کام بتائے گا کہ وہ اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں جبکہ ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ تقرری میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
سکھر سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تصدیق کی کہ قمر زمان چوہدری کو چیئرمین نیب بنانے پر اتفاق ہوگیاہے۔ قمر زمان کی شرافت اور ایمانداری کو ذاتی طور پرجانتاہوں، ان کے نام پر دوستوں کیساتھ مشاورت کے بعدحتمی نتیجے پر پہنچاہوں، امیدہے وہ دیانت داری سے کام کریں گے۔خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق ان سے مشاورت نہیں کی گئی لیکن اس حوالے سے شاہ محمودقریشی سے متعددبار رابطہ کیاگیالیکن انھوں نے کوئی نام نہیں دیا۔
عمران خان اسمبلی رکنیت کاحلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ میں نہیں آئے، ہو سکتاہے اس وجہ سے پارٹی رہنماؤں نے انھیں اعتمادمیں نہ لیاہو۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ قمر زمان ایک ایماندار اور اچھی شہرت کے حامل بیوروکریٹ ہیں،امیدہے وہ کرپشن روکنے میں اہم کردار اداکرینگے ۔ چیئرمین نیب کے نام سے متعلق تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی،شیریں مزاری اور ایم کیو ایم کے فاروق ستار سے بھی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے قائدحزب اختلاف کیخلاف تحریک اعتمادکی فضول باتیں کی جارہی ہیں۔ چیئرمین نیب کے بعدپبلک سروس کمیشن کے چیئرمین، آئندہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر اہم عہدوں پر تقرریوں کے سلسلے میںحکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونگے۔
جو لوگ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اسمبلیوں میں ہنگامہ آرائی کرے، وہ لوگ ملک پر ایک بار پھر آمریت مسلط کرناچاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق قمر زمان کے نام پر وزیر اعظم اور اور اپوزیشن لیڈرمیں پہلی بار تبادلہ خیالات ہوااور اس پر اتفاق کر لیاگیا۔ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کی فہرست میں اس سے پہلے قمر زمان کانام شامل نہیں تھا۔ دونوںرہنماؤں کی آخری ملاقات میں2 ریٹائرڈ ججوں میاں محمداجمل اور اعجاز چوہدری جب کہ 2 ریٹائرڈ بیورکریٹس چوہدری عبدالرؤف اور شوکت درانی کے نام زیر غور آئے۔
اس سے پہلے چیئرمین نیب کے عہدے کیلیے جسٹس (ر) رانابھگوان داس،سرداررضااوررحمت جعفری کے نام بھی زیرغوررہے۔ چیئرمین نیب کاعہدہ اس سال مئی سے خالی تھا،جب سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین نیب ریٹائرڈ فصیح بخاری کو نااہل قرار دے دیاتھا۔دریں اثنا تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں مک مکا ہوا ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے چیئرمین نیب کے نام پر ہم سے مشاورت نہیں کی۔ چیئرمین نیب کی تقرری غیر قانونی ہوگی۔ ہم تقرر اور طریقہ کار دونوں کو مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی حاضر سروس بیورو کریٹ کو چیئرمین نیب بنانا خلاف قانون ہوگا۔،سرکاری افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال تک سرکاری عہدے پر فائز نہیں کیا جا سکتا۔
رانا بھگوان داس کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی بھی یہی وجہ تھی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ خورشید شاہ نے تحریک انصاف کو نظر انداز کرنے کی حد کر دی ہے۔ تحریک انصاف فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نامزد سرکاری افسر پہلے اپنی نوکری کیلیے پیپلزپارٹی کے مرہون منت تھے اور آج کل انکا انحصار مسلم لیگ ن ہے۔ مذکورہ افسرمتنازع وزیرداخلہ رحمن ملک کے ماتحت سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں چنانچہ ان کا ان لوگوں پر انحصارکافی تشویشناک ہے۔
امیر جماعت اسلامی منورحسن نے چیئرمین نیب کی تقرری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے۔ ایک عرصے سے حکومت اوراپوزیشن میں چیئرمین نیب کے تقرر پر اتفاق نہیں ہو پا رہا تھا، اب اگر دونوں جماعتیں ایک فرد پر متفق ہوئی ہیں تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ چیئرمین نیب خود کو اس عہدے کا اہل ثابت کر پاتے ہیں یا نہیں۔ ان کے رویے سے بہت جلد یہ معلوم ہو جائے گا کہ وہ اپنا کردار نبھانے میں کس حد تک مخلص ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب نے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے مقدمات کھول کر ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کرا دی اور موجودہ حکومت کو کرپشن کا موقع نہ دیا تو قوم سمجھے گی کہ وہ اپنی ذمے داریاں پوری کر رہے ہیں لیکن اگر انھوں نے سابقہ چیئرمین کی طرح ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اپنائی تو وہ اپنے عہدے سے وفا نہیں کر پائیں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین نیب کیلیے ہم سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی، حکومت کا آغاز یہ ہے تو آگے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے چیرمین نیب نامزدکیے گئے سیکریٹریٹ گروپ گریڈ 22 کے وفاقی سیکریٹری داخلہ چوہدری قمرزمان کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔ انھوں نے4دسمبر 2013 کو60سال پورے ہونے کے بعد ریٹائرہوناتھالیکن جب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیئرمین نیب کیلیے انکے نام پراتفاق ہو گیا تووفاقی حکومت نے منگل کی شب ان کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کانوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔
اسلام آباد سے نمائندے سہیل چوہدری سے بات چیت کرتے ہوئے نامزد چیئرمین نیب قمر زمان نے کہاہے کہ کرپشن ایک ناسور ہے قومی فریضہ سمجھ کر ملک کوکرپشن سے نجات دلانے کی کوشش کروں گا، میرے ذہن میں دوردورتک یہ خیال نہیں تھاکہ چیئرمین نیب کی ذمہ داری میرے حصے میں آئے گی، اگر یہ کہوں کہ کرپشن کو ملک کے بہت سارے مسائل کی جڑہے تویہ غلط نہ ہو گا۔ وزیر اعظم کاشکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے مجھے اس ذمے داری کے قابل سمجھا ہے۔