ہمارا کیا بنے گا

معاشی حالات کو بہتر کرنے سے پہلے ہمیں اپنے ملک کے اندر ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کاتجزیہ کرنا ضروری ہے۔

www.facebook.com/syedzishanhyder

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات بہت خراب ہیں ۔ایک طرف مہنگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے دوسری طرف بے روزگاری کا جن بوتل سے باہر آچکا ہے ۔کیا اس صورتحال کی وجہ سابقہ حکومتوں کی بری معاشی پالیسیاں ہیں ؟یا جیسا کہ بقول موجودہ حکومت کرپشن کی وجہ سے پاکستان کا یہ حال ہوا ہے ؟اس معاشی ابتر صورتحال کی وجہ کچھ بھی ہو بہرحال ہمیں اس صورتحال کو تبدیل کرنا مقصود ہے۔

معاشی حالات کو بہتر کرنے سے پہلے ہمیں اپنے ملک کے اندر ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کاتجزیہ کرنا ضروری ہے۔ہمارے ملک کے اندر معدنی ذخائر نہایت جلدی سے ختم ہوتے جارہے ہیں ۔یہاں تک کہ گیس جو ایک زمانے میں وافر مقدارمیں پائی جاتی تھی اب ایل این جی کی صورت میں امپورٹ کی جاتی ہے۔

پاکستان جو کہ ایک زرعی ملک ہے یہاں پر کئی دہائیوں سے کپاس اوردوسری زراعت نے جہاں پر اندرون ملک معیشت کا پہیہ چلائے رکھا وہاں پر کپاس وغیرہ کو برآمد کرکے بہت سا زرمبادلہ بھی کمایا اوراس زرمبادلہ کے موقع پر ہم ملک کو چلاتے آئے ۔لیکن اس وقت صورتحال یہ ہے کہ روزبروز پانی کی مقدار میں کمی ہوتی جارہی ہے ۔مستقبل کے اندر پاکستان میں پانی کی شدید کمی ہوسکتی ہے اوراس کی وجہ سے قحط بھی پڑ سکتاہے۔

یہ محض خیالات نہیں بلکہ اس کے پیچھے بہت بڑی ریسرچ بھی موجود ہے ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پانی کے معاملے پر ہمارے پاس اس وقت کوئی جامع پالیسی موجود نہیں ہے ۔نہ ہی کوئی بڑے ڈیم بنائے جارہے ہیں اورنہ ہی متبادل طریقے ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہے۔


اگرآج بھی بڑے ڈیم بنانا شروع کیے جاتے ہیں تو اس کے لیے دس سے پندرہ سال کے وقت کی ضرورت ہوگی لیکن افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک کام شروع ہی نہیں کیاجاسکا اورایک ڈیم کے متعلق تو بات کرنا بھی سیاسی جرم بن چکاہے۔

دوسری طرف ہمارے ملک کے اندر سیاسی استحکام بھی موجود نہیں ہے ۔بے شک بہت ساری جمہوریت کاتسلسل موجود ہے لیکن آج بھی اگر آپ بیرون ملک جائیں تو وہاں پر پاکستانی جمہوریت کے اوپر بہت سارے سوال اٹھائے جاتے ہیں ۔سونے پر سہاگہ یہ کہ ہمارے خطے کے اندرموجود ممالک کے ساتھ حالات بھی اچھے نہیں جن کے ساتھ ساتھ ہم تجارت کرسکیں؟چلیں بھارت تو ہمارا ازلی دشمن ہے مگر افغانستان کے ساتھ تعلقات بھی نچلی ترین سطح پر جاچکے ہیں۔

ہم شاید سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جیسے ہمارا جانی نقصان بھارت کے ساتھ بارڈر پر ہوتاہے ایک دن افغانستان بارڈر پر بھی اسی طرح کے حملے ہواکریں گے ۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اب ہمیں کرنا کیاچاہیے ؟ہم راتوں رات نئے ڈیم توبنانہیں سکتے اورنہ ہی ہم ایسی تعلیمی درسگاہیں راتوں رات تعمیر کرسکتے ہیں جہاں پر نئی ایجادات ہونا شروع ہوجائیں۔ یاپھر فوری طور پر ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان میسر آجائیں جنھیں ملک سے باہر بھیج کر قیمتی زرمبادلہ کمایاجاسکے۔

اب ایسی صورتحال کے اندر پاکستان کی معاشی کایاپلٹنے کے دوطریقے ہیں ایک تجارت اور دوسراسیاحت ہے ۔پہلے تجارت کی بات کرلیتے ہیں تجارت کے لیے اگر افغانستان کے ساتھ پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوتے توپھرسنٹرل ایشین ریاستیں اورایشیائی ممالک کی گوادر تک رسائی میں مشکل ہوسکتی ہے ۔ساتھ ہی تاپی پائپ لائن کا معاملہ بھی گھٹائی میں پڑ سکتاہے جس کا پاکستان کو شدید نقصان ہوگا ۔
Load Next Story