ماہور شہزاد ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کے لیے پُرعزم
انٹرنیشنل ایونٹس کھیل کر ٹاپ 70 پلیئرز میں جگہ بنانا ہوگی،بیڈمنٹن اسٹار
پاکستانی بیڈمنٹن پلیئر ماہور شہزاد آئندہ برس ٹوکیو اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کا عزم رکھتی ہیں جب کہ 22 سالہ پلیئر انٹرنیشنل ایونٹس میں کھیل کر خود کو کھیل کی ٹاپ70 پلیئرز میں شامل کرانے کیلیے پُراعتماد ہیں۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہور شہزاد نے کہا کہ رواں برس اپنے کیریئر کا پہلا انٹرنیشنل میڈل جیتنے پر مجھے بے انتہا مسرت ہوئی ، میں اسے اپنے لیے انتہائی اہم خیال کرتی ہوں، میں نے اس ایونٹ کیلیے تنہا سفر کیا اور تمام معاملات کو اپنے طور پر خود سنبھالا جو کہ میرے لیے چیلنجنگ تھا لیکن بلغارین ایونٹ میں وکٹری اسٹینڈ پر پہنچ کر میڈل حاصل کرنے سے تمام باتوں کا ازالہ ہوگیا، میں نے کافی عرصے سے سخت محنت جاری رکھی ہوئی تھی اور مجھے اس لمحے کا ہی انتظار تھا، پاکستان میں کرکٹ کا بہت جنون ہے اور اس میں کوئی شبہ بھی نہیں لیکن میں سوشل میڈیا کی مشکور ہوں جس پر دیگر کھیلوں کی ایتھلیٹس بھی شناخت بنانے میں کامیاب ہورہی ہیں۔
ماہور کی برانز میڈل فتح کو پاکستانی افراد نے سوشل میڈیا پر بھی خوب سراہا ، انھوں نے اس حوالے سے کہا کہ میرے لیے یہ سب کچھ بہت حیران کن تھا جب لوگوں نے میری ستائش کی، میری کامیابی کو لوگوں نے سراہا اور میڈیا نے بھی مجھے نمایاں جگہ دی، مجھے سوشل میڈیا پر خیرمقدمی پیغامات دیکھ کر بھی بہت خوشی ہوئی، انھوں نے اپنا اگلا ہدف ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کا حق پانے کو قرار دیا۔
ان کا کہناتھا کہ میں انٹرنیشنل ایونٹس میں حصہ لے رہی ہوں، مجھے ٹوکیو گیمز 2020 میں رسائی یقینی بنانے کیلیے عالمی رینکنگ کے ٹاپ70 میں جگہ بنانا ہوگی، میں رواں برس اب تک پانچ انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کرچکی ہوں، جس میں بینن، آئیوری کوسٹ، گھانا، نائیجیریا اور بلغاریہ میں منعقدہ ایونٹس شامل ہیں، میرا پہلا ہدف ٹاپ 50 میں جگہ بنانا ہے اس کے بعد میں ٹاپ 20 اور پھر ٹاپ10 میں خود کو دیکھنا چاہوں گی، پاکستان میں ایتھلیٹس کو خاطرخواہ کوریج اور نام بنانے کیلیے زیادہ مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال محدود ہونا چاہیے۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہور شہزاد نے کہا کہ رواں برس اپنے کیریئر کا پہلا انٹرنیشنل میڈل جیتنے پر مجھے بے انتہا مسرت ہوئی ، میں اسے اپنے لیے انتہائی اہم خیال کرتی ہوں، میں نے اس ایونٹ کیلیے تنہا سفر کیا اور تمام معاملات کو اپنے طور پر خود سنبھالا جو کہ میرے لیے چیلنجنگ تھا لیکن بلغارین ایونٹ میں وکٹری اسٹینڈ پر پہنچ کر میڈل حاصل کرنے سے تمام باتوں کا ازالہ ہوگیا، میں نے کافی عرصے سے سخت محنت جاری رکھی ہوئی تھی اور مجھے اس لمحے کا ہی انتظار تھا، پاکستان میں کرکٹ کا بہت جنون ہے اور اس میں کوئی شبہ بھی نہیں لیکن میں سوشل میڈیا کی مشکور ہوں جس پر دیگر کھیلوں کی ایتھلیٹس بھی شناخت بنانے میں کامیاب ہورہی ہیں۔
ماہور کی برانز میڈل فتح کو پاکستانی افراد نے سوشل میڈیا پر بھی خوب سراہا ، انھوں نے اس حوالے سے کہا کہ میرے لیے یہ سب کچھ بہت حیران کن تھا جب لوگوں نے میری ستائش کی، میری کامیابی کو لوگوں نے سراہا اور میڈیا نے بھی مجھے نمایاں جگہ دی، مجھے سوشل میڈیا پر خیرمقدمی پیغامات دیکھ کر بھی بہت خوشی ہوئی، انھوں نے اپنا اگلا ہدف ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کا حق پانے کو قرار دیا۔
ان کا کہناتھا کہ میں انٹرنیشنل ایونٹس میں حصہ لے رہی ہوں، مجھے ٹوکیو گیمز 2020 میں رسائی یقینی بنانے کیلیے عالمی رینکنگ کے ٹاپ70 میں جگہ بنانا ہوگی، میں رواں برس اب تک پانچ انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کرچکی ہوں، جس میں بینن، آئیوری کوسٹ، گھانا، نائیجیریا اور بلغاریہ میں منعقدہ ایونٹس شامل ہیں، میرا پہلا ہدف ٹاپ 50 میں جگہ بنانا ہے اس کے بعد میں ٹاپ 20 اور پھر ٹاپ10 میں خود کو دیکھنا چاہوں گی، پاکستان میں ایتھلیٹس کو خاطرخواہ کوریج اور نام بنانے کیلیے زیادہ مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال محدود ہونا چاہیے۔