پاکستان سیاحوں کے لیے پسندیدہ ترین مقام بننے لگا

ٹریول وی لاگرز امریکی نژاد خاتون کی پاکستان آمد،کراچی،لاہور اور اسلام آباد کی سیاحت

میں خواتین تک پہنچنا چاہتی ہوں تاکہ معلوم کروں ان کی پریشانی کیا ہے، الائین تامر۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان میں ان دنوں لگتا کہ جیسے سیاحت کا احیا ہورہا ہے اور ایک وقت تھا جب اسے دنیا کی خطرناک ترین جگہ جیسے القابات کے ذریعے یاد کیا جاتا تھا کیونکہ یہاں آئے دن کی دہشت گردی تھی تاہم اب لگتا ہے کہ یہ سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں سے ایک بن گیا ہے۔

اس حوالے سے خاص طور پر ٹریول وی لاگرز نے پاکستان پر اپنی نگاہیں مرکوز کرلی ہیں اور انہی وی لاگرز میں سے ایک الائین تامر بھی ہیں جنھیں سوشل میڈیا پر ڈیئر الائین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ الائین ایک امریکی نژاد اسرائیلی سیاح ہیں۔

انھوں نے 70سے زائد ممالک کی سیاحت اور ان کے بارے میں وی لاگز تحریر کرنے کے بعد بالآخر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔ عملی زندگی میں بہت سے کام ایسے ہیں جو خواتین کر رہی ہیں اور وہ بہت محنت طلب بھی ہیں، مثال کے طور پر سیاحت اور پھر اس حوالے سے لکھنا یعنی وی لاگ بنانا بجائے خود ایک چیلنجنگ کام ہے تاہم الائین یہ کام بہ احسن طریقے سے کر رہی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی بات چیت میں الائین نے بتایا کہ اس کا تعلق ایک متمول گھرانے سے ہے اور وہ سفید فام کہا جا سکتا ہے حالانکہ والدین کی جانب سے اسے نصف سفید فام کہا جا سکتا ہے۔ اسے امریکا میں بڑے آرام سے کوئی بھی نارمل نوکری مل سکتی تھی، جس میں اسے کم سے کم اجرت بھی مل جاتی اور یہ کم سے کم اجرت دیگر ممالک کی کم سے کم اجرت سے بھی کہیں زیادہ ہوتی۔


الائین کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو میں کہ کہوں گی کہ یہ میرے لیے قدرے آسان تھا، مگر چونکہ میں ایک عورت ہوں تو میرے لیے کہیں کہیں کچھ مشکلات بھی تھیں لیکن میں دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہتی ہوں، مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ لوگ میرے کام کے بارے میں کیا کہتے ہیں لہذا ان کے کہنے یا تنقید سے میرے جذبات کو ٹھیس نہیں لگتی نہ ہی میں اپنے مقصد سے پیچھے ہٹی ہوں۔

الائین نے کہا کہ میں یہ اس لیے نہیں کررہی کہ لوگ مجھے پسند کریں بلکہ میں یہ اس لیے کررہی ہوں تاکہ صحیح لوگوں تک پہنچ سکوں اور ان کی مدد کر سکوں۔ پاکستان آنے سے پہلے الائین نے یہاں کے بارے میں بہت ساری اچھی باتیں نہیں سنی تھیں۔ اس نے میڈیا سے پاکستان کے بارے میں جو کچھ بھی سنا تھا ، وہ ہمیشہ ہی منفی رہا۔ پچھلے سال بھی جب اس نے اس ملک کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تو اسے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ انھیں پاکستان جانے کیلیے ویزا درکار ہوگا ، اس کے برعکس، امریکی شہری بغیر ویزے کے 174 ممالک جا سکتے ہیں اور جبکہ اس وقت قوانین قدرے مختلف تھے، اب ان میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ مزید سیاحوں کو ملک جانے کی ترغیب ملے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ، "میڈیا پاکستان کی خواتین کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں دکھاتا۔ بہت سارے ممالک ایسے بھی ہیں جہاں خواتین واقعی میں بات نہیں کر سکتی ہیں کیونکہ ان کے اہل خانہ یا معاشرے ان کیلیے اپنا اظہار کرنا مشکل بنا دیتے ہیں۔ اپنے دورہ کراچی کے دوران گرلز گون گلوبل میٹنگ بھی کی ، جہاں انھوں نے پاکستان میں خواتین کو درپیش کچھ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

30 سالہ خاتون خود کو اتنی اہلیت نہیں پا رہی ہے کہ وہ دوسری خواتین کو متاثر کرے ، تاہم ، وہ اب بھی خواتین کی آواز واپس کرنے میں کسی طرح مدد کرنے کی امید رکھتی ہے۔ "میری امید ہے کہ ان خواتین کو وہ پیغامات موصول ہوں جو ان خواتین نے شیئر کرنا چاہیں ، اور پھر میں انھیں ڈیئر الائن پر پوری دنیا میں بانٹ سکتی ہوں۔

میں صرف ان خواتین تک پہنچنا چاہتی ہوں ، معلوم کروں کہ ان کی پریشانی کیا ہے اور وہ اس کے بارے میں کیا کرنا چاہتے ہیں اور میں یہاں حاضر ہوں۔ لہذا مجھے امید ہے کہ میں یہ کرنے کے قابل ہوں۔ ''کراچی ، لاہور اور اب اسلام آباد کا دورہ کرنے کے بعد الائین شمال کی جانب مزید پاکستان کا شاندار قدرتی حسن دیکھنے کے لیے روانہ ہوں گی۔
Load Next Story