نادرا کا موبائل سمز کے اجرا کے وقت خریدار کی انگلیوں کے نشان لینے کا فیصلہ
غیرقانونی سمز کےلئے الیکشن کمیشن کی ووٹرز لسٹیں استعمال ہورہی ہیں جن میں ووٹرکےکوائف اور ایڈریس ہوتے ہیں، ڈی جی نادرا
نادرا نے غیر رجسٹرڈ موبائل سمز کے خاتمے کے لئے سمز کے اجرا کے وقت خریدار کی انگلیوں کے نشان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹر طلحہٰ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی مسلسل غیر حاضری پرکمیٹی کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا، کمیٹی کے چیرمین طلحہٰ محمود نے کہا کہ جب سے چوہدری نثارعلی خان نے وزیر داخلہ کے عہدے کا حلف لیا ہے انہوں نے ایک بار بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اجلاس کے دوران ڈی جی نیشنل کرائسسز مینجمنٹ سیل نے کہا کہ ملک بھر میں بڑی تعداد میں موبائل سیٹ کا استعمال کیا جارہا ہے جن کے آئی ایم ای آئی نمبر ہی نہیں، جس پر سینیٹر طلحہٰ محمود نے کہا کہ ملک میں لاکھوں موبائل فون آئی ایم ای آئی نمبر کے بغیرکام کررہے ہیں اور انہیں پکڑا بھی نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کمپنیز اربوں روپے کماتی ہیں مگر ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کررہیں، کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ ملک میں کام کرنے والی تمام موبائل فون کمپنیز کی جانب سے بیرون ملک منتقل کئے گئے زرمبادلہ تفصیلات سے آگاہ کیاجائے۔
کمیٹی کے استفسار پر ڈی جی نادرا نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا بیس مکمل طور پر محفوظ ہے اسے غیر قانونی سمز کے اجرامیں استعمال نہیں کیا جارہا، غیرقانونی سمز کے لئے الیکشن کمیشن کی ووٹرز لسٹیں استعمال ہورہی ہیں، ان لسٹوں میں ہر ووٹر کے کوائف اور ایڈریس ہوتے ہیں، انہوں نے آگاہ کیا کہ موبائل سمز کے اجرا کے لئے آئندہ خریدار کے فنگر پرنٹس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کا موازنہ نادرا کے ریکارڈ سے کیا جائے گا تاکہ غیر قانونی موبائل سموں کے اجرا کو روکا جاسکے۔
اس موقع پر وفا قی وزیر اطلاعات پرویزرشید کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے اور نادرا کے جوابات تسلی بخش نہیں کیونکہ موبائل سمز دہشت گردی میں استعمال ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنےمیں ناکام ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے موبائل سروس کمپنیوں کے مفادات کا دفاع جبکہ ریاست اورشہریوں کے حقوق کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیوں کے دوچارچیف ایگزیکٹو زکے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے تو پھردیکھیں گے کہ غیرقانونی سموں کا معاملہ کیسے حل نہیں ہوتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹر طلحہٰ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی مسلسل غیر حاضری پرکمیٹی کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا، کمیٹی کے چیرمین طلحہٰ محمود نے کہا کہ جب سے چوہدری نثارعلی خان نے وزیر داخلہ کے عہدے کا حلف لیا ہے انہوں نے ایک بار بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اجلاس کے دوران ڈی جی نیشنل کرائسسز مینجمنٹ سیل نے کہا کہ ملک بھر میں بڑی تعداد میں موبائل سیٹ کا استعمال کیا جارہا ہے جن کے آئی ایم ای آئی نمبر ہی نہیں، جس پر سینیٹر طلحہٰ محمود نے کہا کہ ملک میں لاکھوں موبائل فون آئی ایم ای آئی نمبر کے بغیرکام کررہے ہیں اور انہیں پکڑا بھی نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کمپنیز اربوں روپے کماتی ہیں مگر ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کررہیں، کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ ملک میں کام کرنے والی تمام موبائل فون کمپنیز کی جانب سے بیرون ملک منتقل کئے گئے زرمبادلہ تفصیلات سے آگاہ کیاجائے۔
کمیٹی کے استفسار پر ڈی جی نادرا نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا بیس مکمل طور پر محفوظ ہے اسے غیر قانونی سمز کے اجرامیں استعمال نہیں کیا جارہا، غیرقانونی سمز کے لئے الیکشن کمیشن کی ووٹرز لسٹیں استعمال ہورہی ہیں، ان لسٹوں میں ہر ووٹر کے کوائف اور ایڈریس ہوتے ہیں، انہوں نے آگاہ کیا کہ موبائل سمز کے اجرا کے لئے آئندہ خریدار کے فنگر پرنٹس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کا موازنہ نادرا کے ریکارڈ سے کیا جائے گا تاکہ غیر قانونی موبائل سموں کے اجرا کو روکا جاسکے۔
اس موقع پر وفا قی وزیر اطلاعات پرویزرشید کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے اور نادرا کے جوابات تسلی بخش نہیں کیونکہ موبائل سمز دہشت گردی میں استعمال ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنےمیں ناکام ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے موبائل سروس کمپنیوں کے مفادات کا دفاع جبکہ ریاست اورشہریوں کے حقوق کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیوں کے دوچارچیف ایگزیکٹو زکے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے تو پھردیکھیں گے کہ غیرقانونی سموں کا معاملہ کیسے حل نہیں ہوتا۔