پاکستانی حكومت اپنے وسائل كو بڑھانے میں پوری طرح كامیاب نہیں ہوئی آئی ایم ایف
پاكستان كا قرضہ اور مالی ضروریات وسائل سے كہیں زیادہ ہیں، آئی ایم ایف رپورٹ
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے حكومت پاكستان كے بڑھتے ہوئے اخراجات اور قرضوں میں مسلسل اضافے پر تشویش كا اظہار کیا ہے۔
پاكستان كی اقتصادی صورتحال كے بارے میں آئی ایم ایف كی جائزہ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ پاكستان كا قرضہ اور مالی ضروریات وسائل سے كہیں زیادہ ہیں اور رواں مالی سال بھی حكومتی اخراجات جی ڈی پی كے 20 فیصد كے مساوی اور قرضوں كا حجم 63.4 فیصد ہے جو رواں مالی سال کے آخر تک جی ڈی پی كا 64 فیصد تک ہوجائے گا جبکہ مالی سال 2018 تک اخراجات كا حجم 18.7 فیصد تک ہوجائے گا۔
رپورٹ کے مطابق عالمی ماركیٹ میں اتار چڑھاؤ سے پاكستانی معیشت متاثر ہوسكتی ہے، حكومت اپنے وسائل كو بڑھانے میں پوری طرح كامیاب نہیں ہوئی، ٹیكس نیٹ میں اضافہ نہیں كیا جارہا جبکہ قانونی مسائل كی وجہ سے پاكستان میں ابھی تک ویلیو ایڈڈ ٹیكس بھی عائد نہیں كیا گیا۔
پاكستان كی اقتصادی صورتحال كے بارے میں آئی ایم ایف كی جائزہ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ پاكستان كا قرضہ اور مالی ضروریات وسائل سے كہیں زیادہ ہیں اور رواں مالی سال بھی حكومتی اخراجات جی ڈی پی كے 20 فیصد كے مساوی اور قرضوں كا حجم 63.4 فیصد ہے جو رواں مالی سال کے آخر تک جی ڈی پی كا 64 فیصد تک ہوجائے گا جبکہ مالی سال 2018 تک اخراجات كا حجم 18.7 فیصد تک ہوجائے گا۔
رپورٹ کے مطابق عالمی ماركیٹ میں اتار چڑھاؤ سے پاكستانی معیشت متاثر ہوسكتی ہے، حكومت اپنے وسائل كو بڑھانے میں پوری طرح كامیاب نہیں ہوئی، ٹیكس نیٹ میں اضافہ نہیں كیا جارہا جبکہ قانونی مسائل كی وجہ سے پاكستان میں ابھی تک ویلیو ایڈڈ ٹیكس بھی عائد نہیں كیا گیا۔