این اے 256اور258 پر انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی چیئرمین نادرا کا اعتراف
این اے 256 اوراین اے258پر مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی اس لئےہزاروں ووٹوں کی تصدیق نہیں کرسکتے،چیرمین نادرا
چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ پولنگ بوتھ تک مقناطیسی سیاہی پہنچانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی لیکن این اے 256 اور این اے 258 پر انتخابات کے دوران مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی اس لئے ہزاروں ووٹوں کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران چیرمین نادرا کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل کو شفاف اور دھاندلی کو روکنے کے لئے مقناطیسی سیاہی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں 12 ستمبر کے مخصوص سیاہی کے نمونے کو منظور کیا گیا، جس کی مدد سے انگوٹھوں کے نشان کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق ممکن تھی۔ الیکشن ٹرویبونل کی جانب سے دیئے گئے حکم کے مطابق نادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 اور این اے 258 میں ووٹوں کی تصدیق کے لئے انگوٹھوں کے نشانات کے تجزیئے کئے گئے جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں حلقوں پر مقناطیسی سیاہی کا استعمال ہی نہیں کیا گیا۔ چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کی فراہمی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی جبکہ نادرا انگوٹھوں کی تصدیق کے حوالے سے اپنی رپورٹ پر قائم ہے جسے الیکشن ٹریبونل میں پیش کردیا گیا ہے، اب سیاسی جماعتیں،میڈیا الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کا انتظار کرے۔
اس موقع پر سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ ملک میں عام انتخابات جن حالات میں ہوئے ان سے تمام لوگ واقف ہیں اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے شفاف انتخابات کے انعقاد کا تہیہ کیا اور پاکستان میں ہی نہیں دنیا میں پہلی بار نیا نظام متعارف کرایا جس میں بیلٹ پیپر پر ووٹر کی شناخت ہوتی ہے، انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے 26 فروری کو الیکشن کمیشن میں پہلا اجلاس ہوا جس میں نادرا سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ جس میں تمام امور پر غور کیا گیا۔ نادرا کی تجویز پر ایسی مقناطیسی سیاہی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا جس کے ذریعے ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق ہوسکتی تھی، اس سلسلے میں پاکستان اسٹینڈر اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو مخصوص سیاہی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ، اپریل میں پی ایس کیو سی اے کی جانب سے مراسلہ ملا کہ ان کی خواہش کے مطابق سیاہی تیار کردی جائے گی، جس پرالیکشن کمیشن نے 28اپریل کو صوبائی الیکشن کمیشنز کو ہدایات جاری کیں کہ تمام متعلقہ الیکشن عملے کو ہدایات دی جائیں کہ مقناطیسی سیاہی استعمال کی جائے۔ الیکشن کمیشن نے تمام تر اقدامات کے ساتھ انتخابات کرائے اور اسے ساری دنیا نے سراہا۔
اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام پالیسی بیان اور ہدایات جاری کرنا ہوتا ہے، چند لوگ ملک بھر کے 70 ہزار پولنگ اسٹیشنز پر کھڑے نہیں ہوسکتے۔ نئے نظام کے تحت انتخابی عمل کے بعد نتائج آنے شروع ہوئے تو کئی نئے مسائل بھی سامنے آئے اور نئی بحث شروع ہوگئی، تمام مرحلوں میں الیکشن کمیشن کہیں بھی غافل نہیں ہوام انتخابی عزرداریوں کے لئے پنجاب می 5 جبکہ دیگر 3 صوبوں میں 3،3 الیکشن ٹریبونل قائم کئے گئے جسے 120 دنوں میں معاملات کو نمٹانے کا پابند کیا گیا۔ ملک بھر میں قائم الیکشن ٹریبونل 400 سے زائد شکایات سن رہے ہیں۔ تنقید کے باوجود انہیں اس پر خوشی ہے کہ ہم ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس سلسلے میں نادرا کو آئندہ 2 سال میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے جس میں بائییو میٹرک سسٹم بھی موجود ہوگا۔
اسلام آباد میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران چیرمین نادرا کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل کو شفاف اور دھاندلی کو روکنے کے لئے مقناطیسی سیاہی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں 12 ستمبر کے مخصوص سیاہی کے نمونے کو منظور کیا گیا، جس کی مدد سے انگوٹھوں کے نشان کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق ممکن تھی۔ الیکشن ٹرویبونل کی جانب سے دیئے گئے حکم کے مطابق نادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 اور این اے 258 میں ووٹوں کی تصدیق کے لئے انگوٹھوں کے نشانات کے تجزیئے کئے گئے جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں حلقوں پر مقناطیسی سیاہی کا استعمال ہی نہیں کیا گیا۔ چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کی فراہمی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی جبکہ نادرا انگوٹھوں کی تصدیق کے حوالے سے اپنی رپورٹ پر قائم ہے جسے الیکشن ٹریبونل میں پیش کردیا گیا ہے، اب سیاسی جماعتیں،میڈیا الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کا انتظار کرے۔
اس موقع پر سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ ملک میں عام انتخابات جن حالات میں ہوئے ان سے تمام لوگ واقف ہیں اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے شفاف انتخابات کے انعقاد کا تہیہ کیا اور پاکستان میں ہی نہیں دنیا میں پہلی بار نیا نظام متعارف کرایا جس میں بیلٹ پیپر پر ووٹر کی شناخت ہوتی ہے، انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے 26 فروری کو الیکشن کمیشن میں پہلا اجلاس ہوا جس میں نادرا سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ جس میں تمام امور پر غور کیا گیا۔ نادرا کی تجویز پر ایسی مقناطیسی سیاہی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا جس کے ذریعے ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق ہوسکتی تھی، اس سلسلے میں پاکستان اسٹینڈر اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو مخصوص سیاہی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ، اپریل میں پی ایس کیو سی اے کی جانب سے مراسلہ ملا کہ ان کی خواہش کے مطابق سیاہی تیار کردی جائے گی، جس پرالیکشن کمیشن نے 28اپریل کو صوبائی الیکشن کمیشنز کو ہدایات جاری کیں کہ تمام متعلقہ الیکشن عملے کو ہدایات دی جائیں کہ مقناطیسی سیاہی استعمال کی جائے۔ الیکشن کمیشن نے تمام تر اقدامات کے ساتھ انتخابات کرائے اور اسے ساری دنیا نے سراہا۔
اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام پالیسی بیان اور ہدایات جاری کرنا ہوتا ہے، چند لوگ ملک بھر کے 70 ہزار پولنگ اسٹیشنز پر کھڑے نہیں ہوسکتے۔ نئے نظام کے تحت انتخابی عمل کے بعد نتائج آنے شروع ہوئے تو کئی نئے مسائل بھی سامنے آئے اور نئی بحث شروع ہوگئی، تمام مرحلوں میں الیکشن کمیشن کہیں بھی غافل نہیں ہوام انتخابی عزرداریوں کے لئے پنجاب می 5 جبکہ دیگر 3 صوبوں میں 3،3 الیکشن ٹریبونل قائم کئے گئے جسے 120 دنوں میں معاملات کو نمٹانے کا پابند کیا گیا۔ ملک بھر میں قائم الیکشن ٹریبونل 400 سے زائد شکایات سن رہے ہیں۔ تنقید کے باوجود انہیں اس پر خوشی ہے کہ ہم ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس سلسلے میں نادرا کو آئندہ 2 سال میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے جس میں بائییو میٹرک سسٹم بھی موجود ہوگا۔