پاک روس باہمی تجارت کا فروغ چیلنجز درپیش

بینکنگ چینلز کی کمی، بلند ٹیرف جیسی رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے


Zafar Bhutta October 14, 2019
روس کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے کے لیے کوششیں تیز کردینی چاہئیں

KABUL: پاکستان تجارت کے لیے ہمیشہ امریکا، یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ پر انحصار کرتا رہا ہے کیوں کہ ان ممالک کو ٹیکسٹائل مصنوعات بڑی مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تجارتی خسارے میں کمی کے لیے منجمد بر آمدات میں اضافے اور درآمدات گھٹانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں روس ایک بڑی مارکیٹ ہے جس پر پاکستان کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے روسی تجارتی نمائندےYury Kozlov نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارتی کا حجم گنجائش سے کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان محدود تجارتی حجم کی وجہ کئی قسم کی رکاوٹیں ہیں جیسے بینکنگ اور پیمنٹ چینلز کی کمی، بلند ٹیرف، روسی بزنس ویزا کی سخت شرائط، براہ راست مسافر اور کارگو فلائٹس کا نہ ہونا، شپمنٹ پہنچنے میں طویل کا لگنا وغیرہ۔ ان تمام رکاوٹوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے جو ایک مثبت علامت ہے۔

ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کے ٹریڈ ونگ منسٹر ناصر حامد نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ روس کو پاکستانی برآمدات میں 2017 سے اضافہ ہورہا ہے۔ 2017 میں 280.69 ملین ڈالر اور 2018 میں 313.57 ملین ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔ رواں مالی سال کے 7 ماہ میں روس کو 257 ملین ڈالر کی برآمدات کی جاچکی ہیں جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 20 فیصد زائد ہے۔ روس کو کی جانے والی اہم برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات، پھل اور سبزیاں، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان روس سے لوہا اور فولاد، سبزیاں ( مٹر اور چنا)، معدنی تیل، کاغذ اور گتہ، نامیاتی اور غیرنامیاتی کیمیکل، فارماسیوٹیکل مصنوعات وغیرہ درآمد کرتا ہے ۔

دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے بینک اور پیمنٹ چینلزایک دوسرے کے ملک میں اپنی شاخیں کھول سکتے ہیں۔ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر پچھلے چند سال سے ترقی کررہا ہے۔ روس پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے ایک اچھی مارکیٹ ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ روس کی چھوٹی اور درمیانے سائز کی کمپنیاں مقامی طور پر سودے بازی کرنے اور مصنوعات خریدنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اگر پاکستانی کی برآمدی تنظیمیں روس میں اپنے دفاتر کھول لیں تو اس سے روس کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔ علاوہ ازیں پاکستانی حکومت کو روس کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے کے لیے بھی کوششیں تیز کردینی چاہییں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں