طالبان مجھے گولی مارکر پچھتارہے ہوں گے ابھی ایسا کچھ نہیں کیا جس پرنوبل انعام دیا جائے ملالہ
پشتون بہادراورمہمان نواز لوگ ہیں اورمجھے اپنے پشتون ہونے پرفخر ہے ، ملالہ یوسف زئی
پاکستان کی بہادر بیٹی ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ طالبان انہیں گولی مار کر پچھتا رہے ہوں گے ، وہ پاکستان واپس جانا چاہتی ہیں لیکن اس سے پہلے خود کو طاقتور بنائیں گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ان کا نام انگریزوں کا مقابلہ کرنے والی بہادر افغان لڑکی کے نام پر رکھا تھا، پشتون بہادراورمہمان نواز لوگ ہیں، ملالہ نے اس تاثر کو رد کردیا کہ وہ برطانیہ میں رہ کر مغربی تہذیب اپنا رہی ہیں، انہوں نے بتایا انہیں تعلیم سے محبت ہے ،پاکستان میں ایک لڑکی کے لئے اسکول جانا بہت بڑی خوشخبری ہے جبکہ برطانیہ میں یہ ایک عام بات ہے، وہ پاکستانی عوام اور پوری دنیا کی شکرگزار ہیں جنہوں نےان کے حق میں بات کی۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے اپنے اوپر حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ تعلیم کے فروغ کے لئے مزید کام کروں اورمیں سمجھتی ہوں کہ ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں کیا کہ نوبل انعام دیا جائے، معاشرے میں اور بہت سے لوگ ہیں جو کہ نوبل امن انعام کے حق دار ہیں جبکہ مجھے ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ آج سے ٹھیک ایک سال قبل اکتوبر 2012 میں طالبان نے سوات میں ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کیا تھا جس میں ملالہ سمیت 3 طالبات زخمی ہو گئیں تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سروے:
[poll id="158"]
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ان کا نام انگریزوں کا مقابلہ کرنے والی بہادر افغان لڑکی کے نام پر رکھا تھا، پشتون بہادراورمہمان نواز لوگ ہیں، ملالہ نے اس تاثر کو رد کردیا کہ وہ برطانیہ میں رہ کر مغربی تہذیب اپنا رہی ہیں، انہوں نے بتایا انہیں تعلیم سے محبت ہے ،پاکستان میں ایک لڑکی کے لئے اسکول جانا بہت بڑی خوشخبری ہے جبکہ برطانیہ میں یہ ایک عام بات ہے، وہ پاکستانی عوام اور پوری دنیا کی شکرگزار ہیں جنہوں نےان کے حق میں بات کی۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے اپنے اوپر حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ تعلیم کے فروغ کے لئے مزید کام کروں اورمیں سمجھتی ہوں کہ ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں کیا کہ نوبل انعام دیا جائے، معاشرے میں اور بہت سے لوگ ہیں جو کہ نوبل امن انعام کے حق دار ہیں جبکہ مجھے ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ آج سے ٹھیک ایک سال قبل اکتوبر 2012 میں طالبان نے سوات میں ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کیا تھا جس میں ملالہ سمیت 3 طالبات زخمی ہو گئیں تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سروے:
[poll id="158"]