پولیس میں اصلاحات کیلیے حکومت پر دباؤ بڑھنے لگا

معاملے پر ڈی ایم جی ، پی ایس پی میں تنازع ، اصلاحات پر کام رک گیا


رحمان اظہر October 14, 2019
معاملے پر ڈی ایم جی ، پی ایس پی میں تنازع ، اصلاحات پر کام رک گیا

پولیس تشدد کے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے واقعات کے بعد حکومت پر خاصا دباؤہے کہ پنجاب میں پولیس اصلاحات کا وعدہ جلد از جلد پورا کیا جائے ، یہ تحریک انصاف کے منشور کا بھی حصہ ہے۔

اس وعدے کو پورا کرنے میں پہلے ہی خاصی تاخیر ہو چکی ہے البتہ اس مرتبہ حکومت خاصی سنجیدہ نظر آتی ہے لیکن یہ معاملہ سول سروس کے دو گروپس ڈی ایم جی اور پولیس سروس آف پاکستان پی ایس پی کے درمیان تنازع کا باعث بن چکا ہے جس کیوجہ سے اس پر کام رک گیا ۔ ذرائع کے مطابق اب حکومت نے یہ اصولی فیصلہ کیا کہ اس کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اس حوالے سے ہونیوالی دو میٹنگز بڑی اہم تھیں ، پہلی میٹنگ کابینہ کی سب کمیٹی نے کی جس کی تشکیل وزیراعلیٰ پنجاب نے کی تھی کہ وہ پولیس اصلاحات پر کام کرے ، دوسری میٹنگ وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی جس کی سربراہی وزیراعظم نے کی۔

ان میٹنگز میں پولیس اصلاحات کے ابتدائی مسودے اور پولیس افسران کے خدشات کا جائزہ لیا گیا ابھی تک جو تجاویز ابتدائی مسودے میں سامنے آ ئی ہیں ان میں پولیس کمپلینٹ کمیشن کا قیام ، پولیس کے احتساب کیلئے کابینہ سب کمیٹی ، انسپیکٹوریٹ کا قیام اور سپیشل برانچ کو وزیراعلی ٰ کے ماتحت کرنے ، تھانوں کی مالی خودمختاری ، پولیس کی نگرانی کیلئے تعینات افسران کی سرٹیفکیشن اور پبلک سیفٹی کمیشن کا خاتمہ وہ بڑے فیصلے ہیں جو سامنے آئے ۔ ذرائع کے مطابق ان تجاویز پر پولیس افسران کی طرف سے ان میٹنگز میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ، پولیس افسران اسے 2002ء سے پہلے والانظام قرار دے رہے ہیں جب ڈپٹی کمشنر پولیس کا احتساب کرتا تھا۔

پولیس افسران کے مطابق اس سے کمانڈ تقسیم ہوجائیگی اور وہ کام نہیں کر پائیں گے ، ذرائع کے مطابق دونوں ملاقاتوں میں پولیس افسران کو یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ پولیس کو ڈپٹی کمشنر کے ماتحت نہیں کیاجائیگا نہ ہی ڈپٹی کمشنر کے پاس ایسے اختیارات ہوں گے ، پولیس سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ کے تحت نہیں کام کریگی اس لئے ان اصلاحات کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے ، کمپلینٹ اتھارٹی پولیس تشدد یا حراست میں ہلاکت ایسے واقعات کی صرف انکوائری کریگی جو تفتیش نہیں ہوگی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں