چیئرمین نیب کے تقرر پر اتفاق خوش آیند ہے

قمرزمان چوہدری کی بطور چیئرمین نیب متفقہ نامزدگی اس امر کی غماز ہے کہ جمہوریت اور جمہوری ادارے بتدریج مضبوط ہورہے ہیں.

تحریک انصاف نے قمرزمان چوہدری کی تقرری مسترد کر دی ہے۔ فوٹو: فائل

قمرزمان چوہدری کی بطور چیئرمین نیب متفقہ نامزدگی اس امر کی غماز ہے کہ جمہوریت اور جمہوری ادارے بتدریج مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان میں جمہوریت کا عمل جاری ہے، گو کہ اس نامزدگی میں کافی وقت لگا کیونکہ یہ عہدہ مئی کے مہینے سے خالی تھا لیکن اختلافی حل طلب امور کا بات چیت کے ذریعے طے ہونا ہی جمہوریت ہے۔ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کا چیئرمین نیب کے لیے وفاقی سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری کے نام پر اتفاق کرنا مستحسن اقدام ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا بھی یہی ہے کہ بڑے ریاستی اداروں میں تقرریوں میں شفافیت کو مقدم رکھا جائے۔ بلاشبہ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کی فہرست میں اس سے پہلے قمر زمان کا نام شامل نہیں تھا۔ اس سے قبل چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں مختلف ناموں پر غور کیا گیا لیکن کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔


دوسری جانب تحریک انصاف نے قمرزمان چوہدری کی تقرری مسترد کر دی ہے، لیکن اسی تحریک انصاف نے دسمبر 2009ء میں وفاقی سیکریٹری داخلہ کو ہٹانے کی کوشش کے خلاف سابق حکومت کے دور میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔ اختلاف رائے رکھنا یا کسی بھی فیصلے کی مخالفت کرنا تحریک انصاف کا بنیادی جمہوری حق ہے۔ لیکن زمینی حقائق پر نظر رکھنا اور ان کا ادراک کرتے ہوئے فیصلے کرنا اور اچھے عمل کی تائید کرنا بھی ضروری امر ہے۔ کیونکہ آئینی طور پر چیئرمین نیب کی تقرری کے سلسلے میں مشاورت وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہی ہونی چاہیے، جب ایک فیصلہ مشاورت سے اور آئینی طور پر درست طریقے سے ہوا ہو تو اس کی بلاوجہ مخالفت زیب نہیں دیتی۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا قمرزمان کی شرافت اور ایمانداری کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، ان کے نام پر دوستوں کے ساتھ مشاورت کے بعد حتمی نتیجے پر پہنچا ہوں، امید ہے وہ دیانت داری سے کام کریں گے۔

دوسری جانب قمر زمان چوہدری نے وزیر اعظم سے ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے فرائض مکمل غیر جانبداری سے قومی ذمے داری سمجھتے ہوئے سرانجام دیں گے۔ وزیر اعظم نے انھیں بتایا کہ وہ اور خورشید شاہ ان کی صلاحیتوں اور غیر جانبداری کے معترف ہیں۔ 42 سال کا شاندار کیرئیر رکھنے والے قمرزمان چوہدری کی پروفیشنل اپروچ اور ایمانداری کی گواہی تو سب ہی دے رہے ہیں تو یہ بات یقینا قوم کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ اگر نو منتخب چیئرمین نے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے مقدمات کھول کر لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کروا دی اور موجودہ حکومت کو کرپشن کا موقع نہ دیا تو قوم سمجھے گی وہ اپنی ذمے داریاں پوری کر رہے ہیں۔ بلاشبہ جمہوریت کا یہی حسن ہے کہ تمام فیصلے باہمی اتفاق رائے سے طے کیے جاتے ہیں جو ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہوتے ہیں اور اس کا پھل عوام کو ملتا ہے۔
Load Next Story