میرا مودی مہان ہے

مودی مہان اصل میں دونوں طرف کھیلنے کے پرانے عادی اور ماہر ہیں، اس لیے ہر چال دہری چلا کرتے ہیں

مودی کی مہانتا کی داستان اتنی طویل ہے کہ دفتر کے دفتر سیاہ ہوجائیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہندوستانی فلموں کے شوقین اس جملے سے خوب واقف ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے تقریباً ہر فلم میں ضرور گھسیڑا جاتا ہے کہ میرا بھارت مہان ہے۔ اب اس مہان بھارت میں ایک اور مہا مہان پرش نے جنم لیا ہے اور بھوکی ننگی مہنگائی کی ماری پرامید جنتا اور اس کا ہر فرد چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ میرا مودی مہان ہے۔ اب مہان کس طرح کا ہے، یہ بتانے کی کیا ضرورت ہے۔ ہر طرح سے مہان ہے جناب۔

بین الاقوامی دنیا کو ہی لے لیجئے۔ اس حوالے سے مودی مہان ایسے ماسٹر اسٹروکس کھیلتا ہے کہ ایک ہلچل مچادی ہے بھائی نے بین الاقوامی سیاست میں اور مودی جی کا عاجزانہ انداز میں تکبر چھپانا، ذرا سا لجانا، جھک جانا اور شرمانا، مدھر سا مسکانا، بین الاقوامی مرد لیڈروں کے فوراً سینے سے چمٹ جانا اور خواتین رہنماؤں سے مصافحے کےلیے ہاتھ بڑھانا۔ اب یہ اور بات کہ اکثر بین الاقوامی خواتین رہنما جانے کیوں کترا جاتی ہیں مصافحے سے۔ حد ہوگئی بدتہذیبی کی۔ اور پھر ہر کسی کو چائے پلانا یا کم از کم پلانے کی آفر کرنا ایسی مہان اخلاقی صفات ہیں جو آنے والے برسوں میں یقیناً اگر ہندوستان موجودہ جغرافیائی صورتحال میں برقرار رہا تو مورکھ! ارے رے معذرت مؤرخ ایک مثال اور معیار برائے پردھان منتری کی صورت میں لکھے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کا مودی کسی سے نہیں ڈرتا، حتیٰ کہ بھگوان سے بھی۔ بس کبھی کبھار شرما حضوری میں ڈر جانے کی اداکاری کرجاتا ہے، ورنہ ہر طرح کا ڈر خوف تو اس باون انچ کی چھاتی والے مودی سے کترا کر گزر جاتا ہے۔ اور پھر ذہانت، جسں کےلیے منفی ذہانت یا عیاری و مکاری کا لفظ زیادہ موزوں ہے، اس کا تو پوچھنا ہی کیا۔ معیار ذہانت کا یہ عالم ہے کہ جو جماعت مستند طور پر باپو جی، یعنی گاندھی جی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کی جماعت تھی، اسی آر ایس ایس کے سب سے بڑے موجودہ لیڈر اور صاحب اقتدار کی حیثیت سے گاندھی جی کو ہی اپنا باپو قرار دے کر آنسو بھی بہاتا ہے۔

مودی مہان کی مہانتا کی داستان تو اتنی طویل ہے کہ دفتر کے دفتر سیاہ ہوجائیں اور بات پوری نہ ہوپائے۔ اس پر ہم جیسے طالب علم کیا زیادہ لکھیں۔ اس کےلیے تو مورکھوں (اوہ پھر سے دلی معذرت) مؤرخوں کا اور تحریر نویسوں کا ایک پورا پینل بنے اور لامحدود فنڈنگ کی جائے تو شاید کوئی ایسی دستاویز منصۂ شہود پر جلوہ گر ہوپائے جو اس مہاپرش کی مہانتا کی پوری طرح وضاحت کرپائے۔ پھر بھی کچھ نہ کچھ روشنی تو ضرور ڈالوں گا کہ شاید اس طرح میرا بھی نام زندہ رہے گا، ایک مہان مہاپرش کے بارے میں لکھنے والوں کی فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے۔

اب مودی مہان کی مہانتا سب سے زیادہ کھل کر کشمیر کے معاملے پر سامنے آئی کہ ایک اتنا پیچیدہ مسئلہ جس نے ستر سال سے خوامخوا ہی تناؤ کا ماحول پیدا کر رکھا تھا، عالی جناب شہنشاہ عالم جناب ڈونالڈ ڈک، ارے رے بار بار غلطی ہوجاتی ہے، میرا مطلب ہے جناب ڈونالڈ ٹرمپ کے آشیرواد سے کتنی آسانی سے حل کردیا اور دلیری کی، بے خوفی کی اور مہانتا کی حد دیکھئے کہ اس بات کی ذرا پروا نہیں کی کہ کسی قسم کی روایتی جنگ اس معاملے پر کہیں ایٹمی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔


مودی مہان کے بدخواہ بس یونہی افواہیں پھیلاتے رہتے ہیں کہ ایک محفل میں موصوف فرما رہے تھے کہ میرا ایٹمی حملے کی صورت میں پناہ کےلیے بنوایا جانے والا بنکر بھی میری طرح مہان ہے اور میں تو اپنے آڑیوں کے ساتھ آرام سے وہاں سال دو سال لگا کر وہیں سے بچے کچے دیش اور جنتا کی رہنمائی کرلوں گا، لیکن دشمن کیا کرے گا، اس کے پاس تو ایسا کوئی بنکر نہیں ہے۔ دیکھا آپ نے۔ اسے کہتے ہیں قوم کا درد رکھنے والا اصلی مہان نیتا۔

اچھا کچھ اندرونی حلقوں میں ایک بات اور بھی گردش کررہی ہے، اب پتہ نہیں جھوٹ ہے کہ سچ، بہرحال کہا جارہا ہے کہ جب یہ 370 بابت کشمیر ہندوستانی سمادھان یعنی آئین سے ہٹانے کا دلیرانہ فیصلہ لیا جارہا تھا تو احتیاطاً انڈین سپریم کورٹ کو بھی صرف اس خدشے کے تحت کہہ دیا گیا تھا کہ ویسے تو ساری سیٹنگ کرلی گئی ہے لیکن پلان بی کے طور پر اگر کچھ غیر متوقع شورشرابا دنیا میں زیادہ مچ جائے یا معاملہ قابو سے باہر ہوتا نظر آئے تو براہ کرم معزز عدالت اس اقدام کا آرام سے چند مہینوں تک اطمینان سے جائزہ لے کر غیر آئینی قرار دے سکتی ہے، کوئی مسئلہ نہیں۔ اسے کہتے ہیں دور اندیشی اور قانون کا احترام۔ اب یہی دور اندیشی کام آرہی ہے ناں کہ سرکار کی ناک بھی نہیں کٹے گی اور مذکورہ آرٹیکل پھر سے بحال ہوجائے گا۔

مودی مہان اصل میں دونوں طرف کھیلنے کے پرانے عادی اور ماہر ہیں، اس لیے ہر چال دہری چلا کرتے ہیں۔ ہندوستانی قوم کو چاہیے کہ ایسے مہان نیتا کے پاؤں دھو دھو کر پیے۔

اب حاسدوں سے کسے مفر ہے، خاص طور سے یہ گانگریس والے تو بڑبڑ کرتے ہی رہتے ہیں کہ بے چاروں کی باری جو نہیں ارہی ہے بہت دن ہوگئے۔ اسی لیے کبھی رافیل طیاروں کے سودے میں مہا کرپشن کا الزام لگاتے ہیں، تو کبھی کشمیر میں انسانی حقوق پامال ہونے کا۔ تو بھیا ان باتوں کا جواب تو بہت آسان ہے کہ مہان نیتا کرپشن بھی تو مہان کرے گا ناں، کہ مہان کی ہر چیز اور ہر کام مہان ہوا کرتا ہے۔ یہ چند سو ارب کی کرپشن تو چھوٹے موٹے علاقائی نیتا بھی کرلیتے ہیں۔

اور رہی انسانی حقوق کی بات، تو مودی مہان کے نزدیک مسلمان اور خاص طور پر کشمیری انسان ہی کب ہیں۔ وہ سب تو نیم انسان ہیں ناں۔ اگر کبھی انسان سمجھنے لگیں گے تو دے دیں گے کشمیریوں کو انسانی حقوق بھی۔ یہ کون سی بڑی بات ہے۔ اب کشمیریوں کو بھی تو سوچنا چاہیے کہ ایک ایسا مہان نیتا جو آدھی دنیا کی مخالفت مول لے کر انہیں انڈین نیشنلٹی اتنی فراخدلی سے دے رہا ہے تو بجائے خوش ہوں، خوامخواہ ہی سات لاکھ فوج اپنے اوپر مسلط کیے کرفیو میں بیٹھے ہیں، دو مہینے سے زیادہ ہوگئے، اب بس کریں۔ بے کار کی آزادی وازادی کی ضد چھوڑیں اور یک زبان ہوکر کہیں کہ میرا مودی مہان ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story