دوستی میں احتیاط ضروری

اپنی دوستی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر اہمیت نہ دیں، نہ ہی اندھوں جیسا اعتبار کریں

تعلقات میں اپنی آنکھیں کھلی رکھیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ماریہ ایک اچھی اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی۔ ایک ادارے میں کام کرتی تھی، جہاں اس کی ملاقات احمد سے ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا، اور یوں ان کی شادی ہوگئی۔ اللہ نے پیاری بیٹی سے نوازا، اور یوں ان کی زندگی خوشیوں سے بھرگئی۔ ماریہ کی ایک بہت اچھی بچپن کی دوست کو اس کے ادارے میں کچھ کام تھا، اس نے اسے اپنے شوہر کے پاس بھیج دیا، یوں اس کا کام جلدی ہوگیا۔ ماریہ کو اس بات کی بھنک تک نہیں تھی کہ اس کی دوست اور شوہر میں موبائل نمبرز کا تبادلہ ہوچکا ہے، اور آنے والا وقت اس کی زندگی میں طوفان لانے والا ہے۔

کچھ ہی عرصے میں ماریہ اور اس کے شوہر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے۔ یہ جھگڑے ان باتوں کو لے کر تھے جو بہت پرانی تھیں۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ وہ باتیں تھیں جو اس نے کبھی دوستی میں اپنی دوست کو بتائی تھیں۔ روز روز کے جھگڑوں سے تنگ آکر ماریہ اپنے گھر چلی گئی۔ بات بڑوں تک آئی، مگر کوئی حل نکل نہیں سکا۔ اس کا شوہر اسے سمجھانے میں ناکام رہا کہ اس کا اس کی دوست سے کوئی چکر نہیں ہے۔ ماریہ نے بھی معاملے کی سنگینی کو عقل و فہم سے حل کرنے کے بجائے غصے کی بھینٹ چڑھا دیا۔ ماریہ نے واپس آنے سے انکار کردیا۔ آخرکار اس کا شوہر ماریہ کی دوست سے شادی کرکے اسے گھر لے آیا، اور پھر بہت لڑائی جھگڑوں کے بعد ماریہ کی ہنستی بستی شادی کا انجام طلاق پر ہوا۔ آج اس کی دوست اس کے شوہر کے ساتھ دوسری شادی کرکے خوش ہے، اور ماریہ ابھی بھی اپنی دوست اور اپنے شوہر کی بے وفائی پر یقین نہیں کرپارہی۔

پچھلے دنوں ماریہ سے ملاقات ہوئی۔ باتوں باتوں میں اس بات کا ذکرنکلا تو اس کی آنکھوں میں نمی اتر آئی۔ کہنے لگی ہم میاں بیوی میں تو سب اچھا تھا، پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی جو ہمارے رشتے کو ہی نگل گئی۔ اس کی باتوں سے میں اندازہ لگانے لگی کہ اس سب میں غلطی کس کی تھی، اور سزا کسے ملی؟ خود اس کی جس نے اپنی دوست پر بھروسہ کر کے میاں بیوی کی باتوں کو شیئر کیا، اور پھر جس نے اس کے ہی شوہر سے محبت کی پینگیں بڑھائیں۔ یا اس کے شوہر کی غلطی تھی کہ رشتے میں مشکل وقت آیا تو کتنی آسانی سے پلو جھاڑ لیا۔ جس وقت سب سے زیادہ سمجھداری کا مظاہرہ شوہر کی طرف سے ہونا چاہیے تھا، وہ بدقسمتی سے نہیں ہوا۔ یا پھر اس کی دوست، جس نے اپنی ہی دوست کے شوہر کے ساتھ تعلق رکھا، میاں بیوی کی باتوں کو، جو کہ ماریہ نے کبھی اسے بتائی تھیں، اس کے شوہر کو بتاکر اسے بدگمان کیا۔

اس کہانی کے کردار آپ کو اپنے اردگرد ضرور نظر آتے ہوں گے۔ یہ ہمارے معاشرے کا ایک اور بڑھتا ہوا المیہ ہے، جس پر بات کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ تصویر کا ایک پہلو ہے، دوسرا پہلو یہ ہے کہ بہت سارے واقعات میں خواتین نے بھی یہی سب کیا۔ شوہر سے طلاق لی، شوہر کے دوست سے شادی کی، جس کا ان کے گھر فیملی جیسا آنا جانا تھا۔ دوستی ضرور رکھیں، لیکن احتیاط لازمی ہے۔ پھر چاہے وہ آپ کے بچپن کا دوست ہو، یا پھر لڑکپن کا۔ ایک فاصلہ بہت ضروری ہے۔ اس لیے اسلام میں محرم اور نامحرم کے حوالے سے احتیاط کو لازمی قرار دیا۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ شیطان کبھی بھی اپنا وار کرسکتا ہے، پھر چاہے وہ خوشحال شادی شدہ جوڑا ہی کیوں نہ ہو۔


ماریہ کی کہانی سے ہمیں بہت سبق سیکھنے کو ملتے ہیں۔ پہلا اپنی ازدواجی زندگی کو خدارا پرسنل رکھیں۔ خوشی، غم کے لمحے سب کو بتانے جیسے نہیں ہیں۔ اللہ نے قرآن میں اس رشتے کے بارے میں فرمایا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کیسی ہی پریشانی، تکلیف اور دکھ کے لمحات ہوں، کسی کو مت بتائیں۔ اللہ سے دعا کرتے رہیں، مگر دل کی باتیں شوہر سے متعلق راز میں رکھیں۔ کہتے ہیں ناں کہ جس نے اپنے راز کو راز رکھنے کا فن پالیا، اس سے بڑا سکندر کوئی نہیں۔ ماریہ کے کیس میں یہی ہوا، دوستی میں اس نے باتیں بتادیں، جو بعد میں جب اس کے شوہر کو اس کی دوست سے پتہ چلیں، تو ان کے رشتے میں کھٹاس آگئی۔

دوسرا اپنی دوستی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر اہمیت نہ دیں، نہ ہی اندھوں جیسا اعتبار کریں۔ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں، عقل کا استعمال کریں کہ کون سی بات کتنی بتانی ہے، یہ آپ خود طے کریں، نہ کہ دوستی کی آڑ میں بلیک میل ہوں۔

آخری بات! آخر کچھ لڑکیاں شادی شدہ مرد ہی کو ٹارگٹ کیوں کرتی ہیں؟ کسی کا بسا بسایا گھر اجاڑ کر آپ کو کیا ملے گا؟ کچھ دن پہلے ایک اداکارہ نے اپنی طلاق کے حوالے سے بتایا کہ اس کے شوہر میں، اور اس میں کچھ غلط فہمی تھی، مگر سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکیوں نے اس کے شوہر کو ہمدردی کے پرائیویٹ میسجز کیے، جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی، جس سے ہمارا رشتہ مزید خراب ہوا۔ ان کی طلاق کی اور بھی وجوہات تھیں، مگر ان میں سے ایک اس کے حساب سے یہ بہرحال تھی کہ لڑکیوں نے اس کے شوہر کو یہ باور کروایا کہ تم ٹھیک ہو، تمہاری بیوی غلط ہے۔

اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ میاں بیوی کے بیچ میں نہ آئیں، ان کے درمیان غلط فہمی پیدا نہ کریں۔ کیونکہ اس رشتے میں دو کے درمیان تیسرے کی گنجائش نہیں ہے۔ جس کے آنے سے رشتہ خراب ہی ہوتا ہے۔ آج کل سوشل میڈیا ملیریا کے مچھر جیسا پھیلتا جارہا ہے۔ کسی سے رابطہ کرنا کچھ مشکل نہیں ہے۔ مگر اپنی احتیاط رکھیں، اور میاں بیوی اپنے درمیان غلط فہمی نہ آنے دیں۔ اگر ایسا کچھ ہوجاتا ہے، تو اسے بات چیت سے حل کرنے ممکنہ کوشش کریں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story