قربانی کے جانوروں میں منہ کھر اور دیگر امراض پھیل گئے

منڈی سے خریدے گئے اکثر مویشی گھر پہنچتے ہی بیمار ہونے لگے، جگہ جگہ اتائی سرگرم، کئی شہری جانوروں سے ہاتھ دھو بیٹھے


Numainda Express October 10, 2013
منڈی میں قربانی کا ہر پانچواں جانوربدہضمی اور نمونیہ کا شکار ہے۔ فوٹو: فائل

حیدرآباد میں اندرون سندھ فروخت کیلیے لائے جانے والے چھوٹے بڑے مویشیوں میں منہ، کُھرسمیت مختلف بیماریاں پائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے قربانی کے یہ جانور مویشی منڈی اور پھر وہاں سے خریدار کے گھر پہنچتے ہی بیمار پڑجاتے ہیں جبکہ قربانی کے موقع پر گھر گھر مویشی خریدے جانے کے باعث شہر میں جگہ جگہ اتائی وٹرنری ڈاکٹرز بھی مال بنانے کیلیے سرگرم ہیں جو کئی لوگوں کو قربانی کے جانوروں سے محروم کر چکے ہیں۔

اسی طرح دور دراز سے ٹرکوں میں لائے جانے والے بڑے مویشیوں کو اتارنے میں احتیاط نہ برتنے کے باعث متعدد جانوروں کی ٹانگیں ٹوٹ گئیں اور وہ عیب والے ہو گئے جس سے تاجروں کو نقصان کا بھی سامنا ہے۔ وٹرنری ڈاکٹر کبیر الدین شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ دور دراز سے لائے جانے والے قربانی کے جانور محل و وقوع میں تبدیلی، بے آرامی اور گھروں میں بچوں کی جانب سے مختلف اشیاء کھلائے جانے کے باعث بے خوابی خوراک کا زیادہ استعمال کرنے کے باعث بیمار پڑ رہے ہیں۔



قربانی کا ہر پانچواں جانور اسی وجہ سے بدہضمی اور نمونیہ کا شکار ہے جبکہ اسہال کے ساتھ ساتھ بعض جانوروں میں منہ کھر (ایف ایم ڈی) کی بیماری بھی پائی جارہی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بکری اور بکرے کو دن میں3 کلو سبز چارہ اور ایک سے ڈیڑھ کلو دانا کھلانا چاہیے، جبکہ بڑے جانوروں کو 10 کلو تک چارہ اور5کلو بھوسہ اور 5 کلو تک دانا کھلانا چاہیے جس سے جانور صحت یاب رہتے ہیں۔ دوسری طرف مختلف چوراہوں پر گھریلو جانور قرار دے کر فروخت ہونے والے بکروں میں بھی بیماری پائی جا رہی ہے جس کے لیے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب بھی قربانی کے جانوروں کو خریدا جائے تو انہیں پہلے دن اور رات مکمل آرام کا موقع دیا جائے تاکہ وہ نئی جگہ سے مانوس ہو جائیں اور صحت یاب رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں