ایف سی ایریا پاگل کتیا 23 افراد کو کاٹنے کے بعد اپنے انجام کو پہنچ گئی
مکینوں کو کاٹنے والی کتیا جھاڑیوں نما جنگل سے مردہ حالت میں پڑی ہوئی ملی جسے ریسکیو حکام اپنے ہمراہ لے گئے
فیڈرل کیپٹل ایریا (ایف سی ایریا) میں خوف کی علامت بننے والی پاگل کتیا 23 افراد کو کاٹنے کے بعد اپنے انجام کو پہنچ گئی۔
مکینوں کو کاٹنے والی کتیا جھاڑیوں نما جنگل سے مردہ حالت میں ملی، تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل کیپٹل ایریا لیاقت آباد میں گزشتہ روز مسجد وسطیٰ کے قریب دن کے اوقات میں اچانک کسی مقام سے آنے والی کتیا نے علاقہ مکینوں پر حملے کرنے شروع کر دیے ، جس کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
کتیا کے حملوں اور کاٹنے کے سبب 23 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں شریف آباد تھانے کا سب انسپکٹر ، بچے ، بزرگ اور جوان شامل تھے۔
علاقے کے رہائشی اور مقامی کیبل آپریٹر ذیشان تیموری نے ایکسپریس کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فیڈرل کیپٹل ایریا وفاقی حکومت کے ماتحت علاقہ ہے یہ علاقہ ضلع وسطی کی یونین کونسل 36 میں آتا ہے اس علاقے میں وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے فلیٹس اور کوارٹرز موجود ہیں ، جس میں مختلف وفاقی محکموں کے ملازمین کے اہلخانہ کئی برسوں سے رہائش پذیر ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ گزشتہ روز ایک کتیا جو مسجد وسطی کے اطراف کے علاقے میں گھوم رہی تھی اور مسجد کے قریب جو آدمی گزرتا ہے یہ اس پر اچانک حملہ کر دیتی اور اس کا ہدف زیادہ تر منہ ، دل اور سینہ کا حصہ ہوتا تھا اس کتیا نے سب سے پہلے دوپہر ساڑھے 4 بجے ایک بچی پر حملہ کیا جس سے یہ بچی شدید زخمی ہوگئی اس کے بعد کئی گھنٹوں تک یہ کتیا مسلسل بچوں ، بڑوں ، خواتین اور بزرگوں پر حملہ کرتی رہی ، جس سے 23 افراد زخمی ہوگئے جن میں سب انسپکٹر علی محمد کھوسہ ، محمد انور ، محمد اعجاز ، شاہ رخ ، عیسیٰ کی والدہ ، محمد اکبر اور دیگر لوگ شامل ہیں، یہ افراد بلاک نمبر H-52,H53,H54,F20,F21 اور اطراف کے رہائشی بلاکس میں مقیم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تمام افراد عباسی شہید اسپتال اپنے علاج کے لیے پہنچے تاہم اسپتال اینٹی ربیز ویکسین دستیاب نہیں تھی۔تمام زخمیوں کے اہل خانہ نے مقامی میڈیکل اسٹورز سے یہ ویکسین 1750 روپے میں خریدی اس کے بعد میڈیکل اسٹاف نے ان متاثرہ کو طبی امداد فراہم کی ، عام دنوں میں یہ ویکسین 750 سے 800 روپے تک ملتی ہے تاہم ویکسین کی قلت کی وجہ سے یہ مہنگی فروخت کی گئی۔
علاقہ مکینوں نے اس واقعہ کی اطلاع فوری طور پر پولیس مدد گار 15 پر دی جس کے بعد پولیس نے متاثرہ مقام پر ریسکیو کرنے کے لیے پہنچی تو کتیا نے شریف آبا تھانے کے سب انسپکٹر پر حملہ کر دیا جس میں زخمی ہوگئے اور انھیں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس نے کافی دیر تک کتیا کو تلاش کرنے کے لیے آپریشن کیا تاہم اس کو تلاش کرنے میں پولیس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس صورتحال کے بعد علاقہ مکینوں نے پاکستان رینجرز سے مدد طلب کی عوام کی جانب سے مدد طلب کرنے پر پاکستان رینجرز کی خصوصی ٹیم متاثرہ مقام پر پہنچ گئی۔
رینجرز کئی گھنٹوں تک پاگل کتیا کو تلاش کرنے کے لیے پولیس اور ایدھی کے رضا کاروں کے ہمراہ آپریشن کرتی رہی تاہم یہ کتیا گورنمنٹ گرلز سکینڈری اسکول (لال اسکول) کے عقب میں واقع بڑی جھاڑیوں پر مشتمل جنگل نما میدان میں چھپ گئی ، رینجرز ، پولیس اور ریسکیو کے رضا کار کافی دیر تک کتیا کو تلاش کرتے رہے تاہم اندھیرا ہونے کی وجہ سے یہ کتیا چھپی رہی۔
اندھیرا زیادہ ہونے کی وجہ یہ آپریشن عارضی طور پر روک دیا گیا اور منگل کی صبح ریسکیو آپریشن کا دوبارہ آغاز کیا گیا اور 4 گھنٹے کی طویل تلاش کے بعد ایدھی کے رضا کاروں نے اس جنگل نما میدان کی جھاڑیوں سے اس کتیا کی لاش برآمد کرلی علاقہ مکینوں نے اس کتیا کی لاش کی تصدیق کی کہ یہ وہ وہی پاگل کتیا ہے جس
مکینوں کو کاٹنے والی کتیا جھاڑیوں نما جنگل سے مردہ حالت میں ملی، تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل کیپٹل ایریا لیاقت آباد میں گزشتہ روز مسجد وسطیٰ کے قریب دن کے اوقات میں اچانک کسی مقام سے آنے والی کتیا نے علاقہ مکینوں پر حملے کرنے شروع کر دیے ، جس کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
کتیا کے حملوں اور کاٹنے کے سبب 23 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں شریف آباد تھانے کا سب انسپکٹر ، بچے ، بزرگ اور جوان شامل تھے۔
علاقے کے رہائشی اور مقامی کیبل آپریٹر ذیشان تیموری نے ایکسپریس کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فیڈرل کیپٹل ایریا وفاقی حکومت کے ماتحت علاقہ ہے یہ علاقہ ضلع وسطی کی یونین کونسل 36 میں آتا ہے اس علاقے میں وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے فلیٹس اور کوارٹرز موجود ہیں ، جس میں مختلف وفاقی محکموں کے ملازمین کے اہلخانہ کئی برسوں سے رہائش پذیر ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ گزشتہ روز ایک کتیا جو مسجد وسطی کے اطراف کے علاقے میں گھوم رہی تھی اور مسجد کے قریب جو آدمی گزرتا ہے یہ اس پر اچانک حملہ کر دیتی اور اس کا ہدف زیادہ تر منہ ، دل اور سینہ کا حصہ ہوتا تھا اس کتیا نے سب سے پہلے دوپہر ساڑھے 4 بجے ایک بچی پر حملہ کیا جس سے یہ بچی شدید زخمی ہوگئی اس کے بعد کئی گھنٹوں تک یہ کتیا مسلسل بچوں ، بڑوں ، خواتین اور بزرگوں پر حملہ کرتی رہی ، جس سے 23 افراد زخمی ہوگئے جن میں سب انسپکٹر علی محمد کھوسہ ، محمد انور ، محمد اعجاز ، شاہ رخ ، عیسیٰ کی والدہ ، محمد اکبر اور دیگر لوگ شامل ہیں، یہ افراد بلاک نمبر H-52,H53,H54,F20,F21 اور اطراف کے رہائشی بلاکس میں مقیم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تمام افراد عباسی شہید اسپتال اپنے علاج کے لیے پہنچے تاہم اسپتال اینٹی ربیز ویکسین دستیاب نہیں تھی۔تمام زخمیوں کے اہل خانہ نے مقامی میڈیکل اسٹورز سے یہ ویکسین 1750 روپے میں خریدی اس کے بعد میڈیکل اسٹاف نے ان متاثرہ کو طبی امداد فراہم کی ، عام دنوں میں یہ ویکسین 750 سے 800 روپے تک ملتی ہے تاہم ویکسین کی قلت کی وجہ سے یہ مہنگی فروخت کی گئی۔
علاقہ مکینوں نے اس واقعہ کی اطلاع فوری طور پر پولیس مدد گار 15 پر دی جس کے بعد پولیس نے متاثرہ مقام پر ریسکیو کرنے کے لیے پہنچی تو کتیا نے شریف آبا تھانے کے سب انسپکٹر پر حملہ کر دیا جس میں زخمی ہوگئے اور انھیں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس نے کافی دیر تک کتیا کو تلاش کرنے کے لیے آپریشن کیا تاہم اس کو تلاش کرنے میں پولیس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس صورتحال کے بعد علاقہ مکینوں نے پاکستان رینجرز سے مدد طلب کی عوام کی جانب سے مدد طلب کرنے پر پاکستان رینجرز کی خصوصی ٹیم متاثرہ مقام پر پہنچ گئی۔
رینجرز کئی گھنٹوں تک پاگل کتیا کو تلاش کرنے کے لیے پولیس اور ایدھی کے رضا کاروں کے ہمراہ آپریشن کرتی رہی تاہم یہ کتیا گورنمنٹ گرلز سکینڈری اسکول (لال اسکول) کے عقب میں واقع بڑی جھاڑیوں پر مشتمل جنگل نما میدان میں چھپ گئی ، رینجرز ، پولیس اور ریسکیو کے رضا کار کافی دیر تک کتیا کو تلاش کرتے رہے تاہم اندھیرا ہونے کی وجہ سے یہ کتیا چھپی رہی۔
اندھیرا زیادہ ہونے کی وجہ یہ آپریشن عارضی طور پر روک دیا گیا اور منگل کی صبح ریسکیو آپریشن کا دوبارہ آغاز کیا گیا اور 4 گھنٹے کی طویل تلاش کے بعد ایدھی کے رضا کاروں نے اس جنگل نما میدان کی جھاڑیوں سے اس کتیا کی لاش برآمد کرلی علاقہ مکینوں نے اس کتیا کی لاش کی تصدیق کی کہ یہ وہ وہی پاگل کتیا ہے جس