بحرالکاہل میں دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں دریافت
اس سے قبل ہوائی میں موجود’’مونا لو‘‘ زمین پر سب سے بڑا آتش فشاںتھا۔
امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحر الکاہل میں موجوددنیاکا سب سے بڑا آتش فشاں دریافت کرلیاہے۔
سائنسی جریدے ''نیچر جیو سائنس '' میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے3لاکھ 10ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے اس آتش فشاں کو''ٹامو ماسِف'' کا نام دیا ہے۔ سطح سمندر سے 2کلومیٹر نیچے موجود ''ٹامو ماسِف''کا مقابلہ مریخ کے بڑے آتش فشاں ''اولمپس مانس'' کے ساتھ کیا جا رہا ہے جو نظام شمسی کا سب سے بڑا آتش فشاں ہے۔ اس سے قبل زمین پر موجود سب سے بڑا آتش فشاں ہوائی میں موجود '' مونالو'' کو قرار دیا جاتا تھا۔
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے محقق اور یونیورسٹی آف ہوسٹن کے پروفیسر ویلیم سیگرکا کہنا ہے کہ ''ٹامو ماسِف'' جاپان سے سولہ سو کلومیٹر کی دوری پر واقع زیر آب سطح مرتفع ''شاتسکی رائس'' پر واقع ہے۔ یہ ایک سو پینتالیس ملین سال پہلے وجود میں آیا۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ آتش فشاں کبھی سطحِ آب سے اوپر نہیں آیا ہے اور مستقبل میں بھی اس بات کے امکانات موجود نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ''اہم بات یہ ہے کہ ٹامو ماسِف بہت مختصر عرصے میں بنا تھا۔ Cretaceous Period (65 سے 145 ملین سال قبل کا زمانہ) کے درمیان بہت سارے سمندری سطح مرتفع پھٹے تھے لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکے اور سائنس داں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟''
پروفیسر سیگر کا کہنا ہے کہ ہم نے دو دہائی قبل اس بات کی تحقیق کرنا شروع کی تھی لیکن یہ بات واضح نہیں تھی کہ '' ٹامو ماسِف'' صرف ایک آتش فشاں ہے یا اس جیسے کئی اور بھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مریخ پر موجود آتش فشاں ''اولمپس مونس'' کی جڑیں بہت کم گہری ہیں مگر ''ٹامو ماسِف'' کی جڑیں تیس کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔
سیگر نے بتایا کہ کہ ہمارے خیال میں ٹامو ماسِف جیسے درجن بھر آتش فشان زمین پرسمندر کے اندر موجود سطح مرتفع میں پائے جا سکتے ہیں۔ تاہم ''ہمارے پاس ان کے ڈھانچے دیکھنے کے لیے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن اب ٹامو ماسِف جیسے کسی اور آتش فشاں کی موجودگی ہمارے لیے حیرانی کا باعث نہیں ہوگی۔''
ان کا کہنا ہے کہ ''یقیناً سب سے بڑی سطح مرتفع اونتونگ جاوا ہے جو کہ خط استوا کے قریب بحرالکاہل کے مشرقی جزائرSolomonمیں واقع ہے اس کا رقبہ فرانس جتنا ہے۔''
سائنسی جریدے ''نیچر جیو سائنس '' میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے3لاکھ 10ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے اس آتش فشاں کو''ٹامو ماسِف'' کا نام دیا ہے۔ سطح سمندر سے 2کلومیٹر نیچے موجود ''ٹامو ماسِف''کا مقابلہ مریخ کے بڑے آتش فشاں ''اولمپس مانس'' کے ساتھ کیا جا رہا ہے جو نظام شمسی کا سب سے بڑا آتش فشاں ہے۔ اس سے قبل زمین پر موجود سب سے بڑا آتش فشاں ہوائی میں موجود '' مونالو'' کو قرار دیا جاتا تھا۔
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے محقق اور یونیورسٹی آف ہوسٹن کے پروفیسر ویلیم سیگرکا کہنا ہے کہ ''ٹامو ماسِف'' جاپان سے سولہ سو کلومیٹر کی دوری پر واقع زیر آب سطح مرتفع ''شاتسکی رائس'' پر واقع ہے۔ یہ ایک سو پینتالیس ملین سال پہلے وجود میں آیا۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ آتش فشاں کبھی سطحِ آب سے اوپر نہیں آیا ہے اور مستقبل میں بھی اس بات کے امکانات موجود نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ''اہم بات یہ ہے کہ ٹامو ماسِف بہت مختصر عرصے میں بنا تھا۔ Cretaceous Period (65 سے 145 ملین سال قبل کا زمانہ) کے درمیان بہت سارے سمندری سطح مرتفع پھٹے تھے لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکے اور سائنس داں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟''
پروفیسر سیگر کا کہنا ہے کہ ہم نے دو دہائی قبل اس بات کی تحقیق کرنا شروع کی تھی لیکن یہ بات واضح نہیں تھی کہ '' ٹامو ماسِف'' صرف ایک آتش فشاں ہے یا اس جیسے کئی اور بھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مریخ پر موجود آتش فشاں ''اولمپس مونس'' کی جڑیں بہت کم گہری ہیں مگر ''ٹامو ماسِف'' کی جڑیں تیس کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔
سیگر نے بتایا کہ کہ ہمارے خیال میں ٹامو ماسِف جیسے درجن بھر آتش فشان زمین پرسمندر کے اندر موجود سطح مرتفع میں پائے جا سکتے ہیں۔ تاہم ''ہمارے پاس ان کے ڈھانچے دیکھنے کے لیے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن اب ٹامو ماسِف جیسے کسی اور آتش فشاں کی موجودگی ہمارے لیے حیرانی کا باعث نہیں ہوگی۔''
ان کا کہنا ہے کہ ''یقیناً سب سے بڑی سطح مرتفع اونتونگ جاوا ہے جو کہ خط استوا کے قریب بحرالکاہل کے مشرقی جزائرSolomonمیں واقع ہے اس کا رقبہ فرانس جتنا ہے۔''