کراچی پورٹ پر کنٹینر ٹریکنگ سسٹم ایک ماہ میں نصب کرنے کا اعلان
کنٹینرچوری واسمگلنگ سے نمٹنے میں مددملے گی،پورٹ قاسم پرشپ بریکنگ کے لیے170 ایکڑ زمین مختص کر دی، کامران مائیکل
افغان اور نیٹو افواج کے کنٹینرز چوری جیسے خدشات کی روک تھام کے لیے کراچی کی بندرگاہ پر جدید آئی ٹی ڈیٹا بیس اور کنٹینر ٹریکنگ سسٹم ایک ماہ میں نصب کرلیا جائے گا۔
گوادر کی بندرگاہ کو 5 ماہ میں مکمل فعال بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، شپنگ انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے پورٹ قاسم پر شپ بریکنگ کی صنعت کے لیے 170 ایکڑ زمین مختص کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیرپورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے گزشتہ روز کراچی میں انٹرنیشنل لاجسٹک کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات چیت اور کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں بندرگاہوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اسی لیے موجودہ حکومت کی ترجیحات میں بندرگاہوں کی ترقی اور قومی تجارت کو زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔
وفاقی وزیرنے بتایا کہ کراچی پورٹ پر جدید ترین آئی ٹی ڈیٹا بیس سسٹم کے ذریعے کنٹینرز کی ٹریکنگ کی جائیگی، اس کے ساتھ یہ نظام محکمہ کسٹم سے بھی منسلک ہوگا اور اس نظام کی بدولت کسٹم ڈیوٹیوں کا ریکارڈ مرتب کرنے کے ساتھ پورٹ پر پڑے ہوئے لاکھوں کنٹینرز کو کمپیوٹرائزڈ شناخت کے ذریعے ٹریک کیا جائے گا، یہ نظام ایک ماہ میں نصب کر دیا جائیگا جس کے بعد پورٹ سے کنٹینرز کی گمشدگی کے خدشات یا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ جیسے رجحانات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر کی ترقی پاکستانی کی ترقی ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کو روڈ نیٹ ورک کے ذریعے دیگر شہروں سے منسلک کیا جارہا ہے اور یہ کام 70 فیصد تک مکمل ہوچکا ہے، گوادر کی بندرگاہ سے پاکستان کے ساتھ چین کو بھی بہتر امیدیں وابستہ ہیں، گوادر میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون قائم کیے جائیں گے جہاں پٹرولیم ریفائنریز، پٹروکیمکلز کمپلیکس، ویئر ہاؤسنگ کی سہولتوں میں وسیع سرمایہ کاری کی جائیگی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ بیلجیم نے گوادر پر کوئلے اور تیل کی اسٹوریج کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اسی طرح سمندری خوراک کی برآمدات بڑھانے کے لیے یورپی ملکوں کے ساتھ ایم او یو جلد کیا جائے گا، سری لنکا نے اپنی ریجنل ٹریڈ کے لیے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے بیڑے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے لیے چار نئے آئل ٹینکز آئندہ ماہ خریدے جائیں گے اور رواں مالی سال پی این ایس سی کے بیڑے میں شامل جہازوں کی تعداد بڑھا کر 15تک لانے کا ہدف پور کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پورٹ قاسم پر صنعتی علاقے کی توانائی میں خودانحصاری کے لیے پورٹ قاسم انڈسٹریل زون میں 500میگا واٹ کول پاور پلانٹ ایک سے ڈیڑھ سال میں لگایا جائے گا جس سے ٹیکسٹائل سٹی جیسے اہم منصوبے سمیت دیگر صنعتوں کی توانائی کی طلب پوری کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔
اسی طرح برطانوی کمپنی کے ساتھ سالڈ ویسٹ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے بھی جلد ایم او یو کیا جائے گا، اس منصوبے سے 600میگا واٹ بجلی پیدا کی جائیگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت کے تمام ماتحت اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے اور بائیومیٹرک سسٹم نصب کیے جاچکے ہیں جن کے ذریعے 3ہزار سے 4ہزار ایسے ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے جو گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے تھے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی اور سندھ حکومت کے درمیان اراضی کی ملکیت پر تنازع کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی ملکیت زمین کے لیے وزارت ہر قدم پر اپنے حق اور ملکیت کا دفاع کرنے کیلیے تیار ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کو 5 ماہ میں مکمل فعال بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، شپنگ انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے پورٹ قاسم پر شپ بریکنگ کی صنعت کے لیے 170 ایکڑ زمین مختص کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیرپورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے گزشتہ روز کراچی میں انٹرنیشنل لاجسٹک کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات چیت اور کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں بندرگاہوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اسی لیے موجودہ حکومت کی ترجیحات میں بندرگاہوں کی ترقی اور قومی تجارت کو زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔
وفاقی وزیرنے بتایا کہ کراچی پورٹ پر جدید ترین آئی ٹی ڈیٹا بیس سسٹم کے ذریعے کنٹینرز کی ٹریکنگ کی جائیگی، اس کے ساتھ یہ نظام محکمہ کسٹم سے بھی منسلک ہوگا اور اس نظام کی بدولت کسٹم ڈیوٹیوں کا ریکارڈ مرتب کرنے کے ساتھ پورٹ پر پڑے ہوئے لاکھوں کنٹینرز کو کمپیوٹرائزڈ شناخت کے ذریعے ٹریک کیا جائے گا، یہ نظام ایک ماہ میں نصب کر دیا جائیگا جس کے بعد پورٹ سے کنٹینرز کی گمشدگی کے خدشات یا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ جیسے رجحانات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر کی ترقی پاکستانی کی ترقی ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کو روڈ نیٹ ورک کے ذریعے دیگر شہروں سے منسلک کیا جارہا ہے اور یہ کام 70 فیصد تک مکمل ہوچکا ہے، گوادر کی بندرگاہ سے پاکستان کے ساتھ چین کو بھی بہتر امیدیں وابستہ ہیں، گوادر میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون قائم کیے جائیں گے جہاں پٹرولیم ریفائنریز، پٹروکیمکلز کمپلیکس، ویئر ہاؤسنگ کی سہولتوں میں وسیع سرمایہ کاری کی جائیگی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ بیلجیم نے گوادر پر کوئلے اور تیل کی اسٹوریج کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اسی طرح سمندری خوراک کی برآمدات بڑھانے کے لیے یورپی ملکوں کے ساتھ ایم او یو جلد کیا جائے گا، سری لنکا نے اپنی ریجنل ٹریڈ کے لیے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے بیڑے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے لیے چار نئے آئل ٹینکز آئندہ ماہ خریدے جائیں گے اور رواں مالی سال پی این ایس سی کے بیڑے میں شامل جہازوں کی تعداد بڑھا کر 15تک لانے کا ہدف پور کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پورٹ قاسم پر صنعتی علاقے کی توانائی میں خودانحصاری کے لیے پورٹ قاسم انڈسٹریل زون میں 500میگا واٹ کول پاور پلانٹ ایک سے ڈیڑھ سال میں لگایا جائے گا جس سے ٹیکسٹائل سٹی جیسے اہم منصوبے سمیت دیگر صنعتوں کی توانائی کی طلب پوری کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔
اسی طرح برطانوی کمپنی کے ساتھ سالڈ ویسٹ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے بھی جلد ایم او یو کیا جائے گا، اس منصوبے سے 600میگا واٹ بجلی پیدا کی جائیگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت کے تمام ماتحت اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے اور بائیومیٹرک سسٹم نصب کیے جاچکے ہیں جن کے ذریعے 3ہزار سے 4ہزار ایسے ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے جو گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے تھے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی اور سندھ حکومت کے درمیان اراضی کی ملکیت پر تنازع کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی ملکیت زمین کے لیے وزارت ہر قدم پر اپنے حق اور ملکیت کا دفاع کرنے کیلیے تیار ہے۔