صدر نے انسداددہشت گردی ترمیمی آرڈیننس 2013 کی منظوری دیدی

انسداد دہشت گردی ترمیمی آرڈیننس 2013 کےتحت سیکیورٹی ادارے کسی نقصان کے اندیشے پر مشتبہ شخص کو گولی مار سکیں گے

انسداد دہشت گردی ترمیمی آرڈیننس 2013 کےتحت سیکیورٹی ادارے کسی نقصان کے اندیشے پر مشتبہ شخص کو گولی مار سکیں گے۔ فوٹو: فائل

صدر پاکستان ممنون حسین نے انسداددہشت گردی ترمیمی آرڈیننس 2013 پر دستخط کر کے اس کی منظوری دے دی ہے۔


انسداد دہشت گردی ترمیمی آرڈیننس 2013 کےتحت سیکیورٹی ادارے کسی نقصان کے اندیشے پر مشتبہ شخص کو گولی مار سکیں گےاور مسلح افواج اورتحقیقاتی ادارے ملزم کو تفتیش کیلئے 90 روز حراست میں رکھ سکیں گے، اس شق کا اطلاق بھتہ خور، ٹارگٹ کلرز اور اغوا برائے تاوان کے ملزمان پر بھی ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ ویڈیو لنک کے ذریعے جیل میں چلایا جا سکے گا اور ججوں، گواہوں اور پراسیکیوٹرزکے تحفظ کے لئے حفاظتی اسکرینیں نصب کی جائیں گی۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت روزانہ کی بنیاد پرمقدمے کی سماعت کر کے 7 روز میں فیصلہ سنانے کی پابند ہو گی بصورت دیگر معاملہ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں لایا جائے گا، نامناسب انکوائری پر سزا اور بہترین تفتیش پر انعام دیا جائے گا۔ عدالت میں الیکٹرانک شواہد بطور ثبوت پیش کئے جاسکیں گے اور انسداد دہشت گردی کے مقدمات کو ملک کے کسی بھی حصے میں منتقل کرنے کی اجازت ہوگی۔

Recommended Stories

Load Next Story