شمشاد بیگم نے ’’شاہدہ‘‘ سے فلمی کیرئیر کی ابتدا کی

1939 میں پیدا ہوئیں، بے قرار،شمی ، محبوبہ اور تڑپ میں اداکاری کی


Cultural Reporter October 11, 2013
’’پون‘‘ کی شوٹنگز کے دوران سدھیر سے محبت ہوگئی ، شادی کے بعد شوبزچھوڑدیا۔ فوٹو: فائل

اداکارہ شمشاد بیگم 1939ء کے دوران دہلی میں پیدا ہوئیں،ابتدائی تعلیم اس نے دہلی ہی کے ایک گرلز اسکول میں حاصل کی۔ ابھی وہ بمشکل نو برس کی تھیں کہ ملک کی تقسیم کے بعد خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اسے بھی پاکستان کے شہر لاہور آنا پڑا۔

اداکاری کاشوق چونکہ بچپن سے ہی تھا یہاں اس کی ملاقات عیسی غزنوی سے ہوئی جو دہلی میں بھی اپنے رسالے ثریا کی تشہیر میں بڑا نام پیدا کرچکے تھے۔ یہاں انھوں نے ہدایتکار لقمان سے کہہ کر اس نوعمر بچی (شمشاد) کو شاہدہ میں ایک مختصر سا رول دلوایا پھر وہ اسی طرح ہدایتکار نذیر اجمیری کی فلم ''بے قرار'' میں چارلی کی اکلوتی چہیتی اور ضدی چھوٹی بہن کے کردار میں پیش ہوئیں اور کامیاب رہیں ۔ اب وہ تقریبا جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکی تھی خان عیسی غزنوی اپنے فلمی جریدہ ''فلم لائٹ'' میں اس کی دھواں دار پبلسٹی کرتے رہے ۔ شاید ہی کوئی شمارہ ایسا ہوتا ہوگا جس میں شمشاد کی تصویر اور اس کی فنکارانہ صلاحیتوں کا ذکر نہ ہوتا ہو ۔



اسی دوران ملکہ پکھراج نے ملکہ پکچرز کے بینر تلے ایک فلمی پروگرام بنایا اور پنجابی فلم ''شمی'' بنانے کا اعلان کیا اور مرحوم غزنوی ہی کی زبانی اور تحریری حوالوں کے پیش نظر اس نوعمر لڑکی کو اس کا مرکزی کردار یعنی شمی کا ٹائیٹل رول دے دیا ۔ ہیرو سنتوش کمار تھے ہدایتکاری کے لیے منشی دل لکھنوی جو بمبئی سے تو چلے آئے تھے مگر کساد بازاری کے باعث کراچی کے واحد الائٹ تھیٹر جو بعدازاں شہر کاجدید ترین اور خوبصورت سینما ریوالی بن گیا تھا ۔ اس میں اسٹیج ڈرامے کیا کرتے تھے۔ کراچی سے لاہور بلوایا جنہوںن ے فلم کی ہیروئن شمشاد کو فلم کے ٹائیٹل رول کی نسبت ہی سے نیا فلمی نام شمی عطا کیا اور یوں شمشاد شمی بن کر اپنے فلمی سفر پر گامزن ہوئی ۔ ہدایتکار انور کمال پاشا کی فلم''غلام'' میں بھی اس نے ثانوی مگر اہم رول ادا کیا اسی دوران وہ شیخ حسن کی فلم برکھا میں اپنی پوری رعنائیوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوئیں ۔

ایک ایک اہم مگر منفی سا کردار تھا جو بلاشبہ اس نے بڑی عمدگی سے ادا کرکے اپنے فلمی مستقبل کے لیے بہتر فضا پیدا کرلی اور سوہنی میں بھی اسی نوعیت ہی کے کردار میں پیش ہوئی ۔ لقمان مرحوم ہی کی فلم محبوبہ میں ایک بار پھر وہ سنتوش کے مقابل ہروئن تھی ۔ اسلم ایرانی کی فلموں تڑپ اور پون میں وہ سدھیر کے مقابل ہیروئن تھی ۔ پون کی عکسبندی کے دوران ہی لالہ سدھیر سے چاہت ومحبت کا آغاز ہوا جو بعد میں شادی پر ختم ہوا۔ سدھیر کے ساتھ خادم محی الدین کی ایک فلم خزاں کے بعد میںبھی وہ بحیثیت ہیروئن پیش ہوئیں ۔ ڈبلیو زیڈ احمد کی فلم روحی میں وہ پھر سنتوش کمار کی ہیروئن تھی۔ لالہ جی کی ہمنشین وہم سفر بننے کے بعد وہ فلمی دنیا سے الگ ہوگئی مگر ایک عرصے بعد لالہ جی ہی کی دو فلموں ساحل اور بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیے اور اس کے بعد پھر وہ کبھی اسکرین پر نظر نہیں آّئی ۔نامور اداکارہ سلمی ممتاز اداکارہ شمی کی حقیقی بہن ہیں جن کی ایک بیٹی ندا ممتاز نے بھی چند ایک فلمیں اور ٹی وی ڈراموں میں کام کیا بعدازاں وہ بھی پردہ اسکرین سے غائب ہوگئیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

ہارڈ اسٹیٹ

Mar 30, 2025 02:24 AM |

’’ماں‘‘

Mar 30, 2025 01:29 AM |