کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل
5 اگست کوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے میں بھارت نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔
تصورکیجیے انتہا پسند بھارت جو مظالم مقبوضہ کشمیر میں ڈھا رہا ہے، اگر یہی کچھ پاکستان کسی علاقے میں کرتا توکیا عالمی برادری اسی طرح لاتعلق رہتی جس طرح اب ہے؟ ہرگز نہیں۔ اس میں قصور خود ہمارا ہے یا عالمی برادری کا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ معاملہ حل ہونے تک عالمی برادی نے آسمان سر پر اٹھائے رکھنا تھا ، مگر اب تو بھارت کی تمام سفاکیت کے باوجود خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
5 اگست کوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے میں بھارت نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ کشمیریوں کے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔گھروں میں محصور ہونے کے باعث کشمیری بنیادی انسانی ضروریات زندگی اور روزگار سے محروم ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بد ترین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے ،جو ہرگزرتے دن کے ساتھ بد ترین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
بھارت نے کشمیریوں کی آزادی چھین کر مقبوضہ کشمیر کوجیل میں بدل دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ نوے لاکھ انسان دنیا سے کٹ چکے اورگھروں میں قید ہیں۔ مردوں کو گھروں میں گھس کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پچھلے اڑھائی ماہ میں بھارتی فورسز ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کرچکی ہے۔
کشمیری بہنوں، بیٹیوں کے اغوا کی دل خراش خبریں بھی سنی جا رہی ہیں۔ انتہاپسند مودی سرکار اور بزدل بھارتی فورسز حریت پسند کشمیریوں کو ختم کرنے کے لیے ہر حربہ آزما رہے اور ہر حد پار کر رہے ہیں۔ ہر طلوع ہوتا سورج کشمیریوں کے لیے نئی اذیت اور تکلیف کا پیغام لارہا ہے۔ ہرگزرتے دن میں کشمیریوں کے مسائل اور مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر روز وہ ایک نئی آزمائش میں مبتلا ہو رہے ہیں اور انھیں بھارتی فوج کی جانب سے بے تحاشہ مظالم کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بھارت مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کرتے ہوئے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نت نئے حربے اختیارکر رہا اور انسانی قوانین کو روند رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی طرف سے کشمیریوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے 9 لاکھ سے زائد جدید اسلحہ سے لیس فوج تعینات کی گئی ہے۔گھروں ، بازاروں ، تعلیمی اداروں کے سامنے کھڑے مسلح بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کو یرغمال بناچکے ہیں۔ انسانیت کو شرما دینے والے ٹاڈا اور پوٹا جیسے قوانین کے تحت بھارتی فورسزکو اختیارات بھی حاصل ہیں۔
بھارتی فورسزکشمیر میں بے پناہ مظالم ڈھا رہی ہیں، لیکن یہ مظالم چھپانے کے لیے بھارت مختلف حیلے بہانے اختیار کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، غیر جانبدار مبصرین اور امریکی سینیٹرز جیسے قانون سازوں کو بھی داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بھارت کی طرف سے غیرملکیوں پر مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی پابندیاں بھارت کی طرف سے ہونے والے مظالم کی پردہ پوشی کے لیے عائد کی گئی ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ ظلم وستم21 ویں صدی میں کیا جا رہا ہے، جس صدی کا انسان بہت مہذب ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس دور میں بہت سی تنظیمیں مختلف ممالک کی سر پرستی میں بے تحاشا پیسہ خرچ کرکے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لیے بھی کام کر رہی ہیں، لیکن افسوس دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت کی جانب سے کشمیر میں نوے لاکھ انسانوں کی آزادی چھین کر ان پر بد ترین مظالم کیے جارہے ہیں، مگر دنیا کے مہذب انسان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
بھارتی حکام دنیا کے ہر فورم پر وہی راگ الاپ رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا ہے۔ انسانی حقوق بحال اور عوام خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ذرایع ابلاغ پرکڑی پابندیوں کی صورت میں دنیا بھارت کے پروپیگنڈے سے ضرور متاثر ہوتی، مگر جدید دور میں دنیا حالات سے باخبر ہوہی جاتی ہے۔ ستم رسیدہ کشمیریوں پر توڑے جانے والے مظالم کسی نہ کسی صورت دنیا پر آشکار ہورہے ہیں۔ جموں وکشمیر کا دورہ کرنے والے بھارتی سول سوسائٹی کے ایک وفد کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشمیر کے حالات معمول پر قطعاً نہیں ہیں اور وادی میں غصہ اور ناراضگی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ''ریاست میں بی جے پی کے ترجمان کے علاوہ کشمیر میں کوئی بھی شخص ایسا نہیں ملا ، جو مودی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کا حامی ہو۔ کشمیری نوجوانوں کا کہنا ہے ''حکومت نے ہم کشمیریوں کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا ہے۔ ہمیں قید کر کے ہماری زندگی اور مستقبل کے بارے میں فیصلہ کر لیا۔کانگریس نے پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا، بی جے پی نے سامنے سے چھرا مارا ہے، انھوں نے ہمارے خلاف کچھ نہیں کیا بلکہ اپنے ہی آئین کا گلا گھونٹا ہے۔ یہ ہندو راشٹر کی سمت میں پہلا قدم ہے۔''
کشمیریوں پر بھارتی فورسزکی سفاکیت اب کوئی راز نہیں رہی۔ نو لاکھ بھارتی سفاک فورسزکی کشمیریوں پر بربریت کی اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، او آئی سی، عرب لیگ سمیت دنیا کے ہر فورم ، با اثر ممالک اور اہم عالمی شخصیات کی طرف سے ستم رسیدہ کشمیریوں کی حمایت میں آوازیں بلند کی جاچکی ہیں، مگر ہٹ دھرم ، انتہا پسند اور جارح بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا۔
بھارت کی اس سے زیادہ ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کیا ہو سکتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت اور مظالم کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھائی جا رہی ہے، لیکن بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار نہ صرف اپنی ظالمانہ اقدامات کو ترک کرنے پر راضی نہیںہوئی، بلکہ اس کی جانب سے جارحانہ عزائم کا بھی تسلسل کے ساتھ اظہارکیا جارہا ہے۔ کشمیر میں بھی اسی طرح مظالم کے تمام ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں، جس طرح گجرات کے قصائی، بھارت کے انتہا پسند قاتل وزیر اعظم نے گجرات میں مظالم کے ریکارڈ توڑے تھے۔
بھارت انتہا پسندی میں اندھا ہوچکا ہے۔ خونخوار بھیڑیے کی طرح اس کے منہ کو بھی بے گناہ کشمیریوں کا لہو لگ چکا ہے۔ بھارت دنیا کا امن برباد کرنے کے درپے ہے، وہ اپنی جنونیت میں درحقیقت پوری دنیا کو تباہی کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کے پیدا کردہ ان حالات کا سنجیدہ نوٹس لینا اور مودی سرکار کی جنونیت توڑنے کی کوئی مشترکہ ٹھوس حکمت عملی طے کرنا چاہیے۔کشمیریوں کو ان کے حقوق دلوانا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ذمے داری ہے۔ اقوام متحدہ کا قیام ہی اسی مقصد کے لیے آیا تھا کہ کمزور اقوام کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، مگرکشمیر کے معاملے میں یہ عالمی تنظیم بھی اپنے قیام کے مقصد کو بھول چکی ہے۔
اگر دنیا میں کسی جگہ نوے لاکھ جانوروں کو قید کرکے ان کی ضروریات سے محروم کردیا جاتا، تو اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں ہنگامہ ہوجاتا، مگرکشمیر میں بھارت کی جانب سے نوے لاکھ انسانوں کو قید کر دیا گیا ہے، لیکن دنیا نے اب تک کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی سلوک پر عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ عالمی برادری کو اب صرف تشویش کے اظہارکے بجائے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ مودی سرکار تشویشوں ، مظاہروں اور احتجاجوں سے نہیں ، بلکہ سخت اقدامات اور عالمی سطح پر پابندیوں کے ہتھیار ہی سے کشمیریوں کو ان کا حق دینے پر آمادہ ہوسکتی ہے، مگر افسوس عالمی برادری کشمیرکے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
5 اگست کوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے میں بھارت نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ کشمیریوں کے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔گھروں میں محصور ہونے کے باعث کشمیری بنیادی انسانی ضروریات زندگی اور روزگار سے محروم ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بد ترین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے ،جو ہرگزرتے دن کے ساتھ بد ترین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
بھارت نے کشمیریوں کی آزادی چھین کر مقبوضہ کشمیر کوجیل میں بدل دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ نوے لاکھ انسان دنیا سے کٹ چکے اورگھروں میں قید ہیں۔ مردوں کو گھروں میں گھس کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پچھلے اڑھائی ماہ میں بھارتی فورسز ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کرچکی ہے۔
کشمیری بہنوں، بیٹیوں کے اغوا کی دل خراش خبریں بھی سنی جا رہی ہیں۔ انتہاپسند مودی سرکار اور بزدل بھارتی فورسز حریت پسند کشمیریوں کو ختم کرنے کے لیے ہر حربہ آزما رہے اور ہر حد پار کر رہے ہیں۔ ہر طلوع ہوتا سورج کشمیریوں کے لیے نئی اذیت اور تکلیف کا پیغام لارہا ہے۔ ہرگزرتے دن میں کشمیریوں کے مسائل اور مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر روز وہ ایک نئی آزمائش میں مبتلا ہو رہے ہیں اور انھیں بھارتی فوج کی جانب سے بے تحاشہ مظالم کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بھارت مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کرتے ہوئے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نت نئے حربے اختیارکر رہا اور انسانی قوانین کو روند رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی طرف سے کشمیریوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے 9 لاکھ سے زائد جدید اسلحہ سے لیس فوج تعینات کی گئی ہے۔گھروں ، بازاروں ، تعلیمی اداروں کے سامنے کھڑے مسلح بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کو یرغمال بناچکے ہیں۔ انسانیت کو شرما دینے والے ٹاڈا اور پوٹا جیسے قوانین کے تحت بھارتی فورسزکو اختیارات بھی حاصل ہیں۔
بھارتی فورسزکشمیر میں بے پناہ مظالم ڈھا رہی ہیں، لیکن یہ مظالم چھپانے کے لیے بھارت مختلف حیلے بہانے اختیار کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، غیر جانبدار مبصرین اور امریکی سینیٹرز جیسے قانون سازوں کو بھی داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بھارت کی طرف سے غیرملکیوں پر مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی پابندیاں بھارت کی طرف سے ہونے والے مظالم کی پردہ پوشی کے لیے عائد کی گئی ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ ظلم وستم21 ویں صدی میں کیا جا رہا ہے، جس صدی کا انسان بہت مہذب ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس دور میں بہت سی تنظیمیں مختلف ممالک کی سر پرستی میں بے تحاشا پیسہ خرچ کرکے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لیے بھی کام کر رہی ہیں، لیکن افسوس دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت کی جانب سے کشمیر میں نوے لاکھ انسانوں کی آزادی چھین کر ان پر بد ترین مظالم کیے جارہے ہیں، مگر دنیا کے مہذب انسان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
بھارتی حکام دنیا کے ہر فورم پر وہی راگ الاپ رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا ہے۔ انسانی حقوق بحال اور عوام خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ذرایع ابلاغ پرکڑی پابندیوں کی صورت میں دنیا بھارت کے پروپیگنڈے سے ضرور متاثر ہوتی، مگر جدید دور میں دنیا حالات سے باخبر ہوہی جاتی ہے۔ ستم رسیدہ کشمیریوں پر توڑے جانے والے مظالم کسی نہ کسی صورت دنیا پر آشکار ہورہے ہیں۔ جموں وکشمیر کا دورہ کرنے والے بھارتی سول سوسائٹی کے ایک وفد کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشمیر کے حالات معمول پر قطعاً نہیں ہیں اور وادی میں غصہ اور ناراضگی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ''ریاست میں بی جے پی کے ترجمان کے علاوہ کشمیر میں کوئی بھی شخص ایسا نہیں ملا ، جو مودی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کا حامی ہو۔ کشمیری نوجوانوں کا کہنا ہے ''حکومت نے ہم کشمیریوں کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا ہے۔ ہمیں قید کر کے ہماری زندگی اور مستقبل کے بارے میں فیصلہ کر لیا۔کانگریس نے پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا، بی جے پی نے سامنے سے چھرا مارا ہے، انھوں نے ہمارے خلاف کچھ نہیں کیا بلکہ اپنے ہی آئین کا گلا گھونٹا ہے۔ یہ ہندو راشٹر کی سمت میں پہلا قدم ہے۔''
کشمیریوں پر بھارتی فورسزکی سفاکیت اب کوئی راز نہیں رہی۔ نو لاکھ بھارتی سفاک فورسزکی کشمیریوں پر بربریت کی اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، او آئی سی، عرب لیگ سمیت دنیا کے ہر فورم ، با اثر ممالک اور اہم عالمی شخصیات کی طرف سے ستم رسیدہ کشمیریوں کی حمایت میں آوازیں بلند کی جاچکی ہیں، مگر ہٹ دھرم ، انتہا پسند اور جارح بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا۔
بھارت کی اس سے زیادہ ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کیا ہو سکتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت اور مظالم کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھائی جا رہی ہے، لیکن بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار نہ صرف اپنی ظالمانہ اقدامات کو ترک کرنے پر راضی نہیںہوئی، بلکہ اس کی جانب سے جارحانہ عزائم کا بھی تسلسل کے ساتھ اظہارکیا جارہا ہے۔ کشمیر میں بھی اسی طرح مظالم کے تمام ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں، جس طرح گجرات کے قصائی، بھارت کے انتہا پسند قاتل وزیر اعظم نے گجرات میں مظالم کے ریکارڈ توڑے تھے۔
بھارت انتہا پسندی میں اندھا ہوچکا ہے۔ خونخوار بھیڑیے کی طرح اس کے منہ کو بھی بے گناہ کشمیریوں کا لہو لگ چکا ہے۔ بھارت دنیا کا امن برباد کرنے کے درپے ہے، وہ اپنی جنونیت میں درحقیقت پوری دنیا کو تباہی کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کے پیدا کردہ ان حالات کا سنجیدہ نوٹس لینا اور مودی سرکار کی جنونیت توڑنے کی کوئی مشترکہ ٹھوس حکمت عملی طے کرنا چاہیے۔کشمیریوں کو ان کے حقوق دلوانا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ذمے داری ہے۔ اقوام متحدہ کا قیام ہی اسی مقصد کے لیے آیا تھا کہ کمزور اقوام کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، مگرکشمیر کے معاملے میں یہ عالمی تنظیم بھی اپنے قیام کے مقصد کو بھول چکی ہے۔
اگر دنیا میں کسی جگہ نوے لاکھ جانوروں کو قید کرکے ان کی ضروریات سے محروم کردیا جاتا، تو اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں ہنگامہ ہوجاتا، مگرکشمیر میں بھارت کی جانب سے نوے لاکھ انسانوں کو قید کر دیا گیا ہے، لیکن دنیا نے اب تک کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی سلوک پر عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ عالمی برادری کو اب صرف تشویش کے اظہارکے بجائے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ مودی سرکار تشویشوں ، مظاہروں اور احتجاجوں سے نہیں ، بلکہ سخت اقدامات اور عالمی سطح پر پابندیوں کے ہتھیار ہی سے کشمیریوں کو ان کا حق دینے پر آمادہ ہوسکتی ہے، مگر افسوس عالمی برادری کشمیرکے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔