بھارتی آئین کی تیاری میں قائد اعظم کی بالواسطہ شمولیت تھی

جناح اور گاندھی کی حمایت کے بغیرکوئی آئینی اسکیم قابل عمل نہیں ہوسکتی تھی


Safdar Rizvi October 11, 2013
جناح اور گاندھی کی حمایت کے بغیرکوئی آئینی اسکیم قابل عمل نہیں ہوسکتی تھی.

قائد اعظم محمد علی جناح کے اعزازی سیکریٹری اور سابق وزیر قانون وانصاف شریف الدین پیرزادہ نے قائد اعظم محمد علی جناح کی بھارتی آئین کی تیاری میں بالواسطہ شمولیت کا انکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر قائد اعظم محمد علی جناح بھارتی آئین کے بنیادی خالق اور پہلے بھارتی وزیرقانون امبیڈکر (باباصاحب) کو بنگال کی آئین ساز اسمبلی میں منتخب نہ کرواتے اور مہاتما گاندھی انھیں نہرو سے کابینہ میں شامل کرنے کا مشورہ دے کر وزیر قانون نہ بنواتے تو امبیڈکر کے لیے یہ ممکن نہ ہوتا کہ آئین میں اپنا کردار اداکرتے چنانچہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ گاندھی اور جناح کی بھارتی آئین میں بالواسطہ شمولیت یقینی ہے،ان خیالات کااظہارشریف الدین پیرزادہ نے جمعرات کوجامعہ کراچی میں قائد اعظم محمد علی جناح کی آل انڈیامسلم لیگ میں رکنیت کے 100برس پورے ہونے پر منعقدہ تقریب میں اپنی جانب سے لکھے گئے ایک مسودے میں کیا۔

جسے جلد کتابی شکل دی جارہی ہے، اپنے مسودے میں قائد اعظم کے سابق اعزازی سیکریٹری شریف الدین پیرزادہ نے انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت منفرد خصوصیات کا مرقع تھی، ان میں چرچل کی جاذبیت ،ڈی گال کا وقار،گاندھی جی کی عظمت، مینڈیلا کی مقناطیسیت اور اوباما کی معروضیت پنہاںہے، ان کے کارناموں سے ہر شخص واقف ہے، طلبا کے سامنے پیش کیے گئے اس مسودے میں شریف الدین پیرزادہ کاکہناتھاکہ قائد اعظم محمد علی جناح اور مہاتماگاندھی برصغیر کے مایہ ناز قائدین تھے، دونوں سیاسی رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ بیرسٹر بھی تھے، ان دونوں قائدین کی حمایت کے بغیر برصغیر میں کوئی آئینی اسکیم عمل پیرا نہیں ہوسکتی تھی، جناح ،گاندھی اور ڈاکٹر امبیڈکرنے1931میں منعقدہ دوسری گول میز کانفرنس میں حصہ لیا تھا۔



اس موقع پرجناح اور امبیڈکرنے ساتھ کام کیا، محمد علی جناح نے مسلم اور دیگر اقلیتوں کے الگ انتخابی حلقوں کیلیے وکالت کی اورڈاکٹر ایمبڈکر نے جناح کا ساتھ دیا تاہم گاندھی جی نے اقلیتوں کو الگ انتخابی حلقے دینے کی رائے کی مخالفت کی، انھوں نے چند تاریخی واقعات کاتذکرہ کرتے ہوئے مزیدکہاکہ برطانوی کیبنٹ مشن ہندوستان آیا اور یہاں کے سیاسی قائدین سے ملاقات کی،16 مئی 1946کو کیبنٹ مشن نے اپنی تجاویز کا اعلان کردیا جس کے مطابق مشن میں3صوبے ایک آئین ساز اسمبلی اور ایک عارضی حکومت کا قیام شامل تھا،کانگریس آگے بڑھی اور حکومت بنالی، مسلم لیگ عارضی حکومت میں26 اکتوبر 1946میں شامل ہوئی اور جوگی اندراناتھ منڈل کو وزیر قانون بنادیا گیا، آئین سازاسمبلی کے انتخابات منعقد کیے گئے ۔

جس میں ڈاکٹر امبڈ کر نے شیڈولڈ کاسٹ فیڈریش کے بینر تلے اپنے امیدواروں کو کھڑا کیا جو ہارگئے، یوں بمبئی سے ڈاکٹر امبڈکر کے لیے آئینی ساز اسمبلی میں شمولیت کی گنجائش باقی نہ رہی تاہم قائد اعظم محمد علی جناح ان کی مدد کے لیے آئے اورجوگیندرامنڈل آئین ساز اسمبلی کے لیے بنگال سے منتخب ہوئے تھے، جناح صاحب نے ان سے مستعفی ہونے کی درخواست کی تاکہ ڈاکٹر امبڈکر کیلیے جگہ بن سکے چنانچہ ڈاکٹر امبڈکر مشرقی بنگال سے منتخب ہوگئے، واضح رہے کہ پنڈت نہرو نے ان کو ہندوستانی آئین کا باپ کہا ہے۔

بابا صاحب امبڈکر کا ایک طویل وعریض مجسمہ انڈین پارلیمنٹ ہاؤس کے کمپاؤنڈ میں ان کی کاوشوں کی یادگار کے طور پر نصب کیا گیا ہے، یاد رہے کہ دسمبر1939کو جب قائد اعظم محمد علی جناح نے کانگریس کی وزارتوں کے تحلیل ہونے پر یوم نجات منانے کا اعلان کیا توڈاکٹر امبڈکر نے اس خوشی میں شریک ہوکر کانگریس کو حیران کردیا تھا،ایک پرزور تقریر میں ڈاکٹر امبڈکر نے بمبئی کے اجلاس کی قرارداد کی حمایت کی،1941میں ڈاکٹر امبڈکر کی میگنم اوپَس (MAGNUM OPUS ) پاکستان کے حوالے سے خیالات پر مبنی کتاب شائع ہوئی، کتاب میں حصول پاکستان کی تحریک کی حمایت کی گئی، ڈاکٹر امبڈکر نے جناح کواور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو خصوصی طور پر سراہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں