فنڈز کی کمی پختونخوا میں لازمی تعلیم ایکٹ سرخ فیتے کی نذر ہر بچے کو تعلیم دینےکا منصوبہ پورا نہ ہوسکا

سابق گورنراویس غنی نے منظوری دی،اے این پی حکومت نے لاگوکرنے سے انکارکردیا،موجودہ صوبائی حکومت بھی خاموش

سابق گورنراویس غنی نے منظوری دی،اے این پی حکومت نے لاگوکرنے سے انکارکردیا،موجودہ صوبائی حکومت بھی خاموش. فوٹو: فائل

18ویں ترمیم کے تحت سابق حکومت کی جانب سے کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2011 فنڈزکی کمی کے باعث سرخ فیتے کی نذر ہوگیا۔

ایکٹ کے تحت 5 سے16 سال تک کے بچوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرناحکومت کی ذمے داری تھی ایکٹ پرموجودہ حکومت نے بھی چپ سادھ رکھ کرداخلہ مہم شروع کردی۔18 ویںترمیم کے بعدتعلیم اور نصاب کے تمام تراختیارات وفاقی حکومت سے صوبوںکومنتقل ہونے کے 25-A کے تحت5 سے 16 سال تک کے بچوںکوزیورتعلیم سے آراستہ کرناحکومت کی ذمے داری قراردے دی گئی جس کے لیے کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2011 جس کی تیاری پرسابق حکومت نے لاکھوںروپے خرچ کیے کے لیے مختلف اوقات میں سیمینارز کا انعقاد کیا گیااس ایکٹ کی باقاعدہ منظوری سابق گورنر خیبرپختونخوا اویس احمدغنی نے بھی دی تاہم جب اسے صوبائی کابینہ میں پیش کیا گیا تو کابینہ نے اسے لاگو کرنے سے انکار کردیااس کے ایکٹ کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم نے ایک اعلامیہ بھی جاری کیاتھاجس میںپولیس اورکمیونٹی کے ارکان کو پابند بنایا گیا تھاکہ وہ پشاور سمیت صوبہ بھرکے کارخانوں، مستری خانوں، ہوٹلوں میں کام کرنے والے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ان کے بارے میںیہ معلوم کریں کہ انھیں اس کام پرلگانے کی ذمے داری کس کی ہے۔




اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگروالدین انھیں اسکولوں کے بجائے کام پرلگاتے ہیںتوان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس کاجرمانہ 5 ہزاراور3 سے 6 ماہ قیدکی سزاتھی تاہم کابینہ کی جانب سے مالی بحران اورذمے داری قبول نہ کرنے کے باعث اس ایکٹ کو لاگونہ کیا جا سکااورقانون آنے والی حکومت پرچھوڑ کر جان چھڑالی گئی اس حوالے سے سابق وزیرتعلیم سردار حسین بابک نے بتایاکہ حکومت کومالی بحران کا سامنا تھا حالانکہ اس ایکٹ کولاگوکرنے کے لیے تمام ترتیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں،جبکہ موجودہ حکومت نے بھی ایکٹ پرچپ سادھ رکھی ہے اورایکٹ لاگوکرنے کے بجائے وہ بھی داخلہ مہم بروقت صرف کرنے لگی ہے اس بارے میںجب وزیرتعلیم محمدعاطف خان سے پوچھا گیا تو انھوںنے بتایاکہ صوبے میںامن وامان اور تعلیمی بجٹ کے باعث وہ بھی ابتدائی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہیںکہ اس ایکٹ کو لاگو کیا جائے تاہم داخلہ مہم اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
Load Next Story