پاکستان کی کوششیں کامیاب سعودیہ اور ایران میں جلد مذاکرات کا امکان
وزیراعظم کے دورے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین تناؤ میں کمی آئی ہے، جنگ کے بادل چھٹ گئے ہیں، شاہ محمود قریشی
پاکستان کی سفارتی کوششوں اور رابطہ کاری کی بدولت سعودی عرب اور ایران کے درمیان جلد مذاکرات کے آغاز کا امکان ظاہر کیا جارہاہے ۔
اعلیٰ ترین حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ ایران اور سعودی عرب اچھا اور مثبت رہا ہے ۔ اس دورے میں وزیراعظم نے سعودی عرب اور ایران کی حکومتی قیادت کو کہا ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ۔ پاکستان کی ان کوششوں سے دونوں ممالک کی جانب سے مثبت اشارے بتدریج سامنے آرہے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کی نشست کے انعقاد کے لیے بھرپور سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
پاکستان کی کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لیے مقام اور وقت کا تعین جلد ازجلد ہوسکے اور اس حوالے سے جلد مثبت پیش رفت سامنے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے ۔ پاکستان کی کوشش ہوگی کہ اگر دونوں ممالک راضی ہوئے تو پاکستان کی میز بانی میں سعودی عرب اور ایران کے مابین بات چیت اسلام آّباد میں کرائی جاسکتی ہے یا اس حوالے سے کوئی نیوٹرل مقام بھی طے ہوسکتا ہے ۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کے بعد سعودی عرب اور ایران کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے امن کا راستہ اختیار کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے اور تنازعات کو گفتگو سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یہ مسائل گفتگو سے حل ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے وزیراعظم عمران خان کے دورے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین تناؤ میں کمی آئی ہے اور جو جنگ کے بادل منڈلارہے تھے اب وہ چھٹ رہے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی خارجہ پالیسی کے سبب اس وقت پاکستان کو عالمی سطح پر اہم حیثیت حاصل ہوگئی ہے اور پاکستان کے اس پیغام '' مسائل کا حل جنگ نہیں بلکہ امن کے لیے مذاکرات سے نکالا جائے '' کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان اس وقت عالمی سطح پر اہم تنازعات کو حل کرانے میں بطور ثالث اورمصالحت کار سامنے آئے ہیں ۔
وزیراعظم عمران خان ان دونوں سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازع حل کرانے کے لیے سفارتی کوششوں اور رابطہ کاری میں مصروف عمل ہیں۔
حکومتی حلقوں کے مطابق پاکستان کو ان کوششوں میں بتدریج کامیابی حاصل ہورہی ہے ۔اس لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے مصالحتی دوروں کے سبب سعودی عرب اور ایران میں جنگ کے بادل چھٹتے جارہے ہیں ۔ حکومتی حلقوں کو ا مید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین اہم امور پر باضابطہ مذاکرات کے آغاز کے بعد معاملات بتدریج حل ہوں گے ۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں سے اگر سعودی عرب اور ایران کے مابین مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو وزیراعظم عمران خان کا اگلا سفارتی مشن امریکا اور ایران کے مابین تنازع حل کرانا ہوسکتا ہے ۔اس حوالے سے پاکستان کی حکومت اپنے بھرپور رابطہ کاری اور سفارتی کوششوں کو بروئے کار لائے گی ۔
اعلیٰ ترین حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ ایران اور سعودی عرب اچھا اور مثبت رہا ہے ۔ اس دورے میں وزیراعظم نے سعودی عرب اور ایران کی حکومتی قیادت کو کہا ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ۔ پاکستان کی ان کوششوں سے دونوں ممالک کی جانب سے مثبت اشارے بتدریج سامنے آرہے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کی نشست کے انعقاد کے لیے بھرپور سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
پاکستان کی کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لیے مقام اور وقت کا تعین جلد ازجلد ہوسکے اور اس حوالے سے جلد مثبت پیش رفت سامنے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے ۔ پاکستان کی کوشش ہوگی کہ اگر دونوں ممالک راضی ہوئے تو پاکستان کی میز بانی میں سعودی عرب اور ایران کے مابین بات چیت اسلام آّباد میں کرائی جاسکتی ہے یا اس حوالے سے کوئی نیوٹرل مقام بھی طے ہوسکتا ہے ۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کے بعد سعودی عرب اور ایران کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے امن کا راستہ اختیار کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے اور تنازعات کو گفتگو سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یہ مسائل گفتگو سے حل ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے وزیراعظم عمران خان کے دورے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین تناؤ میں کمی آئی ہے اور جو جنگ کے بادل منڈلارہے تھے اب وہ چھٹ رہے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی خارجہ پالیسی کے سبب اس وقت پاکستان کو عالمی سطح پر اہم حیثیت حاصل ہوگئی ہے اور پاکستان کے اس پیغام '' مسائل کا حل جنگ نہیں بلکہ امن کے لیے مذاکرات سے نکالا جائے '' کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان اس وقت عالمی سطح پر اہم تنازعات کو حل کرانے میں بطور ثالث اورمصالحت کار سامنے آئے ہیں ۔
وزیراعظم عمران خان ان دونوں سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازع حل کرانے کے لیے سفارتی کوششوں اور رابطہ کاری میں مصروف عمل ہیں۔
حکومتی حلقوں کے مطابق پاکستان کو ان کوششوں میں بتدریج کامیابی حاصل ہورہی ہے ۔اس لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے مصالحتی دوروں کے سبب سعودی عرب اور ایران میں جنگ کے بادل چھٹتے جارہے ہیں ۔ حکومتی حلقوں کو ا مید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین اہم امور پر باضابطہ مذاکرات کے آغاز کے بعد معاملات بتدریج حل ہوں گے ۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں سے اگر سعودی عرب اور ایران کے مابین مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو وزیراعظم عمران خان کا اگلا سفارتی مشن امریکا اور ایران کے مابین تنازع حل کرانا ہوسکتا ہے ۔اس حوالے سے پاکستان کی حکومت اپنے بھرپور رابطہ کاری اور سفارتی کوششوں کو بروئے کار لائے گی ۔