الیکشن کمیشن کو مقناطیسی سیاہی کے 4 لاکھ پیڈ فراہم کیے گئے
سیاہی پولنگ اسٹیشن تک پہنچی یا راستے میں تبدیل ہوئی، کوئی ریکارڈ موجود نہیں
پی سی ایس آئی آرنے الیکشن کمیشن کو11 مئی کے انتخابات کیلیے مقناطیسی سیاہی کے چارلاکھ45ہزار334 پیڈ فراہم کیے تھے سیاہی کی تیاری کیلیے پی سی ایس آئی آراورالیکشن کمیشن کے درمیان ٹھیکہ 16کروڑ میں طے ہوا تھا جس کے اب بھی الیکشن کمیشن نے پی سی ایس آئی ارکو3 کروڑ 38 لاکھ اداکرنے ہیں۔
مقناطیسی سیاہی کی وصولی اوراسکی ترسیل کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے سپلائی برانچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے تفصیلات بتانے سے گریزکرتے ہوئے اپنے ساتھ کام کرنیوالے عملے کوبھی میڈیاکواس حوالے سے معلومات کی فراہمی سے روک دیا۔ مقناطیسی سیاہی کی ہرپولنگ اسٹیشن پرترسیل کو بیلٹ پیپرکی طرح اہمیت نہیں دی گئی۔الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میںچاروںصوبوںکوالگ الگ تاریخوںمیںسیاہی کی ترسیل کی گئی لیکن اس سیاہی کی حفاظت کیلیے کیاانتظامات کیے گئے تھے الیکشن کمیشن کے ریکارڈپرکچھ بھی نہیں ہے۔
پی سی ایس آئی آرکے ریکارڈ کے مطابق سیاہی کی ترسیل اپریل میںشروع ہوگئی تھی اورپولنگ اس کے ڈیرھ ماہ بعد ہوئی اس کے بعدذمے داری صوبائی الیکشن کمشن کی تھی انھوںنے سیاہی کو ریٹرننگ افسران کوبیلٹ پیپر کے ساتھ پہنچانا تھی اورپھرآراوزنے پریذائڈنگ افسران تک پہنچاناتھی ریٹرننگ افسران نے یہ ذمے داری کس طرح نبھائی اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے انتطامات کاریکارڈ بھی خاموش ہے۔ پی سی ایس آئی آرکے مطابق بلوچستان کیلیے سب سے پہلے20اپریل کو18ہزارپیڈ فراہم کیے گئے27اپریل کوکے پی کے کو59ہزار29 اپریل کوپنجاب کو2لاکھ 57ہزارپیڈ اورسندھ کو 3مئی کوایک لاکھ11ہزارپیڈفراہم کیے گئے اورسیاہی کی تیاری کیلیے فروری میںالیکشن کمیشن کیساتھ16کروڑ میںمعاہدہ طے پایاتھاسیاہی پولنگ اسٹیشن تک پہنچائی گئی یاراستے میںاس کو تبدیل کیاگیا۔ ریٹرننگ افسران اپنی ذمہ داری پوری کرسکے یا پریذائڈنگ افسران غفلت کے مرتکب ہوئے یہ وہ بحث طلب موضوعات ہیںجوشایدآئندہ عام اتخابات تک طے نہ ہوسکیں۔
مقناطیسی سیاہی کی وصولی اوراسکی ترسیل کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے سپلائی برانچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے تفصیلات بتانے سے گریزکرتے ہوئے اپنے ساتھ کام کرنیوالے عملے کوبھی میڈیاکواس حوالے سے معلومات کی فراہمی سے روک دیا۔ مقناطیسی سیاہی کی ہرپولنگ اسٹیشن پرترسیل کو بیلٹ پیپرکی طرح اہمیت نہیں دی گئی۔الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میںچاروںصوبوںکوالگ الگ تاریخوںمیںسیاہی کی ترسیل کی گئی لیکن اس سیاہی کی حفاظت کیلیے کیاانتظامات کیے گئے تھے الیکشن کمیشن کے ریکارڈپرکچھ بھی نہیں ہے۔
پی سی ایس آئی آرکے ریکارڈ کے مطابق سیاہی کی ترسیل اپریل میںشروع ہوگئی تھی اورپولنگ اس کے ڈیرھ ماہ بعد ہوئی اس کے بعدذمے داری صوبائی الیکشن کمشن کی تھی انھوںنے سیاہی کو ریٹرننگ افسران کوبیلٹ پیپر کے ساتھ پہنچانا تھی اورپھرآراوزنے پریذائڈنگ افسران تک پہنچاناتھی ریٹرننگ افسران نے یہ ذمے داری کس طرح نبھائی اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے انتطامات کاریکارڈ بھی خاموش ہے۔ پی سی ایس آئی آرکے مطابق بلوچستان کیلیے سب سے پہلے20اپریل کو18ہزارپیڈ فراہم کیے گئے27اپریل کوکے پی کے کو59ہزار29 اپریل کوپنجاب کو2لاکھ 57ہزارپیڈ اورسندھ کو 3مئی کوایک لاکھ11ہزارپیڈفراہم کیے گئے اورسیاہی کی تیاری کیلیے فروری میںالیکشن کمیشن کیساتھ16کروڑ میںمعاہدہ طے پایاتھاسیاہی پولنگ اسٹیشن تک پہنچائی گئی یاراستے میںاس کو تبدیل کیاگیا۔ ریٹرننگ افسران اپنی ذمہ داری پوری کرسکے یا پریذائڈنگ افسران غفلت کے مرتکب ہوئے یہ وہ بحث طلب موضوعات ہیںجوشایدآئندہ عام اتخابات تک طے نہ ہوسکیں۔