لاہور:
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی طالع آزما آتا ہے تو وہ بھی انتخابات ضرور کراتا ہے۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران عدالت نے 2010 میں بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرنے کا نوٹی فکیشن طلب کیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ 2010 میں یہ ادارے تحلیل ہوئے تو اب تک انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے۔
اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ طالع آزما آتا ہے اور آئین کو توڑ مروڑ کر پھینک دیتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ طالع آزما آتا ہے مگر وہ بھی انتخابات ضرور کراتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خارو نے دلائل دیئے کہ طالع آزما اس لیے انتخابات کرواتا ہے کیونکہ اس کو نچلی سطح پر ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ٹیم کی ضرورت نہیں کیونکہ آپ اپنے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہی نہیں کرنا چاہتے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں، اخبارات میں آیا ہے کہ اس سال الیکشن نہیں کراسکتے، آپ نے اگر آئین پر عمل نہیں کرنا تو پھر اقتدار میں رہنے کا کیا جواز ہے، آئین کے آرٹیکل 5 کو پڑھ لیں، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک ہفتہ دے دیں قانون سازی کے تمام مراحل مکمل ہوجائیں گے۔