آپریشن کے باوجود امن قائم نہ ہونا سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے آصف حسنین
آپریشن کے باجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور لوگوں کے اغوا کا سلسلہ جاری ہے، رہنما ایم کیوایم آصف حسنین
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما آصف حسنین کا کہنا ہے کہ کراچی میں سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے تحت آپریشن کے باوجود امن قائم نہیں ہورہا جو متعلقہ ادروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
کراچی پریس کلب میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتار اور اغوا ہونے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کے لواحقین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی آصف حسنین کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کی خاطر تاجروں، بے گناہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور ایم کیوایم نے آپریشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بے گناہ لوگوں کو اغوا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپریشن کے باوجود شہر امن قائم نہیں ہوا اور قتل و غارت کاسلسلہ جاری ہے تو یہ ان اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوال ہے جنہوں نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے رپورٹ پیش کی تھی کہ اگر ان لوگوں کو گرفتار کرلیا جائے تو شہر میں امن قائم ہوجائے گا۔ آصف حسنین کا کہنا تھا کہ شہر میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ جب کہ آپریشن کے دوران ہمارے کارکنوں کو ہی گرفتار کیا جارہا ہے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے مغوی کارکن عارف حسین نظامی کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کی شام چند سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ان کے شوہر کو اغوا کیا جس کے بعد ابھی تک ان کا کوئی پتا نہیں چلا۔ انہوں نے کہاکہ میں چیف جسٹس سے درخواست کرتی ہوں اگر سیاست جرم ہے تو پاکستان سے سیاست کو ختم کردیا جائے، یہاں سیاسی کارکنوں کو اغوا کیا جاتا ہے اور بعد میں بتایا بھی نہیں جاتا، یہ کیسا انصاف ہے کہ اپنےملک میں رہتے ہوئے بھی آزاد نہیں۔
کراچی پریس کلب میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتار اور اغوا ہونے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کے لواحقین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی آصف حسنین کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کی خاطر تاجروں، بے گناہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور ایم کیوایم نے آپریشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بے گناہ لوگوں کو اغوا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپریشن کے باوجود شہر امن قائم نہیں ہوا اور قتل و غارت کاسلسلہ جاری ہے تو یہ ان اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوال ہے جنہوں نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے رپورٹ پیش کی تھی کہ اگر ان لوگوں کو گرفتار کرلیا جائے تو شہر میں امن قائم ہوجائے گا۔ آصف حسنین کا کہنا تھا کہ شہر میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ جب کہ آپریشن کے دوران ہمارے کارکنوں کو ہی گرفتار کیا جارہا ہے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے مغوی کارکن عارف حسین نظامی کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کی شام چند سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ان کے شوہر کو اغوا کیا جس کے بعد ابھی تک ان کا کوئی پتا نہیں چلا۔ انہوں نے کہاکہ میں چیف جسٹس سے درخواست کرتی ہوں اگر سیاست جرم ہے تو پاکستان سے سیاست کو ختم کردیا جائے، یہاں سیاسی کارکنوں کو اغوا کیا جاتا ہے اور بعد میں بتایا بھی نہیں جاتا، یہ کیسا انصاف ہے کہ اپنےملک میں رہتے ہوئے بھی آزاد نہیں۔