شمعون عباسی کی فلم ’دُرج‘ کو پاکستان بھر میں نمائش کی اجازت

فلم انسانی گوشت کے کھانے کے عادی شخص پر مبنی ہے

مرکزی سنسر بورڈ نے درج فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی تھی۔ فوٹو : فائل

پاکستان سنسر بورڈ نے اداکار و ہدایت کار شمعون عباسی کی فلم 'دُرج' کو چند متنازع سین ہٹائے جانے کے بعد پاکستان بھر میں نمائش کی اجازت دے دی۔

آدم خور بھائیوں کی غیر انسانی کارروائی پر مشتمل شمعون عباسی کی فلم دُرج کو 18 اکتوبر کو ریلیز ہونا تھا مگر پنجاب اور سندھ کے سنسر بورڈز کے ساتھ ساتھ مرکزی سنسر بورڈ نے بھی فلم کے چند مناظر پر شدید اعتراضات اُٹھاتے ہوئے فلم کی پاکستان میں نمائش پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب چند سین کے حذف کرنے کے بعد سنسر بورڈ نے نمائش پر عائد پابندی ہٹالی ہے۔

دُرج کی کہانی کا مرکزی خیال پاکستان کے علاقے بھکر سے پکڑے گئے دو آدم خور بھائیوں سے لیا گیا ہے جو قبر سے مردہ لاشیں نکال کر ان کا گوشت پکا کر کھا جاتے تھے۔ ان بھائیوں کو پاکستان میں 'آدم خوری' سے متعلق قوانین نہ ہونے کے باعث صرف 2 سال کی سزا دی گئی تھی۔ فلم میں ایک اور کہانی بھی ساتھ ساتھ چلتی ہے اور دونوں کہانیوں کے درمیان گہرا تعلق بھی ہے۔




فلم کے مصنف اور ہدایت کار شمعون عباسی نے پاکستان سنسر بورڈ کے تازہ فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مداحوں اور ساتھی اسٹاف کو مبارکباد پیش کی ہے تاہم ابھی انہوں نے فلم کی نمائش کے لیے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ مداحوں کے ساتھ ساتھ ناقدین کو بھی اچھوتے موضوع پر بنی فلم کے ریلیز ہونے کا بے چینی سے انتظار ہے۔

یہ خبر پڑھیں: شمعون عباسی کی فلم ' دُرج ' پر پاکستان بھر میں پابندی عائد

واضح رہے کہ فلم دُرج پر اعتراضات ٹریلر جاری ہونے کے آغاز سے ہی شروع ہوگئے تھے جس میں ایک خاتون کو اپنے لاپتا شوہر کو تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ خاتون کے شوہر کو نہ صرف قتل کردیا جاتا ہے بلکہ اس کی لاش کو قبر سے نکال کر غائب بھی کردیا جاتا ہے اور یہ باتیں خاتون کو شوہر کی تلاش کے دوران معلوم ہوئی تھیں۔ یہاں سے آدم خور قاتل اور خاتون کے درمیان جنگ کا آغاز ہوتا ہے۔

https://youtu.be/qY4DF21KkQo

 
Load Next Story