چشمہ جہلم کینال پر پاور پلانٹ کی تعمیر سندھ کا احتجاج کا فیصلہ
قلت آب کا سامنا ہے، لنک کینال پر ہائیڈرو پاور پلانٹ بنانے نہیں دینگے، اسماعیل راہو
حکومت سندھ نے متنازع چشمہ جہلم لنک کینال پر ہائیڈروپاور پلانٹ کی تعمیر کی منظوری دینے پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا ) کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر برائے زراعت اسماعیل راہو نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی شدید قلت آب کا سامنا ہے۔ ہم کسی کو چشمہ جہلم لنک کینال پر ہائیڈروپاور پلانٹ بنانے نہیں دیں گے۔ انھوں نے اسے سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملے پر تناؤ پیدا کرنے کی ایک اور سازش بھی قرار دیا۔
سیکریٹری زراعت سعید احمد منگنیجو نے کہا کہ ارسا ایک ایسے معاملے کی کیسے منظوری دے سکتی ہے جو اس کے دائرۂ اختیار سے باہر ہے۔ اس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) میں ہونا چاہیے۔ یہ معاملہ جمع کو اس وقت پیش منظر پر آیا جب ارسا نے اپنے رکن برائے سندھ کے تحفظات کو نظرانداز کرتے ہوئے ہائیڈروپاور کمپنی کو پلانٹ کی تعمیر کے لیے این او سی جاری کیا۔ ہائیڈروپاور پلانٹ کی لاگت کا تخمینہ 59 ملین روپے لگایا گیا ہے اور یہ تین سال میں مکمل ہوگا۔
اس ضمن میں ارسا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سی جے لنک کینال پر ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کا فیصلہ 17 اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں پنجاب، بلوچستان ، خیبرپختونخوا کے اکثریتی ووٹ اور وفاقی حکومت کے ایک نمائندے کے ووٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔
نوٹس میں مزید تحریر ہے کہ سندھ کے رکن نے اس بنیاد پر اختلاف کیا کہ سی جے لنک کینال ایک بین الصوبائی کینال ہے اور یہ معاملہ ارسا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
اس معاملے سے باخبر ایک افسر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ منصوبہ 2009 میں تجویز کیا گیا تھا مگر اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اب یہ منصوبے ایک بار پھر منظرعام پر آیا ہے اور کچھ حلقے اس پر کام کی رفتار تیز کرنے کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ارسا کے ترجمان خالد ادریس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس منصوبے سے سندھ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پانی میں سندھ کے حصے میں کوئی کٹوتی نہیں ہوگی۔ یہ پلانٹ پنجاب کے حصے کا پانی استعمال کرے گا۔
صوبائی وزیر برائے زراعت اسماعیل راہو نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی شدید قلت آب کا سامنا ہے۔ ہم کسی کو چشمہ جہلم لنک کینال پر ہائیڈروپاور پلانٹ بنانے نہیں دیں گے۔ انھوں نے اسے سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملے پر تناؤ پیدا کرنے کی ایک اور سازش بھی قرار دیا۔
سیکریٹری زراعت سعید احمد منگنیجو نے کہا کہ ارسا ایک ایسے معاملے کی کیسے منظوری دے سکتی ہے جو اس کے دائرۂ اختیار سے باہر ہے۔ اس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) میں ہونا چاہیے۔ یہ معاملہ جمع کو اس وقت پیش منظر پر آیا جب ارسا نے اپنے رکن برائے سندھ کے تحفظات کو نظرانداز کرتے ہوئے ہائیڈروپاور کمپنی کو پلانٹ کی تعمیر کے لیے این او سی جاری کیا۔ ہائیڈروپاور پلانٹ کی لاگت کا تخمینہ 59 ملین روپے لگایا گیا ہے اور یہ تین سال میں مکمل ہوگا۔
اس ضمن میں ارسا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سی جے لنک کینال پر ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کا فیصلہ 17 اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں پنجاب، بلوچستان ، خیبرپختونخوا کے اکثریتی ووٹ اور وفاقی حکومت کے ایک نمائندے کے ووٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔
نوٹس میں مزید تحریر ہے کہ سندھ کے رکن نے اس بنیاد پر اختلاف کیا کہ سی جے لنک کینال ایک بین الصوبائی کینال ہے اور یہ معاملہ ارسا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
اس معاملے سے باخبر ایک افسر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ منصوبہ 2009 میں تجویز کیا گیا تھا مگر اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اب یہ منصوبے ایک بار پھر منظرعام پر آیا ہے اور کچھ حلقے اس پر کام کی رفتار تیز کرنے کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ارسا کے ترجمان خالد ادریس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس منصوبے سے سندھ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پانی میں سندھ کے حصے میں کوئی کٹوتی نہیں ہوگی۔ یہ پلانٹ پنجاب کے حصے کا پانی استعمال کرے گا۔