آوارہ کتوں کی افزائش نسل روکنے کیلیے منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
ماسٹرٹرینرز بلدیاتی کونسلرزکے عملے کوآوارہ کتے پکڑنے، اینٹی ریبیز انجکشن لگانے اورنس بندی کرنے کی ٹریننگ دیںگے
حکومت سندھ نے آوارہ کتوں سے نمٹنے کا توڑ نکال لیا،آوارہ کتوں کی بڑھتی تعدادکوروکنے،کتوں کے کاٹنے کے بڑھتے واقعات سے نمٹنے کے لیے انھیں جان سے مارنے کے بجائے کتوں کواینٹی ریبیز ویکسن لگائی جائیں گی۔
سندھ حکومت نے صوبے بھر کے دیہی وشہری علاقوں میں آوارہ کتوں کی بہتات سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے مجوزہ منصوبے ٹریپ نیوٹرل ریلیز(ٹی این آر)کے تحت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن،صوبے کی تمام میونسپل کارپوریشنز ،ڈسڑکٹ کونسلز،ٹاؤن کمیٹیز،میونسپل کمیٹیزکی حدود میں آوارہ کتوں کو زہر دے کر مارنے پر پابندی عائد کی جائے گی اورکتوںکو ظالمانہ طریقے سے مارنا ممنوع ہوگا۔
آوار ہ کتوں کو بھی اینٹی ریبیز انجکشن لگایاجائے گا اورآوارہ کتوں پراسپرے کرکے ان کی نس بندی کی جائے گی سندھ حکومت کے ٹی این آر منصوبے کے تحت آوارہ کتوں کی ٹیگنگ کی جائے گی جس کے بعد آوارہ کتوں کی نہ افزائش نسل ہوگی نہ ہی آوارہ کتے انسانوں کو کاٹ سکیں گے۔
سیکریٹری محکمہ بلدیات سندھ روشن شیخ نے بتایاکہ آوارہ کتوں کی بہتات سے نمٹنے کے لیے ٹی این آر منصوبے کی اصولی منظوری مل گئی ہے ،منصوبے کی پی سی ون کے ذریعے باضابطہ منظوری جلد مل جائیگی اور سندھ بھر میں آوارہ کتوں سے نمٹنے کے لیے منصوبے پر باقاعدہ کام آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔
ٹی این آر منصوبے کے تحت سندھ کے ہر ضلع میں 2سے 3سینٹر بنائے جائیں گے جبکہ محکمہ بلدیات سندھ نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت خصوصی طور پر افریقہ سے بلوائے گئے ٹرینر کے ذریعے کراچی کی مختلف میونسپل کارپوریشنز کے عملے کو ٹریننگ دلوائی گئی ہے اور یہ ماسٹر ٹرینرز سندھ بھر میں بلدیاتی کونسلز کے عملے کو آوارہ کتوں کوپکڑنے ،کتوں کو اینٹی ریبیز انجکشن لگانے اورنس بندی کی ٹریننگ دیںگے۔
محتاط اندازے کے مطابق سندھ بھر میں 6سے 7لاکھ آوارہ کتے ہیں اور سندھ حکومت کے ٹی این آر منصوبے کے ذریعے آوارہ کتوں کو زہر دیکر مارنے کے بجائے آئندہ 5سال میں ان کی افزائش نسل روک کر مکمل طورپر ختم کردیا جائے گا ،آوارہ کتوں کے لیے ہر ضلع میں بنائے جانیوالے سینٹرز میں نس بندی کے بعد انھیں چھوڑ دیا جائے گا حکومتی ٹی این آر منصوبے پر 40سے 50کروڑ روپے کی لاگت آئے گی جس کے لیے سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں کی بھی مدد لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آوارہ کتوں کو زہر دیکر مارنے پر جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی ملکی وغیر ملکی این جی اوز نے شدید احتجاج کیا تھا اور آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر حکومت کوتنقید کاسامنا بھی کرنا پڑرہاتھا۔
سندھ حکومت نے صوبے بھر کے دیہی وشہری علاقوں میں آوارہ کتوں کی بہتات سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے مجوزہ منصوبے ٹریپ نیوٹرل ریلیز(ٹی این آر)کے تحت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن،صوبے کی تمام میونسپل کارپوریشنز ،ڈسڑکٹ کونسلز،ٹاؤن کمیٹیز،میونسپل کمیٹیزکی حدود میں آوارہ کتوں کو زہر دے کر مارنے پر پابندی عائد کی جائے گی اورکتوںکو ظالمانہ طریقے سے مارنا ممنوع ہوگا۔
آوار ہ کتوں کو بھی اینٹی ریبیز انجکشن لگایاجائے گا اورآوارہ کتوں پراسپرے کرکے ان کی نس بندی کی جائے گی سندھ حکومت کے ٹی این آر منصوبے کے تحت آوارہ کتوں کی ٹیگنگ کی جائے گی جس کے بعد آوارہ کتوں کی نہ افزائش نسل ہوگی نہ ہی آوارہ کتے انسانوں کو کاٹ سکیں گے۔
سیکریٹری محکمہ بلدیات سندھ روشن شیخ نے بتایاکہ آوارہ کتوں کی بہتات سے نمٹنے کے لیے ٹی این آر منصوبے کی اصولی منظوری مل گئی ہے ،منصوبے کی پی سی ون کے ذریعے باضابطہ منظوری جلد مل جائیگی اور سندھ بھر میں آوارہ کتوں سے نمٹنے کے لیے منصوبے پر باقاعدہ کام آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔
ٹی این آر منصوبے کے تحت سندھ کے ہر ضلع میں 2سے 3سینٹر بنائے جائیں گے جبکہ محکمہ بلدیات سندھ نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت خصوصی طور پر افریقہ سے بلوائے گئے ٹرینر کے ذریعے کراچی کی مختلف میونسپل کارپوریشنز کے عملے کو ٹریننگ دلوائی گئی ہے اور یہ ماسٹر ٹرینرز سندھ بھر میں بلدیاتی کونسلز کے عملے کو آوارہ کتوں کوپکڑنے ،کتوں کو اینٹی ریبیز انجکشن لگانے اورنس بندی کی ٹریننگ دیںگے۔
محتاط اندازے کے مطابق سندھ بھر میں 6سے 7لاکھ آوارہ کتے ہیں اور سندھ حکومت کے ٹی این آر منصوبے کے ذریعے آوارہ کتوں کو زہر دیکر مارنے کے بجائے آئندہ 5سال میں ان کی افزائش نسل روک کر مکمل طورپر ختم کردیا جائے گا ،آوارہ کتوں کے لیے ہر ضلع میں بنائے جانیوالے سینٹرز میں نس بندی کے بعد انھیں چھوڑ دیا جائے گا حکومتی ٹی این آر منصوبے پر 40سے 50کروڑ روپے کی لاگت آئے گی جس کے لیے سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں کی بھی مدد لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آوارہ کتوں کو زہر دیکر مارنے پر جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی ملکی وغیر ملکی این جی اوز نے شدید احتجاج کیا تھا اور آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر حکومت کوتنقید کاسامنا بھی کرنا پڑرہاتھا۔