قبضہ مافیا اور مہران یو نیورسٹی کے اساتذہ طلبہ میں تصادم3افراد زخمی
تصادم زمین واگزار کرانے پر ہوا، ٹول پلازہ کے قریب یونیورسٹی کی5سو ایکڑ زمین پر قبضے کیخلاف احتجاج
مہران یونیورسٹی کی سیکڑوں ایکڑ زمین پر قبضے کر کے پولیس اہلکاروں سمیت مسلح افراد کا پہرہ لگائے جانے کیخلاف اساتذہ اور طلبا نے سپر ہائی بلاک کرکے احتجاج کیا اور زمین واگزار کرانے پہنچ گئے جس پر مسلح افراد اور ملازمین کے درمیان تصادم ہو گیا۔
جس سے 3 افراد زخمی بھی ہوئے،جامشورو پولیس نے اپنے 2 پیٹی بند بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جامشورو سپر ہائی وے کے قریب ٹول پلازہ سے منسلک مہران یونیورسٹی کی5 سو ایکڑ زمین پر مبینہ طور پر انسداد تجاوزات سیل کے ہی ایک اعلی افسرنے قبضہ کرنے کے لیے اپنے سادہ لباس پولیس اہلکاروں اور مسلح افراد کا پہرہ لگادیا جس کے خلاف یونیورسٹی کے اساتذہ اور اسٹاف سمیت طلبہ کی بڑی تعداد نے پوائنٹ بسوں کو سپر ہائی وے پر کھڑا کر کے ٹریفک معطل کر دی جس سے اندرون ملک جانے والی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
زمین سے قبضہ ختم کرانے کے لیے اساتذہ، اسٹاف اور طلباکی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی جنہیں دیکھ کر مسلح افراد نے فرارہونے کی کوشش کی تاہم مظاہرین نے انہیں پکڑ لیا تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ قابضین کی ایک چھونپڑی کو بھی آگ لگا دی، اس دوران مسلح افراد نے خود کو چھڑانے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی، اطلاع پر پولیس نے ساجد علی سمیت سادہ لباس میں ملبوس 2 اہلکاروں کو گرفتار کر کے سرکاری اسلحہ تحویل میں لے لیا۔ مظاہرین کو بھگانے کے لیے قابضین نے ایک مرتبہ پھر فائرنگ کی جس پر ملازمین نے چھپ کر جانیں بچائیں تاہم انھوں نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا۔ملازمین نے الزام عائدکیا کہ ہمارے پرامن احتجاج پر حملہ کیا گیا، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے اور زمین سے قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔
جس سے 3 افراد زخمی بھی ہوئے،جامشورو پولیس نے اپنے 2 پیٹی بند بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جامشورو سپر ہائی وے کے قریب ٹول پلازہ سے منسلک مہران یونیورسٹی کی5 سو ایکڑ زمین پر مبینہ طور پر انسداد تجاوزات سیل کے ہی ایک اعلی افسرنے قبضہ کرنے کے لیے اپنے سادہ لباس پولیس اہلکاروں اور مسلح افراد کا پہرہ لگادیا جس کے خلاف یونیورسٹی کے اساتذہ اور اسٹاف سمیت طلبہ کی بڑی تعداد نے پوائنٹ بسوں کو سپر ہائی وے پر کھڑا کر کے ٹریفک معطل کر دی جس سے اندرون ملک جانے والی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
زمین سے قبضہ ختم کرانے کے لیے اساتذہ، اسٹاف اور طلباکی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی جنہیں دیکھ کر مسلح افراد نے فرارہونے کی کوشش کی تاہم مظاہرین نے انہیں پکڑ لیا تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ قابضین کی ایک چھونپڑی کو بھی آگ لگا دی، اس دوران مسلح افراد نے خود کو چھڑانے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی، اطلاع پر پولیس نے ساجد علی سمیت سادہ لباس میں ملبوس 2 اہلکاروں کو گرفتار کر کے سرکاری اسلحہ تحویل میں لے لیا۔ مظاہرین کو بھگانے کے لیے قابضین نے ایک مرتبہ پھر فائرنگ کی جس پر ملازمین نے چھپ کر جانیں بچائیں تاہم انھوں نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا۔ملازمین نے الزام عائدکیا کہ ہمارے پرامن احتجاج پر حملہ کیا گیا، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے اور زمین سے قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔