کرتارراہداری معاہدہ فائنل نہ ہونے سے یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن شروع نہ ہوسکی
بھارتی یاتریوں کا پہلا جتھہ 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کے راستے آنے کا امکان ہے
کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاک بھارت باہمی معاہدے پراتفاق نہ ہونے کی وجہ سے یاتریوں کی رجسٹریشن شروع نہیں ہوسکی ہے اوراسے موخرکردیاگیاہے۔ بھارت نے 20 اکتوبرسے آن لائن رجسٹریشن شروع کرنی تھی لیکن ابھی تک کسی بھی یاتری کی رجسٹریشن شروع نہیں ہوسکی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور بھارت میں کافی حد تک اتفاق ہوچکا ہے لیکن بھارت ابھی تک پاکستان کی طرف سے یاتریوں پرلگائی گئی 20 ڈالرکی انٹری فیس کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ پاکستان نے چند روز قبل اپنی طرف سے مسودہ فائنل کرکے بھارت کو بھجوادیاتھا۔ دونوں ملکوں کے حکام نے مسودے پررواں ماہ ہی دستخط کرنے ہیں تاہم نہ تواس حوالے سے ابھی تک کوئی تاریخ فائنل ہوسکی ہے اورنہ ہی بھارت نے یاتریوں کی رجسٹریشن شروع کی ہے۔
پاکستان کی طرف سے بھجوائے گئے مسودے میں کہا گیا تھا کہ بھارت کرتارپور راہداری کے راستے پاکستان آنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں جن میں سکھ اور نانک نام لیوا شامل ہوں گے ان کی فہرست 10 دن پہلے پاکستان کو مہیا کرے گا۔ پاکستان اسکروٹنی کے بعد چار دن پہلے فہرست کو فائنل کرے گا۔ بھارت نے 20 اکتوبر سے یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن شروع کرنا تھی جو نہیں ہوسکی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کو پاکستان کی طرف سے 20 ڈالرانٹری فیس پر اعتراض ہے۔ کرتارپور راہداری کے حوالے سے تمام معاملات پر اتفاق رائے سے پہلے رجسٹریشن شروع نہیں کی جاسکتی ہے۔
واضع رہے کہ بھارت کی طرف سے 8 نومبرکو کرتارپور راہداری کا افتتاح ہوگا جس میں بھارتی وزیراعظم کی شریک ہوں گے جبکہ پاکستان 9 نومبرکو راہداری کھولے گا جس میں وزیراعظم عمران خان شریک ہوں گے۔ بھارت سے پہلا جتھہ 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور آنے کا امکان ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور بھارت میں کافی حد تک اتفاق ہوچکا ہے لیکن بھارت ابھی تک پاکستان کی طرف سے یاتریوں پرلگائی گئی 20 ڈالرکی انٹری فیس کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ پاکستان نے چند روز قبل اپنی طرف سے مسودہ فائنل کرکے بھارت کو بھجوادیاتھا۔ دونوں ملکوں کے حکام نے مسودے پررواں ماہ ہی دستخط کرنے ہیں تاہم نہ تواس حوالے سے ابھی تک کوئی تاریخ فائنل ہوسکی ہے اورنہ ہی بھارت نے یاتریوں کی رجسٹریشن شروع کی ہے۔
پاکستان کی طرف سے بھجوائے گئے مسودے میں کہا گیا تھا کہ بھارت کرتارپور راہداری کے راستے پاکستان آنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں جن میں سکھ اور نانک نام لیوا شامل ہوں گے ان کی فہرست 10 دن پہلے پاکستان کو مہیا کرے گا۔ پاکستان اسکروٹنی کے بعد چار دن پہلے فہرست کو فائنل کرے گا۔ بھارت نے 20 اکتوبر سے یاتریوں کی آن لائن رجسٹریشن شروع کرنا تھی جو نہیں ہوسکی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کو پاکستان کی طرف سے 20 ڈالرانٹری فیس پر اعتراض ہے۔ کرتارپور راہداری کے حوالے سے تمام معاملات پر اتفاق رائے سے پہلے رجسٹریشن شروع نہیں کی جاسکتی ہے۔
واضع رہے کہ بھارت کی طرف سے 8 نومبرکو کرتارپور راہداری کا افتتاح ہوگا جس میں بھارتی وزیراعظم کی شریک ہوں گے جبکہ پاکستان 9 نومبرکو راہداری کھولے گا جس میں وزیراعظم عمران خان شریک ہوں گے۔ بھارت سے پہلا جتھہ 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور آنے کا امکان ہے۔