کراچی کی بربادی کرنے والے وفاقی حکومت کا حصہ ہیں سعید غنی
آئندہ دنوں تین سو ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے اور مسائل حل کریں گے، وزیراطلاعات
وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کی بربادی میں جن کا کردار ہے وہ آج بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔
کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی کے بڑے بڑے ادارے جن پر ہم نے کام کیا ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملے گی، آئندہ دنوں تین سو ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے اور مسائل حل کریں گے، کتوں کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنے ضروری ہیں، کتوں کے کاٹنے سے جو اموات ہوئیں وہ وقت پر ویکسین نہ لگانے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وزیر اعظم کا کراچی آمد پر استقبال نہیں کیا یہ بات درست نہیں ہے، وزیر اعظم تو ویسی ہی کراچی بہت کم آئے ہیں، وزیر اعظم جب آتے ہیں ان کے شیڈول سے آگاہ کیا جاتا ہے صوبائی حکومت کو لیکن وزیر اعظم عمران خان کی آمد کے موقع پر وزیر اعلی سندھ کو شیدول سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وزارت سنبھالنے کے بعد کراچی پریس کلب کا پہلا دورہ ہے، کچھ وجوہات کی وجہ سے کراچی پریس کلب آنے میں تاخیر ہوئی ہے، کراچی پریس کلب ممبران کی جانب سے بہت سے مسائل مجھے بتائے گئے ہیں، کے پی سی کی سالانہ گرانٹ ہوتی ہے جو ہمارے بجٹ کا حصہ ہوتی ہے، جو دیگر شہروں میں نئے پریس کلب بنے ہیں ان کی جانب سے بھی ڈیمانڈ کی جارہی ہے کہ گرانٹ دی جائے، ہماری کوشش ہے کہ تمام پریس کلب میں گرانٹ فراہم کرسکیں، تیسر ٹاؤن میں جو پلاٹس دئیے گئے ہیں اسکا مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی کے بڑے بڑے ادارے جن پر ہم نے کام کیا ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملے گی، آئندہ دنوں تین سو ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے اور مسائل حل کریں گے، کتوں کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنے ضروری ہیں، کتوں کے کاٹنے سے جو اموات ہوئیں وہ وقت پر ویکسین نہ لگانے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وزیر اعظم کا کراچی آمد پر استقبال نہیں کیا یہ بات درست نہیں ہے، وزیر اعظم تو ویسی ہی کراچی بہت کم آئے ہیں، وزیر اعظم جب آتے ہیں ان کے شیڈول سے آگاہ کیا جاتا ہے صوبائی حکومت کو لیکن وزیر اعظم عمران خان کی آمد کے موقع پر وزیر اعلی سندھ کو شیدول سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وزارت سنبھالنے کے بعد کراچی پریس کلب کا پہلا دورہ ہے، کچھ وجوہات کی وجہ سے کراچی پریس کلب آنے میں تاخیر ہوئی ہے، کراچی پریس کلب ممبران کی جانب سے بہت سے مسائل مجھے بتائے گئے ہیں، کے پی سی کی سالانہ گرانٹ ہوتی ہے جو ہمارے بجٹ کا حصہ ہوتی ہے، جو دیگر شہروں میں نئے پریس کلب بنے ہیں ان کی جانب سے بھی ڈیمانڈ کی جارہی ہے کہ گرانٹ دی جائے، ہماری کوشش ہے کہ تمام پریس کلب میں گرانٹ فراہم کرسکیں، تیسر ٹاؤن میں جو پلاٹس دئیے گئے ہیں اسکا مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔