ایک قیدی کا کھلا خط بنام چیف جسٹس
دعا گو ہوں کہ بالعموم پاکستان اور بالخصوص کراچی میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوشش کامیاب اور ثمر آور ...
October 12, 2013
محترم جناب چیف جسٹس آف پاکستان
محترم جناب وزیر اعظم پاکستان
جناب عالی! السلام علیکم!
دعا گو ہوں کہ بالعموم پاکستان اور بالخصوص کراچی میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوشش کامیاب اور ثمر آور ثابت ہو۔ کراچی گزشتہ کئی سال سے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ جسے بعض مفاد پرستوں نے سنجیدگی سے حل کرنے سے گریز کیا۔ کبھی مصالحت تو کبھی مفاہمت کے نام پر کراچی کو لہو لہو کیا جاتا رہا۔ بحیثیت کالم نویس ان موقر جریدوں میں ملکی سیاسی صورت حال کے ساتھ ساتھ کراچی کے گمبھیر مسائل اسباب و سدباب پر اظہار خیال کرتا رہا ہوں لیکن مسائل کی اصل ''جڑ'' پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرتے کرتے خود ان کالی بھیڑوں کا شکار ہوجاؤں گا، ایسا کبھی سوچا نہ تھا۔ ان کالی بھیڑوں کی وجہ سے شفاف، غیر متنازعہ و غیر جانبدار آپریشن آج بھی ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
''کراچی کالے آپریشن'' کے حوالے سے یہ کھلا خط بحیثیت کالم نگار نہیں بلکہ لانڈھی جیل کی بیرک 18 سے ایک قیدی کی حیثیت سے ارسال کر رہا ہوں تاکہ مجھ سمیت لاتعداد بے گناہوں کو انصاف فراہم ہوسکے اور آپریشن کے نام پر عدلیہ اور دنیا کو دھوکا دینے کی روش کا خاتمہ ہو۔ یہ کھلا خط بیرک سے لکھ رہا ہوں جہاں میرے علاوہ لاتعداد بے گناہ قیدی انصاف کے منتظر ہیں۔
جناب عالی! گزشتہ چند ماہ قبل مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، 4 گولیاں میرے چہرے، گردن اور جبڑے پر لگیں، جس کی FIR پیر آباد پولیس اسٹیشن کراچی غربی میں درج کرائی۔ نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے رشوت کے عوض، سرپرستی کی گئی۔ عدلیہ کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف سختی پر متذکرہ تھانے گیا تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ میرے خلاف ہی ایک ایف آئی آر درج ہے، جس میں مجھے مفرور قرار دے دیا گیا ہے اور میری ایف آئی آر کو A کلاس کرکے فائل کردیا گیا ہے۔ انویسٹی گیشن آفیسر ایس آئی احمد نے مجھے اطلاع دی، نہ سمن بھیجے اور مجھے لاعلم رکھتے ہوئے ساری کارروائی عمل میں لائی گئی۔ راشی افسر نے رشوت کے عوض مجھے لاعلم رکھا کہ مجھ پر کوئی FIR درج ہے۔ حالانکہ میں انتہائی شدید زخمی ہوا، اپنی مدعیت میں نامزد ملزمان کیے، لیکن اس کے باوجود رشوت لے کر میرا دامن داغ دار کیا اور مجھے گرفتار کرکے لانڈھی جیل بھیج دیا گیا۔ FIR میں بددیانتی سے میرے چھوٹے بھائی کو نامزد کیا، جوکہ سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں، جب کہ ایک شخص کو میرا بھتیجا بنادیا، جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں اور دو فرضی نام ڈال دیے گئے۔
جناب عالی! مجھ سے ایک لاکھ روپے رشوت مانگی گئی جو نہ دینے پر بددیانتی پر مبنی ایف آئی آر میں مجھے جیل میں ڈال دیا گیا اور میری چشم دید گواہی و مدعیت پر مبنی ایف آئی آر کے ملزمان کو بھاری رشوت کی بنا پر تحفظ دیا گیا۔
جناب عالی! لانڈھی جیل میں اسیری کے دوران ہی پولیس کی کالی بھیڑ کا بھیانک چہرہ سامنے آیا جس میں کراچی کالے آپریشن کے نام پر گرفتاریوں کی قلعی کھل کر عیاں ہوئی۔ جس کی چند مثالیں جو میرے سامنے ہیں وہ پیش خدمت کر رہا ہوں:
گزری کراچی کا رہائشی جہانزیب، 33 سالہ، قوم سواتی جس نے پاکستان کی نمایندگی کرتے ہوئے دو ماہ قبل بنکاک میں ورلڈ کراٹے چیمپئن شپ میں قومی پرچم لہرایا۔ نوجوان جہانزیب 2002 میں ایشین چیمپئن 1996 سے لگاتار 8 بار پاکستان قومی چیمپئن 5 بار سندھ چیمپئن، دو بار کراچی چیمپئن بنے ہیں۔ ملک و قوم کا نام روشن کرنے والے اس قومی ہیرو کو 50 ہزار روپے رشوت نہ دینے پر کراچی کالے آپریشن کے نام پر جھوٹے کیس میں ملوث کردیا گیا۔ گزری پولیس اسٹیشن نے ناجائز اسلحے کے نام پر اپنی جانب سے زنگ آلود پستول رکھ کر لانڈھی جیل بھیج دیا۔ جہانزیب جوکہ قومی کراٹے کیوشن چیمپئن و ایشین چیمپئن ہیں، گزری میں ابراہیم علی جتوئی اسکول میں کوچنگ سینٹر آرگنائز کرتے ہیں۔ ورلڈ کراٹے چیمپئن شپ کے لیے انور زیب، حسنین، آصف، حکیم خان اور شکیل نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جہانزیب علاقے میں سماجی حیثیت کے حوالے سے نیک شہرت رکھتے ہیں۔ امن وامان کے حوالے سے امن ریلی نکالنا چاہ رہے تھے اور انٹرنیشنل ایونٹس کے لیے گروپ تیار کر رہے تھے، لیکن پولیس کو رشوت نہ دینے کی وجہ سے پورا کیریئر تباہ ہوگیا اور اب جھوٹے کیس میں بلاوجہ ملوث کردینے کی پاداش میں میرے ساتھ لانڈھی جیل میں قید ہیں اور انصاف کے منتظر ہیں۔
پاکستان آرمی کا جانباز ریٹائرڈ سپاہی، محمد شوکت، جس نے 18 سال ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی، کارگل، وزیرستان، درگئی، سکماں سیکٹر میں مورچوں میں اپنی جان خطرے میں ڈالی، آپریشن کے دوران گھر کے سامنے رینجرز کے ایک افسر سے تلخ کلامی کی پاداش میں ناجائز اسلحے کے جھوٹے کیس میں سرجانی پولیس اسٹیشن سے لانڈھی جیل میں قید ہوئے۔
کراچی کالے آپریشن میں حیرت انگیز پولیس مقابلہ، جس میں 60 سالہ بزرگ عرفان عباسی اور 30 سالہ محمد ندیم پر رشوت نہ دینے پر موٹرسائیکل پر رکھی LMG سے پولیس مقابلے کا کیس بناکر لانڈھی جیل میں بھیج دیا گیا۔ کورنگی کے رہائشی کا پولیس مقابلہ جس میں نہ کوئی زخمی ہوا، نہ کوئی فائر ہوا اور لائٹ مشین گن کا جھوٹا کیس بناکر انھیں تباہ کردیا گیا۔
کراچی کالے آپریشن، رشید آباد میں فارماسوٹیکل کمپنی کا تعلیم یافتہ نوجوان ساجد علی کو صرف اس لیے گرفتار کیا کہ گھر میں لائسنس یافتہ ہتھیار، جوکہ بھائی کے نام پر تھا، اس وقت موجود نہیں تھے ، لہٰذا اسی پستول کو ساجد علی پر رکھ کر لانڈھی جیل میں قید کردیا گیا۔
اورنگی ٹاؤن سے افتخار، جو کھلونے کی دکان میں محنت مزدوری کرتا ہے۔ کالے آپریشن میں حراست میں لے کر رشوت نہ دینے پر گرفتار کرکے جھوٹے کیس میں لانڈھی جیل میں ڈال دیا گیا۔ اورنگی کے 20 سالہ طالب علم شاہ عبدالرحمن کو آپریشن کے نام پر سول لائن پولیس، سی آئی اے میں ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت نہ دینے پر جھوٹے کیس میں گرفتار کرکے لانڈھی جیل میں بھیج دیا گیا۔ فرسٹ ایئر پری انجینئرنگ کے امتحانات میں شریک نہ ہوسکا اور پولیس کے آگے منت سماجت، غریبی کے واسطے بھی رائیگاں گئے۔ سیکنڈ ایئر کے ایڈمیشن فارم بھی داخل نہ ہوسکے اور پورا تعلیمی کیریئر تباہ و برباد ہوگیا اور آج جیل میں قید ہے۔
جناب عالی! اس کے علاوہ بھی متعدد ایسے افراد ہیں، جنھیں کراچی کالے آپریشن کی آڑ میں گرفتار کرکے، رشوت نہ ملنے پر جیل بھیج دیا گیا۔ میں خود چشم دید گواہ ہوں کہ ملزمان جو جرائم میں ملوث ہیں انھیں رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا اور بے گناہوں کو مجرم بنانے کے لیے رشوت نہ ملنے پر جیل میں ڈال دیا گیا۔
جناب عالی! موجودہ روش نے پولیس پر عوام کے اعتماد کو ختم کردیا ہے۔ بے گناہ پابند سلاسل ہیں اور قید و بند کی تکالیف برداشت کر رہے ہیں تو بے گناہ افراد پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی وجہ سے اداروں اور حکومت کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔
گزارش یہ ہے کہ کراچی آپریشن کے نام پر گرفتاریوں کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔ پولیس اہلکار بھاری اسلحہ کہاں سے لاکر بے گناہوں پر تھوپ رہے ہیں۔ تحقیقات کی جائیں اور تفتیش کے نام پر من مانی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، تو ہی کراچی میں غیر جانبدارانہ، شفاف کارروائی ممکن ہے۔ درخواست ہے کہ اس کھلے خط پر نوٹس لے کر انصاف مہیا کیا جائے۔
درخواست گزار: قیدی، قادر خان، لانڈھی جیل
بیرک نمبر 18، ڈسٹرکٹ جیل، ملیر، کراچی