بھارتی آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات پر جنرل کیانی کا ردعمل

پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھارتی عسکری قیادت خصوصاً بھارتی آرمی چیف کے پاک فوج اور...


Editorial October 12, 2013
آرمی چیف کی اس وضاحت کے بعد اس شبے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ پاک فوج بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ فوٹو: فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھارتی عسکری قیادت خصوصاً بھارتی آرمی چیف کے پاک فوج اورآئی ایس آئی پر دہشتگردی کی حمایت کے حالیہ الزامات کو افسوس ناک، بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات علاقائی امن کے امکانات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ جی ایچ کیو میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں پر تشویش ہے جو دوسری جانب سے کی جا رہی ہیں اور جن کی زد میں بالعموم ہماری طرف رہائش پذیر عام شہری آتے رہتے ہیں۔جنرل کیانی نے یاد دلایا کہ ایل او سی پر سیز فائر کی تجویز 2003 ء میں پاکستان نے دی تھی اور اس پر دونوں ممالک نے رضامندی ظاہر کی تھی۔ لہذا بھارت کو بے بنیاد الزامات عائدکرنے کے بجائے ہم اسے پاکستان کی اس تجویز کا مثبت جواب دینے کا مشورہ دیتے ہیں جس میں لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعات کی مشترکہ یا اقوام متحدہ کے تحت غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے کہا گیا ہے۔

بھارت پاکستان پر الزامات لگانے کا عالمی سطح پر یہ جواز پیش کرتا ہے کہ پاکستان ایل او سی پر فائرنگ کی آڑ میں اپنے در انداز مقبوضہ وادی میں داخل کرتا ہے اور اس طرح وہ کشمیر میں کئی عشروں سے جاری آزادی کی تحریک کے بارے میں عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ بھارت میں صرف جموں کشمیر ہی نہیں بلکہ اس کی تیرہ دیگر ریاستوں میں بھی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، کیا وہ ان کا الزام بھی پاکستان پر لگائے گا۔ آرمی چیف جنرل کیانی نے مزید کہا ہے کہ پاک فوج صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے، اس طرزعمل کو کسی صورت بے بنیاد الزامات کی بنیاد کے طور پر استعمال نہیں کیاجانا چاہیے جس سے علاقائی امن کے امکانات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ چیف آف آرمی جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان آرمی حکومت کی طرف سے بھارت کے ساتھ شروع کردہ امن کے عمل کی بھرپور حامی ہے۔

آرمی چیف کی اس وضاحت کے بعد اس شبے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ پاک فوج بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ امن عمل کو جاری رکھنے کے لیے پاک بھارت سرحدی کشیدگی ختم کرنا ضروری ہے۔ کنٹرول لائن کی صورت حال کو بنیاد بنا کر بھارتی آرمی چیف نے گزشتہ روز جو بیان بازی کی ہے وہ درست نہیں ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے اس حوالے سے درست بات کہی ہے حالانکہ اس وقت وہ اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے والے ہیں تاہم انھوں نے پھر بھی مناسب سمجھا کہ وہ بھارتی آرمی چیف کے بیان کا جواب دیں۔ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی کوشش کرے اور بھارتی آرمی چیف کے تنازعات کا نوٹس لے۔ اب یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں ایسی قوتیں موجود ہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان اسٹیٹس کو کوبرقرار رکھنا چاہتی ہیں۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کبھی پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کے درمیان بات چیت کا عمل شروع ہونے کی امید پیدا ہوتی ہے تو کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو جاتا ہے۔ موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو بھارت کے حوالے سے اس کا ایجنڈا واضح تھا، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی الیکشن مہم کے دوران بھی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی بات کی تھی۔ وہ جب برسراقتدار آئے تو انھوں نے اپنے ان خیالات کا برملا اظہار کیا۔ یوں دیکھا جائے تو وزیراعظم میاں نواز شریف کا ویژن بالکل واضح اور غیرمبہم تھا۔ دوسری جانب بھارتی حکومت مبہم انداز میں بیانات جاری کرتی رہی۔ بعض تجزیہ نگاروں نے اندازہ لگایا کہ بھارت میں چونکہ اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں، اس لیے کانگریس پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی بات کھل کر کرنے سے گریزاں ہے۔

ان ہی ایام میں کنٹرول لائن پر کشیدگی پیدا ہوئی۔ بھارتی فوج نے پاکستان پر دراندازی کے الزامات لگانے شروع کر دیے۔ اس صورت حال کا فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اٹھایا اور اس کے رہنماؤں نے پاکستان کے خلاف گرماگرم تقریروں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ حالات اس قدر کشیدہ ہوئے کہ نیویارک میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم من موہن سنگھ کی ملاقات نہ ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے لیکن بالآخر یہ ملاقات ہو گئی لیکن بھارت میں اس ملاقات کے بعد بھی بعض اطلاعات کو بنیاد بنا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف جارحانہ تقریر کی۔ بھارتی فوج کے سربراہ بھی دوسروں سے پیچھے نہیں رہے اور وہ بھی پاکستان پر الزامات عائد کرتے رہے۔ اس سارے عرصے کے دوران پاکستان کی حکومت اور فوج نے صبر وتحمل کا مظاہرہ جاری رکھا، بہرحال اب بھارتی الزامات کا جواب دینا بنتا تھا جو دے دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔