ٹیکس محتسب کی سفارشات کیخلاف ایف بی آر اپیل خارج
محتسب نے سوموٹو اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا،FBRٹیکس چوری روکنے کیلیے سفارشات پر عمل کرے، صدر کا ریفرنس پر فیصلہ
صدر مملکت عارف علوی نے سونے کی کھربوں روپے مالیت کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلیے وفاقی ٹیکس محتسب کی سفارشات کے خلاف ایف بی آر کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔
صدر نے ایف بی آر کے دائر کردہ ریفرنس پر فیصلے میں کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے سوموٹو اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا، سسٹم کی بہتری کیلیے یہ سفارشات قابل تعریف ہیں جن کا مقصدٹیکس چوری کو روکنا ہے۔ ٹیکس انتظامیہ ان سفارشات کے نفاذ کیلیے ضروری اقدامات کرے، وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا نے جون 2018 میں سونے کی غیر قانونی تجارت اور کسٹم حکام کی بدانتظامی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امپورٹ کم ایکسپورٹ کی سہولت کا کچھ ایکسپورٹرز غلط استعمال کرکے ترسیلات زر میں گھپلے کر رہے ہیں جبکہ کسٹم حکام دائرہ کار کی بنیاد پراسکا تدارک نہ کر سکے۔
ٹیکس محتسب نے سفارش کی تھی کہ ان تمام افسران، اداروں، امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے خلاف انکوائری کی جائے جومذکورہ سہولت کا غلط استعمال کرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے جائیں۔
ٹیکس محتسب کے مطابق ایکسپورٹ پروموشن سکیم میں انٹرسٹمنٹ اور سیلف کنسائنمنٹ سکیم کے استثنیٰ کے قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے ادارتی میکنزم نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے اربوں روپوں کا درآمد سونا یا تو برآمد نہیں کیا گیا یا پھر جعلی ای فارم کے ذریعے برآمد کیا گیا اور اس کیلیے گئے اربوں روپے واپس پاکستان نہیں آئے۔ اسپیشل آڈٹ کے دوران کسٹم کلکٹوریٹس میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔
صدر نے ایف بی آر کے دائر کردہ ریفرنس پر فیصلے میں کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے سوموٹو اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا، سسٹم کی بہتری کیلیے یہ سفارشات قابل تعریف ہیں جن کا مقصدٹیکس چوری کو روکنا ہے۔ ٹیکس انتظامیہ ان سفارشات کے نفاذ کیلیے ضروری اقدامات کرے، وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا نے جون 2018 میں سونے کی غیر قانونی تجارت اور کسٹم حکام کی بدانتظامی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امپورٹ کم ایکسپورٹ کی سہولت کا کچھ ایکسپورٹرز غلط استعمال کرکے ترسیلات زر میں گھپلے کر رہے ہیں جبکہ کسٹم حکام دائرہ کار کی بنیاد پراسکا تدارک نہ کر سکے۔
ٹیکس محتسب نے سفارش کی تھی کہ ان تمام افسران، اداروں، امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے خلاف انکوائری کی جائے جومذکورہ سہولت کا غلط استعمال کرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے جائیں۔
ٹیکس محتسب کے مطابق ایکسپورٹ پروموشن سکیم میں انٹرسٹمنٹ اور سیلف کنسائنمنٹ سکیم کے استثنیٰ کے قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے ادارتی میکنزم نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے اربوں روپوں کا درآمد سونا یا تو برآمد نہیں کیا گیا یا پھر جعلی ای فارم کے ذریعے برآمد کیا گیا اور اس کیلیے گئے اربوں روپے واپس پاکستان نہیں آئے۔ اسپیشل آڈٹ کے دوران کسٹم کلکٹوریٹس میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔