سندھ میں گٹکے اور ماوے کی بدولت ماہانہ 3000 افراد منہ کے کینسر کا شکار ہونے لگے

سندھ ہائی کورٹ کا صوبائی حکومت کو کینسر اتھارٹی بنانے کا حکم

کمیٹی میں جناح اسپتال اور ایس آئی یو ٹی کے ماہر ڈاکٹرز شامل ہوں گے فوٹو: فائل

محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 برسوں کے دوران صوبے بھر میں گٹکے، مارے اور مین پوری کی وجہ سے پونے 2 لاکھ افراد منہ کے کینسر کا شکار ہوئے ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ نے گٹکا، ماوا اور مین پوری جیسی اشیاء پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔


ڈائریکٹر جنرل صحت نے اپنی رپورٹ عدالت می جمع کرائی۔ جس کے مطابق پورے صوبے میں گزشتہ 5 برس کے دوران ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوئے۔ اس طرح یومیہ یہ تعداد کم و بیش 3 ہزار بنتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ سول اسپتال کراچی میں 83 ہزار مریض علاج کے لئے آئے۔ لاڑکانہ میں 14 ہزار 534، نورین اسپتال بے نظیر آباد میں 13 ہزار مریضوں کو لایا گیا۔ کرن اسپتال کراچی میں 6500، نمرا جامشورو میں 13753 مریض آئے۔ بیت السکون اسپتال کراچی میں 16000 مریضوں کو لایا گیا۔ جناح اسپتال نے سندھ حکومت سے فوری طور پر 600 ملین روپے گرانٹ مانگ لی ہے۔

صوبے میں خطرناک حد کینسر کے کیسز سامنے آنے پر عدالت نے تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایسی صورتحال پر قابو پانے کے لئے جنگی بنیادوں پر قابو پایا جائے۔ ۔ عدالت نے ہدایت کی گٹکے پر پابندی سے متعلق فوری قانون سازی کی جائے۔ عدالت نے جناح اسپتال کے لئے فوری اسپیشل فنڈ ریلیز بھی کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو فوری طور پر جناح اسپتال اور ایس آئی یو ٹی کے ماہر ڈاکٹرز پر مشتمل کینسر اتھارٹی بنانے کا بھی حکم دے دیا۔
Load Next Story