سونے سے پہلے بلڈ پریشر کی دواؤں کا استعمال زیادہ مفید رہتا ہے تحقیق

سونے سے پہلے بلڈپریشر کی دوائیں کھانے سے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ سے مرنے کے مجموعی امکانات 45 فیصد کم رہ جاتے ہیں


ویب ڈیسک October 23, 2019
سونے سے پہلے بلڈپریشر کی دوائیں کھانے سے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ سے مرنے کے مجموعی امکانات 45 فیصد کم رہ جاتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

PESHAWAR: یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے تحت اب تک کے وسیع ترین مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ بلڈ پریشر کی دوائیں اگر رات کو سونے سے پہلے استعمال کی جائیں تو ان کا فائدہ دن کے کسی بھی دوسرے حصے میں لی گئی، ان ہی دواؤں سے زیادہ ہوتا ہے۔

لگ بھگ دس سال تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں شمالی اسپین سے 19,084 افراد شریک کیے گئے جو بلڈ پریشر کے علاوہ دل اور شریانوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ ان میں سے ہر مریض کو اوسطاً چھ سال یا اس سے کچھ زیادہ عرصے تک مشاہدے میں رکھا گیا۔

حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے اس مطالعے کو ''ہائیجیا کرونو تھراپی ٹرائل'' کا نام دیا گیا تھا جس کے نتائج ''یورپین ہارٹ جرنل'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، وہ مریض جنہوں نے سونے سے پہلے بلڈ پریشر کی دوائیں کھائی تھیں، ان میں ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن اچانک بند ہوجانے یا فالج سے مرنے کے امکانات، ایسے افراد کی نسبت 45 فیصد کم ہوگئے تھے جنہوں نے جاگنے کے بعد یہ دوائیں استعمال کی تھیں۔ اس معاملے میں احتیاط کی غرض سے دیگر عوامل مثلاً تمباکو نوشی، ذیابیطس، عمر رسیدگی اور خون میں کولیسٹرول کی سطح وغیرہ کے اثرات کو بطورِ خاص مدنظر رکھتے ہوئے مجموعی نتائج میں سے نفی کردیا گیا۔

یونیورسٹی آف ویگو، اسپین میں بایو انجینئرنگ اینڈ کرونوبائیالوجی لیب کے ڈائریکٹر، پروفیسر رامون سی ہرمیڈا کی سربراہی میں کیے گئے اس مطالعے میں دواؤں کی قسم اور مقدار کے علاوہ دوا لینے کا وقت بھی خصوصیت سے نوٹ کیا گیا۔

ڈاکٹر ہرمیڈا کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن) کے علاج کی مروجہ گائیڈ لائنز میں وقت کا کوئی تذکرہ نہیں۔ اس لیے زیادہ تر ڈاکٹر یہ تجویز کرتے ہیں کہ بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں صبح ناشتے کے بعد کھائی جائیں۔ ''لیکن ہمارے مطالعے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اب ان گائیڈ لائنز میں ترمیم کی ضرورت ہے اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو یہ دوائیں رات کو سونے سے پہلے کھانی چاہئیں،'' انہوں نے واضح کیا۔

اس طویل مطالعے کےلیے ایک طرف ہزاروں رضاکار بھرتی کیے گئے تو دوسری جانب 292 ڈاکٹروں کو خصوصی تربیت دے کر مطالعاتی ٹیم کا حصہ بنایا گیا جبکہ یہ مطالعہ 2008 سے لے کر 2018 تک جاری رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔